ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی – 6

انٹرویو

ترجمہ: محب رضا

2024-4-14


انٹرویو

جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے کہ غیر مکتوب تاریخ میں انٹرویو کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ اگر  کسی کتاب میں کوئی بامقصد اور شعوری  انٹرویو موجود نہ ہو تو ہم اس کا عنوان غیر مکتوب تاریخ نہیں رکھ سکتے۔

انٹرویو ایک ایسی سرگرمی ہے جس کے تین مراحل ہوتے ہیں: انٹرویو سے پہلے، انٹرویو کے دوران اور انٹرویو کے بعد۔

انٹرویو سے پہلے

انٹرویو کرنے سے پہلے، اس کے لیے تیاری کرنا بہت ضروری ہے، جس میں انٹرویو کے موضوع پر تسلط،مضمون(subject) کا انتخاب، درکار ساز و سامان  کی فراہمی اور تیاری، تحقیق کے طریقے کار (Proposal) کی آمادگی ، سوالات کی تیاری اور مقدماتی انٹرویو شامل شامل ہیں ۔

- موضوع پر تسلط

انٹرویو سے پہلے جو  اولین کام انجام دینا ضروری ہے وہ  موضوع پر عبور حاصل کرنا ہے۔ اگر طے یہ ہے کہ کسی واقعہ کے بارے میں انٹرویو کرنا ہے تو  پہلےاس کے بارے میں کافی معلومات حاصل کرنا ہوں گی۔اسی طرح کسی شخص کا انٹرویو کرنے سے پہلے ، ہمیں  اس کے بارے میں  جاننا  ضروری ہے کہ اسکی سوچ کا انداز کیا ہے، کن چیزوں کے بارے میں حساس ہے اور کس قسم کی شخصیت کا مالک ہے۔

یہ وہ جگہ ہے جہاں کہا جاتا ہے کہ  غیر مکتوب تاریخ کے انٹرویو لینے والے کو غیر مکتوب مورخ ہونا چاہیے، یعنی اسقدر معلومات  رکھتا ہو کہ موضوع پر تسلط حاصل ہو جائے ۔ اگر کوئی ان بنیادی معلومات کے بغیر انٹرویو  لینا چاہے تو یقین رکھیں کہ اس انٹرویو کا نتیجہ اچھا نہیں نکلے گا۔

- مضمون [1] (Subject)کا انتخاب

جیسا کہ غیر مکتوب تاریخ  نویسی کے منصوبے )پراجیکٹ(یا تو فرد محور ہوتے ہیں یا موضوع محور، لہٰذا انکامضمون ایک شخص بھی ہو سکتا ہے اور اسکے علاوہ کوئی اور موضوع بھی۔

اگر ہم کسی شخص کو بطور مضمون منتخب کرنے جارہے ہیں تو اس میں درج ذیل خصوصیات ہونی چاہئیں:

اسکی جھوٹ بولنے یا شیخی جھاڑنے  کی شہرت نہ ہو۔

اس کے بارے میں کم بات کی گئی ہو اور وہ جو کہنا چاہ رہا ہو، وہ نیا اور تازگی کا حامل ہو۔

اسےقابل دسترس  ہوناچاہیے۔

ان افراد کو ترجیح دی جاتی ہے جن کی یادداشت چلے جانےکا خدشہ ہو (بڑھاپے یا بھول جانے وغیرہ  کی وجہ سے)

لازم ہے کہ اسکی یادداشت صحیح ہو اوروہ  واقعات کو یاد کر سکے۔

منطقی ذہن رکھتا ہو اور ادھر ادھر کی باتیں اور   بے ہنگم گفتگو نہ کرے۔

اگر ہم کسی فرد کے علاوہ کسی اور مضمون  کو بطور موضوع منتخب کرتے ہیں تو اس میں بھی اس قسم کی خصوصیات ہونا  چاہیے اور ان موضوعات کا انتخاب کرنا چاہیے جو ابھی تک نظر انداز رہے، جیسے کہ مختلف صوبوں یا سرحدی علاقوں کی ثقافت سے متعلق موضوعات  یا اس قسم کے دیگر موضوعات۔

 کسی موضوع  میں بھی تین خصوصیات ہونی چاہئیں تاکہ اسے مضمون بنایا جا سکے:

اس کے بارے میں  ان کہی باتیں، کہی گئی باتوں سے زیادہ ہونا چا ہئیں ۔

اس موضوع  کے بارے میں جو باتیں کہی جاتی ہوں، وہ حقیقت  رکھنے کے بجائے غلط طور پر    زیادہ مشہور ہوں۔

مخاطبین اس  بارے میں جاننے کی دلچسپی رکھتے ہوں ۔

مضمون کے حوالے سے معاشرے کی طے کردہ  سرخ لکیروں  کی خلاف ورزی سے اجتناب اور اقدار  کے حوالے سے غلط و صحیح حدود کی پاسداری ہونی چاہیے۔ محقق  کو چاہیے کہ یا حساس مضامین  کی حساسیت دور کرنے کے لیے اقدام کرے یا ان مضامین کونہ چنے۔

- ضروری سامان کی تیاری اورآمادگی

انٹرویو کے لیے درکار ساز و سامان مہیا رکھنااور اس کا صحیح کام کرنا ، ان اہم باتوں میں سے ایک ہے کہ جسے اگر انٹرویو لینے والا نظر انداز کر دے تو ممکن ہے کہ اسکی تمام کوششیں ضائع ہوجائیں ۔ اس بات پر تاکیدہے کہ انٹرویو کرنے کے لیے کم از کم  دو ریکارڈراستعمال کیے جائیں تاکہ انٹرویو کے دوران کوئی تکنیکی خرابی، کام میں رخنہ نہ ڈال پائے ۔

 بظاہر سادہ نظر آنے والا یہ کام ، جسے بہت سے انٹرویو لینے والے چھوٹا شمار کرتے ہیں ، انٹرویو کی روانی پر خاطر خواہ اثر ڈال سکتا ہے۔

 - تحقیق کی تدبیر و منصوبہ بندی (Proposal)

غیر مکتوب تاریخ نویسی ایک تحقیقی کام ہے، لہذاٰاس کے لیے کچھ بھی کرنے سے پہلے منصوبہ بندی کرنا لازم ہے۔طے کریں کہ ہمیں انٹرویو دینے والے سے کیا  چیزیں درکار ہیں۔ اس سے کتنے مرحلے میں سوال کیے جائیں گے ،کس قسم کے سوالات پوچھے جائیں گے، اور اس طرح  کی دیگر چیزیں۔

ضروری ہے کہ تحقیقی منصوبہ بندی تیار کرنے کے بعد، چند افراد  سے مشورہ بھی کیا جائے تاکہ کام کو منظم انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔

-  سوالات کی تیاری

لازم ہے کہ انٹرویو سیشن شروع ہونے سے پہلے، وہ سوالات تیار کریں کہ جن کے جوابات کے ذریعے ہم قانع ہوں گے۔اگر ہم انٹرویو کو ایک قسم کی محترمانہ باز پرس کے طور پر دیکھیں تو ضروری ہے کہ انٹرویو  دینے والے کے ذہن میں موجود اطلاعات کو باہر نکالیں  ۔

- اکتشافی انٹرویو

انٹرویو دینے والے سے، اصلی انٹرویو لینے سے پہلے ایک مقدماتی انٹرویو لینا ضروری ہے تاکہ موضوع کے بارے میں کسی حد تک عمومی معلومات  اور اسی طرح دوسرے فریق کے مزاج، ممکنہ مشکلات  وغیرہ  کے بارے میں جان سکیں ۔اس ابتدائی انٹرویو کے نتائج کی مدد سے  اصلی انٹرویو کو بہترین ممکنہ طریقہ سے منظم کیا جا سکتا ہے۔

 

انٹرویو سے پہلے کے اقدامات

 

[1] مراد ضمن میں کس کو چنا  ہے


oral-history.ir


 
صارفین کی تعداد: 102


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔