شہید عباس دوران
مترجم: سید ریاض حیدر
2022-1-23
شہید عباس دوران(1950-1982) اسلامى جمہوری ایران کی فضائی فوج کے ایک پائیلٹ تھے , آپ نے ایران عراق جنگ میں مختلف فضائی محازوں پر سربراہی کرتے ہوئے وطن کی خاک سے رشتہ وفا کو بہ طریق احسن نبہایا,
شہید عباس دوران 12 اکتوبر 1950 کو "شیراز" میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد "سلطانی ہائی اسکول" سے ڈپلومہ کی سند حاصل کی, اسکے بعد ائر فورس کے تعلیمی ادارے میں داخلہ لیا اور وہاں سے فضائیہ کی ابتدائی تعلیم مکمل کرکے سال 1970 میں أئر فورس یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور پائیلٹ کی مقدماتی تعلیم کو ایران میں مکمل کیا,اسکے بعد سال 1972 عالی تعلیم کی تکمیل کے لیے امریکہ روانہ ہوئے اور "تکزاس" میں واقع "لکند" بیس میں اپنے انگریزی زبان کے کورس کو مکمل کیا اور کولمبس میں فن پرواز با زریعہ جہاز بوبانزا, جہاز ٹی 41. جہاز ٹی47 سیکھنے میں کامیاب ہوئے آپ سال 1973 میں پائیلٹ بیج کا تمغہ حاصل کرنے کے بعد ایران واپس آگئےاور اسٹرائیکنگ ائربیس 1 اور بیس 2 ہمدان میں "F4 مینٹم جہاز" کے پائیلٹ مقرر ہوئے, اسی دوران 13 جولائی 1979 کو "نرگس خاتوں" نامی خاتون سے شادی کی اور اس ازدواج کے نتیجے میں خدا نے آپ کو بیٹے کی نعمت سے نوازا, آپکی شہادت کے وقت اس پچے کی عمر فقط 8 ماہ تھی.
ایران عراق جنگ میں آپکو اسٹرائیکنگ بیس 6 ، شہر "بوشہر" ٹرانسفر کردیا گیا, اس دوران فقط آپ اور پائلیٹ علی رضا یاسینی جہاز سے زمینی ہدف پر میزائل سے نشانہ لگانے کی قدرت رکھتے تھے جبکہ اسی دوان عراقی فوج نے ان کے جہاز کو نشانہ بنانے پر انعام کا اعلان کیا تھا, مگر یہ سب اسوقت رونما ہورہا تھا جب باقی ماندہ عراقی نیوی 27,28 نومبر 1980 کو مروارید آپریشن کے لیے اور شہید عباس دوران اپنے دیگر رفقا کے ہمراہ ہوائی آپریشن پر خلیج فارس کے گہرے سمندر پر مامور کیے گئے تھے۔ عباس دوران نے ابتدائی دو گھنٹوں کے اندر عراقی دو چھوٹی جنگجو کشتیوں کو نشانہ بنایا اور پانی کے اندر غرق کر دیا اس کارروائی کے دوران اور آپریشن کے اختتام ہونے تک آپ پرواز کی حالت میں رہے یہاں تک زمین پر آتے اور دوسرے آمادہ جہاز سے دوبارہ مقابلہ کے لیے روانہ ہو جاتے ۔
اس جنگ کے اختتام پذیر ہوئے ابھی کچھ دن نہ گزرے تھے کہ صدام ملعون نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے آشکار کیا کیا کہ ہم نے اپنے دوست ممالک کی مدد سے اپنے ملک کے برق اسٹیشنوں اور اقتصادی شہروں کے اطراف میں ایک ایسا دفاعی سسٹم کا نفاذ کیا ہے کہ اگر کوئی ایرانی پائلٹ اس سسٹم کی حدود میں اور اس کی شعاؤں کی حدود میں داخل ہوا تو میں اپنی ایک سال کی تنخواہ اس کے حوالے کردوں گا مگر شہید عباس دوران نے اس انٹرویو کے کچھ ہی گھنٹے بعد پائلٹ یاسینی کے ہمراہ بصرے کے الیکٹرک پاور اسٹیشن کو ایسا چکنا چور کیا کہ پورے جنوبی عراق میں برق منقطع ہوگئی اور جس اینکر نے صدام سے انٹرویو لیا تھا چند گھنٹے بعد عالمی میڈیا پر اس حملے کی خبر نگاری کرتا ہوا نظر آیا۔
فتح مبین آپریشن سے پہلےعراقی فوج نے نے بڑی تعداد میں اپنی جنگی پوزیشنوں کو تبدیل کرنا شروع کر دیا جس میں انہوں نے اپنے سامان کی میدان نبرد کی جنوبی پٹی پر منتقلی شروع کردی یہ خبر ملتی ہیں اداروں نے یہ فیصلہ کیا کی فضائی آپریشن کے ذریعے سے ان عراقی وسائل کو نشانہ بنایا جائے اس کے نتیجے میں شہید عباس دوران نے بطور کمانڈر اسلامی جمہوریہ ایئر فورس کے پندرہ پائلٹوں کے ہمراہ یہ آپریشن انجام دیا جس کے سبب خرم شہر کی آزادی کی راہ ہموار ہوگی
صدام نے 1982 کے موسم گرما میں غیر متعہد ملکوں کے اجلاس کا میزبان قرار پایا تھا وزارت امور خارجہ نے لفظوں میں ٹکٹ پر کوششیں کیں کہ اس اجلاس کو برگزار ہونے سے روکا جائے مگر جب ایسا ممکن نہ ہوا یہ ذمہداری اسلامی جمہوریہ کی فوج کے سپرد کی گئی اور اس امر کے لئے فوج کی طرف سے شہید عباس دوران کو چھپائے پائلیٹوں کے ہمراہ مامور کیا گیا کہ آپ بغداد میں الدورہ کی ریفائنری کو نشانہ بنائیں تاکہ ناامنی کے سبب یہ اجلاس ملتوی ہو جائے یا کسی اور ملک کی میزبانی میں منعقد ہو، شہید عباس دوران اور منصور کاظمیان تین ایئرکرافٹ کے ہمراہ تاریخ 30 نومبر 1982 کو اس مشن پر روانہ ہوئے، آپ بغداد کی حدود تک با آسانی پہنچ گئے، ریڈار سسٹم کی بدولت آپ مجبور تھے کہ نچلی فضائی سطح پر پرواز کریں مگر بغداد کی حدود میں داخل ہوتے ہوئے صدام کے نافذ کئے ہوئے حفاظتی ریڈار سسٹم کی شعاعوں کی زد میں آگئے اور اس کی نظر سے نہ بچ سکے آپ کا جہاز عراقی راکٹ کی زد میں آیا پھر بھی آپ نے پرواز کوجاری رکھا اور جہاز کا پچھلا حفاظتی دروازہ کھول دیا تاکہ منصور کاظمیان اس کے ذریعے اپنی جان کو بچا سکیں، منصور کاظمیان اس دوران پیراشوٹ کے ذریعے سے زمین کی طرف آئے اور شہید عباس دوران نے اپنے جہاز کا رخ اس عمارت کی طرف کر دیا کہ جہاں پر اجلاس برگزار ہونا تھا اور اس عمارت کے کچھ حصوں کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوئے اور جام شہادت نوش کیا ،اس حملے کی بدولت ناامنی کی وجوہات کی بنا پر اجلاس کی انتظامیہ نے یہ اجلاس ملتوی کردیا اور یہ اجلاس بغداد سے نئی دہلی منتقل کر دیا گیا اور بغداد میں منعقد نہ ہو سکا اور اس طریقے سے شہید عباس دوران نے صدام کے اجلاس کی میزبانی کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہ ہونے دیا۔
اس حادثے کی 20 سال بعد جناب شہید عباس دوران کے جسد خاکی کی بقایاجات کو 21 جولائی 1982 کو ایران لایا گیا اور اس کے دوسرے22 جولائی 1982 دن شیراز کے قبرستان گلزار شہداء میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ شہید عباس دوران نے اپنی جنگوں کے دوران 120 سے زائد پروازیں اڑائیں اور ایرانی حدود سے باہر آپریشن میں شرکت کی، فلائٹس کے ماہرین کے مطابق یہ ریکارڈ ویتنام کی سات سالہ جنگ میں بھی قائم نہ ہو سکا تھا ، آپ تنہا شہید ہیں کہ جس کی زندگی میں ایک شاہراہ کا نام آپ کے نام سے منسوب کیا گیا اور سال1997 میں فلم کار جمال شورجی نے آپ پر "خلبان" نامی فلم بنائی جس کی اسکرپٹ موسسہ فرہنگی سینمائی زیتون اور فلم نگار سید علی رضا سجاد پور نے تحریر کی ۔
صارفین کی تعداد: 3041