شہید ناصر کاظمی
۱۹۸۱ میں شہید محمد بروجردی نے محمد ابراہیم ہمت کو پاوہ کی سپاہ کا کمانڈر مقرر کردیا اور شہید ناصر کاظمی کو سپاہ کردستان کا کمانڈر بنا کر سنندج بھیج دیا گیا۔ جہاں شہید کاظمی نے شہداء بٹالین کی بنیاد رکھی جو آگے چل کر شہداء ڈویژن میں تبدیل ہوگئی ۔گرلز سیکنڈری اسکول اور شہید بہشتی
گھر والوں کا کہنا تھا کہ اب کچھ باقی نہیں بچ گیا ہے کہ اسکول کی بچیاں، سب کی سب خمینی کا اطلاعیہ بانٹنے میں لگ جائیں۔ اس لئے شہید بہشتی کو وہاں سے ہٹا دیا گیا، جب انہیں ہٹایا گیا تو اسکول کی لڑکیوں نے رو رو کر احتجاج کیا کہ ہمارے ٹیچر کو کیوں ہٹایا جارہا ہے۔شہید مرتضی آوینی
شہید آوینی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مسلمان ممالک کا سفر بھی کیا جن میں لبنان، فلسطین، بوسنیا ہرزگوینیا، پاکستا، تاجکستان اور آذربائیجان شامل ہیں۔ جن کا ماحصل مختلف ڈاکیومنتری فلموں کی صورت میں سامنے آیا۔مصطفی چمران
ڈاکٹر چمران نے اس مرکز میں انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی بنیاد رکھی جس نے پورے ملک میں کم ترین مدت میں اسٹریٹجک مواصلاتی نظام کا جال بچھا دیا۔ اس ڈپارٹمنٹ نے دریائے کارون کے کنارے پانی کے پمپ لگا کر اس کا پانی عراقی ٹینکوں کی طرف چھوڑ دیا جس کی وجہ سے اہواز کی سمت عراقیوں کی پیشرفت رک گئی۔شہید عباس دوران
شہید عباس دوران(1950-1982) اسلامى جمہوری ایران کی فضائی فوج کے ایک پائیلٹ تھے , آپ نے ایران عراق جنگ میں مختلف فضائی محازوں پر سربراہی کرتے ہوئے وطن کی خاک سے رشتہ وفا کو بہ طریق احسن نبھایا۔شہید جواد فکوری
اکتوبر 1981 کی شام فکوری نے چند کمانڈروں کے ہمراہ آپریشن میں کامیابی کی رپورٹ پیش کرنے کے لیے ائیرکرافٹ 130 سے تہران کی سمت سفر کیا جو کہریزک کے علاقہ میں گر کر تباہ ہوگیادفاع مقدس کے دوران جانشین لشکر بیت المقدس
محمد تقی ابرہیمی
آپریشن "والفجر 9" میں علاقہ سے آشنائی کی مسئولیت آپکے حوالے کی گئی تھی آپ حاج اکبر بابایی کے ہمراہ اس علاقہ میں گئے اور توپ کا گولا سر میں لگنے کے سبب درجہ شہادت پر فائز ہوئےشہید مہدی زین الدین
مہدی زین الدین کو ضد انقلاب عناصر نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنے بھائی کے ہمراہ بعض علاقوں کی شناسائی پر نکلے ہوئے تھے۔ انکی جیپ کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ انکی تدفین گلزار شہداء قم میں انجام پائی۔نیرہ السادات احتشام رضوی کی ڈائری سے
محترم نواب صاحب کی دوبارہ گرفتاری اور قید (جون، جولائی ۱۹۵۱)
وہاں فدائیان اسلام کے کئی ایک اراکین قید تھے، بعض خواتین نے فرط جذبات سے زندان میں رونا بھی شروع کردیا تھا، لیکن میں نے بغیر کسی اظہار افسوس اور رونے دھونے کے نواب صاحب سے ملاقات کی۔ اس وقت میں اس بات بہت خوش تھی کہ میں نے نے بغیر کسی زحمت کے نواب صفوی سے ملاقات کرلی اور ان کے ساتھ وقت گذارا۔ابرہیمی سپاہ پاسداران اسلامی یزد کے سالار تھے
ابراہیم ابراہیمی ترک
, شہید محراب آیت اللہ صدوقی ان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ میں نے بہت کم نوجوان اس قدر فعال دیکھے, ابراہیمی نے یونیورسٹی کے جوانوں, علماء اور عوام کو باہم متحد کیا, ساواک کے ٹارچل سیل کو دریافت کیا1
...
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
نوحہ خوانی کی آڑ میں اہلکاروں کو چکمہ
اچانک میرے ذہن میں ایک خیال آیا. میں نے خود کو ایک جوان نوحہ خواں کے پاس پایا جو زنجیر زنی کرنے والوں کے لیے تھکی ہوئی آواز میں نوحہ پڑھ رہا تھا. میں نے جلدی سے کہا: مولا حسین ع تمہیں اس کی جزا دیں، تم بہت تھک گئے ہو، لاؤ میں تمہاری مدد کروں اور میں نے مائیک میں پڑھنا شروع کردیاحجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے
"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام