ابرہیمی سپاہ پاسداران اسلامی یزد کے سالار تھے
ابراہیم ابراہیمی ترک
معصومہ عابدینی
ترجمہ: سید ریاض حیدر
2021-11-11
آپ سال 1335 شمسی میں شہر قم میں متولد ہوئے, ابتدائی تعلیم اسی شہر کے "مستوفی اسکول" اور دورہ رہنمائی "دین و دانش اسکول" میں مکمل کیا, 11 سال کی عمر میں شفقت پدری سے محروم ہو گئے, سال 1349 شمسی میں " انڈسٹریل ٹیکنیکل سینٹر قدس" میں تعلیمی سرگرمی کا آغاز فرمایا اور سال1342 میں ایلکٹرکس میں ڈپلومہ حاصل کیا, اور 1357ش میں بابل کی "ٹیکنیکل یونیورسٹی" سے ایلیکٹرک انجینییرنگ کی تعلیم مکمل کی, اسی دوران آپ عام عوام کے ہمراہ دنیا کے استکبار کے خلاف مظاہروں اور ریلیوں میں شرکت کرتے رہے.
شمسی تاریخ تیر 1357 کو سربازی پر نافذ ہوئے, 13ہفتوں کا "سلسلہ تعلیم نظامی" اور باقی عرصہ میں "سلسلہ تعلیم پرورش" شہر یزد سے مکمل کیا, یزد کے سفر کے دوران ایک عالم دین سے ملاقات ہوئی, جو آپکی گروہ مبارز "منصورین" میں شمولیت کا سبب قرار پایا, جسمیں آپ امام خمینی رح کے جلسات کے اعلامیہ اور امام رح کی تصویریں مخفیانہ طور پر اپنے دوستوں میں تقسیم کیا کرتے.
انقلاب اسلامی کی فتح اور کمیٹی انقلاب اسلامی کی تشکیل کے بعد اس کمیٹی میں شمولیت اختیار کی اور اس کے ہمراہ "تعلیم پرورش" بھی تدریس کرتے رہے, سپاہ پاسداران انقلاب یزد کی تشکیل کے لیے سرگرمیاں انجام دیں اور اسکے 6 مہینے کی مدت تک سالار قرار پائے۔ ابراہیمی نے اس دوران حکومت پہلوی و ساواک کے کاکنوں کی گرفتاری کے لیے کوششیں انجام دیں, شہید محراب آیت اللہ صدوقی ان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ میں نے بہت کم نوجوان اس قدر فعال دیکھے, ابراہیمی نے یونیورسٹی کے جوانوں, علماء اور عوام کو باہم متحد کیا, ساواک کے ٹارچل سیل کو دریافت کیا, مجھے ایک منزل دیکھائی جسکے کمرون پر تحریر تھا کرنٹ لگانے , ناخن کھیچنے, بدن خشک کرنے کے کمرے, ابراھیمی نے اس فساد کے مرکز کو جہاد کے مرکز میں تبدیل کردیا, سپاہ پاسداران کو اس بلڈنگ میں تشیل دیا, اپنی خوش خط میں اسپر لالہ ال اللہ لکھا اور سالار سپاہ یزد ہوئے.
جس دوران گروہ ضد انقالاب کردستان نے سنندج کو اپنا مرکز بنایا اور وہاں سے فعالیت شروع کی, ابراہیمی دو بار وہاں مقرر ہوئے اور تیسری بار ایک گروہ کے ہمراہ امام خمینی رح کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپکو بلا واسطہ احوال جنگ سے باخبر کریں, اسی جلسہ میں امام رح نے ان لوگوں سے فرما کہ "آپ لوگ ہی ہیں جو مملکت کی خدمت کر رہے ہیں", ابراہیمی کا خلوص باعث بنا کے بہت سے نوجون فوج کی طرف مائل ہوئے.
عراق کی جانب سے سال 1359 میں سرحد پر ہونے والی جنگی سرگرمیوں میں شرکت کے لیے کچھ سپاہیوں کے ہمراہ قصر شیریں کے علاقہ میں نافز ہوئے اور ایک حملہ میں جب آپ جوانوں کے ہمراہ دعائے کمیل کی تلاوت کررہے تھے شدید زخمی ہوئے, اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہادت کا جام نوش کیا, آپکے جسد خاکی کو آپکی جائے پیدائش شہر قم لایا گیا اور وہاں کے قبرستان "گلزار شہداء" میں حضرت معصومہ قم س کے جوار میں دفن کیا گیا.[1]
1]. تلخیص مقاله از دایرةالمعارف دفاع مقدس، ج1، تهران، مرکز دایرةالمعارف پژوهشگاه علوم و معارف دفاع مقدس، 1390، ص269 و 270.
صارفین کی تعداد: 2810