استقامت کی روایت
ب وہ متوجہ ہوئے کہ میں بھی وہیں موجود ہوں تو مجھے آواز دے کر بلایا اور کہا نزدیک آؤ میں تمہیں کچھ کہنا چاہتا ہوں، میں اپنے کان انکے ہونٹوں کے پاس لے گئی تو بولے: بیگم روئی تو نہیں نا؟ میں نے جواب دیا: نہیں میں کیوں روؤں گی؟ کہنے لگے: میرا دل چاہتا ہے کہ تم حضرت زینب س کی طرح صابر بنو اور استقامت دکھاؤ۔ میں نے کہا ٹھیک ہے جیسا آپ کہیں۔دختر اصفہان کی انقلاب کے دنوں کی یاداشتیں
جو کلاس مجھے دی گئی وہ ایک دم کند ذہن بچوں کی تھی۔ میں نے اسی روز کلاس میں کہا کہ جو بھی املا میں نمبر حاصل کرے گا وہ املے کے پرییڈ میں باہر کھیل سکتاہے اب کیا تھا نمبروں کی تعداد اُنیس تک جاپہنچی اور شاگردوں کی تعدا ۱۸ تک جاپہنچیامیر سمیری -کی یادوں کے ساتھ ۔1
شہر اور سرحد پرابوزر رجمنٹ خرمشہر کا کردار
جھڑپیں پہلے شہر کے اندر سے شروع ہوئیں۔ بعض اوقات رات کو ہم خلق عرب کے حامیوں کے ساتھ جھڑپیں کرتے اور فائرنگ شروع کر دیتے۔ انہوں نے حملہ کیا اور ہم نے جواب دیا۔ چونکہ ہمارے پاس بڑی تعداد میں فوج تھی ، ہم شہر کی حفاظت کو برقرار رکھنے کے ذمہ دار تھے۔ ابوذر ان تمام ریلیوں کی حفاظت کا بھی ذمہ دار تھا جو خلق عرب کے حامیوں کی طرف سے کئے گئے بم دھماکوں کی وجہ سے ہوئیںامیر سمیری کی یادوں کے ساتھ
خرمشہر مزاحمت کے دن
ایران کی اورل ہسٹری ویب سائٹ کے نامہ نگار نے امیر سمیری کے ساتھ بیٹھ کر اسلامی انقلاب کی فتح اور عراق ایران جنگ کے شروع دنوں کی اپنی یادوں کے بارے میں بات کی۔ اس انٹرویو کے پہلے حصے میں ، انھوں نے ابوذر خرمشہر گروپ کو متعارف کرایازرہ پوش جنرل
16 ویں آرمرڈ ڈویژن ک سابق کمانڈر بریگیڈیئر جنرل سیروس لطفی کے انٹرویو
آرمرڈ بریگیڈیئر جنرل سیرس لوطفی عراق ایران جنگ میں قزوین 16 ویں آرمرڈ ڈویژن کے سابق کمانڈر، فوج کے قدس بیس کے کمانڈر اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف میں ڈپٹی چیف آف آپریشنز اور ڈپٹی چیف آف انٹیلی جنس اور مسلح افواج کے جنرل سٹاف کی کارروائیاں آپریشن نصر میں ، تراویح ، سمین العائمہ، طارق القدس ، بیت المقدس، فتح المبین، رمضان، والفجر ابتدائی، والفجر 1-2-3 میں بکتر بند آپریشن کے انچارج تھےژرہ پوش جنرل
یہ ایک دلچسپ دن تھا جس نے مجھے مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ہم نے اس کے گھر جانے کا فیصلہ کیا۔ اس نے مجھے ایک شرط پر مدعو کیا کہ ہم پیر کو ملیں گے۔ کیونکہ پیر کے دن پھلیاں تھیں اور اسے یہ کھانا پسند تھا۔کبری احمدی کے زمانہ جنگ کے واقعات
زمانہ جنگ میں بسیجی خواتین کے واقعات
کبری احمدی جو کئی سالوں سے ثقافتی اور اجتماعی کاموں میں مصروف ہیں، اُن کی جوانی کی شروعات انقلاب اسلامی کی کامیابی اور صدامی افواج کی ایران پر مسلط کردہ جنگ سے ہوئی تھی۔"بتول قیومی" سے گفتگو
"خرم شہر" کی آزادی کی مٹھائی کے پیسوں سے ہم نے آپریشن تھیٹر کے کپڑوں کا انتظام کیا
میں نے اتنی بوتلیں جمع کی تھیں کہ میں "بوتل والی خاتون" مشہور ہو گئی تھی۔ ایک دن میں بوتلیں جمع کرنے گئی ہوئی تھی، "کوکاکولا" روڈ جو ہمارے گھر سے بہت دور تھا، سے ایک خاتون آئی، جب اس نے دیکھا کہ ہمارا صحن گندا ہے اور برتن باغیچے کے پاس رکھے ہوئے ہیں تو اس نے برتن دھو دیے اور میرے بچوں سے کہا: " اپنی امی سے کہنا کہ میں رضائے الہی کے لیے تمہاری مدد کرنے آئی تھیریڈیو کی وہ داستان جو آبادان کی استقامت کی آواز بنا
صابری نے اس کتاب میں دفاع مقدس کے ابتدائی سالوں میں اپنے اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ پیش آنے واقعات کو قلم بند کیا ہے۔ اس کام کے لیے انھوں نے اور عبداللہ نعیم زادہ نے ۱۰۰ سے زائد انٹرویو کیے ہیںدوران جنگ کے ایک ڈاکٹر کی کہانی
ان شہریوں کا مداوا جنہوں نے ہمارا محاصرہ کیا تھا
میں اور ایک اراک سے تعلق رکھنے والا پاسدار ایمبولینس کی طرف دوڑے جیسے ہی ہم اس کے اسٹریچر کو ایمبولینس سے نیچے اتارنے لگے اچانک ہم پر شدید فائرنگ شروع ہوگئی۔ تب ہمیں احساس ہوا کہ وہاں موجود دیگر افراد آگے کیوں نہیں بڑھے1
...
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
منجمد گوشت
ایک افسر آیا، اس نے پوچھا: یہ ملزم کون ہے؟ جیسے ہی اس نے مجھے دیکھا، کہنے لگا: ارے جناب آپ ہیں، عجیب بات ہے؟! میں سمجھا کوئی اہوازی عرب ہے!حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے
"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام