محمد ہاشم مصاحب، یادوں بھری رات کے ۳۰۴ ویں پروگرام کے تیسرے راوی تھے۔ وہ اس وقت اٹھارہ سال کے جوان اور بسیجی تھے جب انھوں نے دفاع مقدس کے معرکہ میں قدم رکھا۔ وہ کربلائے ۵، کربلائے ۱۰ اور مرصاد جیسے آپریشنوں میں بھی شریک ہوئے ہیں
اس پروگرام میں بخشعلی علیزادہ، ابراہیم خدا بندہ اور محمد ہاشم مصاحب نے مجاہدین خلق آرگنائزیشن(منافقین) اور مرصاد آپریشن سے متعلق اپنے واقعات کو بیان کیا۔ اس رپورٹ کے پہلے حصے میں آپ بخشعلی علیزادہ کے واقعات کو پڑھ چکے ہیں۔
شہید محمد بروجردی انقلاب سے پہلے مسلح گوریلا فورس میں تھے اور شہید عراقی کے ذریعے میرا ان سے تعارف ہوا تھا۔ انھوں نے چالیس پچاس سپاہیوں کو اس کام کو منظم کرنے کے لیے جمع کر رکھا تھا
ہمارے ملک ایران میں سن ۲۰۱۱ سے اربعین کے سفر نے باقاعدہ شکل اختیار کی اور اربعین کے حوالے سے سفر نامہ نویسی کی تحریک کو کافی سراہا گیا۔ چہلم کے سفرنامے کے عنوان سے متعدد کتابیں چھپیں
میں اُس حال میں کہ موٹر سائیکل سوار رہنما کے پیچھے حرکت کر رہا تھا اور ایسے راستے سے گزر رہا تھا جو سرحدی پٹی کے ساتھ بنا ہوا تھا، یہ بات میرے لئے قابل یقین نہیں تھی کہ میں نے اسلامی جمہوری ایران کی سرزمین پر قدم رکھا ہے
ابھی اس کو چھوڑو جو کچھ گھر میں ہے وہ تم پر بہت سجتا ہے
اس کپڑے کی کوالٹی میری لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی تھی مجھے تو بس اس بات کا اشتیاق تھا کہ میں ایک ایسی نئی چادر کی مالک ہوجاوں گی جو بالکل میرے ناپ کی ہے۔
میری آواز بیٹھ گئی تھی ، جتنا بھی گرم پانی پئوں سود مند نہ تھا۔میرا ہمیشہ کا دستور یہی تھا کہ ہر احتجاج میں اس طرح نعرے لگایا کرتی تھی کہ میرے علاوہ کوئی اور احتجاج میں شریک ہی نہیں ہے
ہم آگے کی طرف بڑھ رہے تھے۔ تھوڑا آگے جاکر ہم ناشتے کے لئے رکے اور ناشتہ کرکے دوبارہ روانہ ہوگئے۔ راستے میں ایک ایرانی موکب پر نگاہ پڑی جو اصفہانیوں کا تھا۔
میں غمگین دل اور افسردہ روح کے ساتھ ان تمام واقعات کا جائزہ لے رہا تھا اور میرے ذہن میں مسلسل وہ بات آرہی تھے جسے میرے دوست نے چند مہینے قبل بہمن ہسپتال میں بتائی تھی۔ دو ہفتہ بعد، ہم چھاؤنی کے کیمپ میں جمع ہوئے اور ہمیں ٹریننگ دینے والے افسر نے حکم دیا کہ ہم فوراً عراقی فوج کے یونٹوں میں تقسیم ہوجائیں ایسا اس حال میں تھا کہ ہم نے اپنی ٹریننگ کا عرصہ مکمل نہیں کیا تھا۔
تشہیراتی اداروں نے، انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد اس سلسلے میں تقسیم بندی کی جو تحریکیں اور جو آشوب گرانہ اقدامات ہوئے اُس کی خبریں اور رپورٹیں منتشر کیں۔ تشہیراتی ادارے اس بات کے پیش نظر کے ایران کو مختلف دھڑوں میں تقسیم کیا جائے " ایرانی قوم" کی جگہ "ایرانی قوموں" کی عبارت کو استعمال کرنے لگے
اس کتاب کی تالیف امام موسی صدر تحقیقاتی ثقافتی مرکز کی زبانی تاریخ کے پروجیکٹ میں انٹرویو سننے سے شروع ہوئی ۔۔۔ انٹرویو دینے والے دو افراد ایک دوسرے سے کچھ شباہتیں رکھتے ہیں؛ دونوں افراد دو خاندانوں صدر اور خمینی کے افراد سے مربوط تھے
میں اُس حال میں کہ موٹر سائیکل سوار رہنما کے پیچھے حرکت کر رہا تھا اور ایسے راستے سے گزر رہا تھا جو سرحدی پٹی کے ساتھ بنا ہوا تھا، یہ بات میرے لئے قابل یقین نہیں تھی کہ میں نے اسلامی جمہوری ایران کی سرزمین پر قدم رکھا ہے
ایک پولیس والے نے پستول کے بٹ سے میرے سر پر مارا ۔ مجھے احساس ہوا کہ جیسے یہ لوگ حقیقت میں مجھے مارنا چاہتے ہیں ۔ میں نے اپنے آپ سے کہا اب جب مارنا ہی چاہتے ہیں تو کیوں نہ میں ہی انہیں ماروں۔ ہمیں ان سے لڑنا چاہئے۔ میرے سر اور چہرے سے خون بہہ رہا تھا اور میں نے اسی حالت میں اٹھ کر ان دو تین سپاہیوں کا مارا۔
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۷ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۲ نومبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۷ دسمبر کو منعقد ہوگا۔"
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۹ واں پروگرام، جمعرات کی شام، ۲۴ جنوری ۲۰۱۹ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اس پروگرام میں علی دانش منفرد، ابراہیم اعتصام اور حجت الاسلام و المسلمین محمد جمشیدی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کیلئے جدوجہد کرنے والے سالوں اور عراقی حکومت میں اسیری کے دوران اپنے واقعات کو بیان کیا۔
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔