ورکشاپ
زبانی تاریخ سے آشنائی – 13
آخری مراحل
تصویر کے انتخاب کی دلیل، کتاب کا متن ہونا چاہیے؛ یعنی کتاب کے متن میں اس تصویر کے بارے میں ذکر ہونا چاہیے۔ یہ آئیڈیل ہے کہ تدوین شدہ متن کی مکمل آمادگی کے بعد، اصل متن کے درمیان قوسین میں تصویر کا نمبرشامل کیا جائےورکشاپ
زبانی تاریخ سے آشنائی – 12
ایڈیٹنگ کے قوانین کی رعایت
تدوین کے دوران ایک اہم نکتہ ، تدوین کرنے والے کی جانب سے نگارش کے قواعد اور ایڈیٹنگ کے اصولوں کی رعایت ہے۔تدوین کے دوران سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ اگر تدوین کرنے والا اس خیا ل سے،کہ کتاب بعد میں ایڈیٹر کے ہاتھوں ایڈٹ ہو جائے گی ، خود ایڈیٹنگ میں کوتاہی کرے ۔ اس سوچ کا مطلب یہ ہے کہ تدوین کرنے والا اپنے کام کی قدر کا قائل نہیںورکشاپ
زبانی تاریخ سے آشنائی – 11
تدوین
یہ فیصلہ کرنے کے بعدکہ سوالات متن میں شامل رہیں گے یا نہیں ، اگلا مرحلہ متن میں رموز اوقاف لگانے کا ہے تاکہ متن کو آسانی سےپڑھا جا سکے۔ متن میں ہر اس جگہ جہاں ضروری ہو نقطے، کومے، سوالیہ یا فجائیہ نشان یا اس قسم کے دیگر نشانات لگائیںروکشاپ
زبانی تاریخ سے آشنائی – 10
متن کے ابواب
ابواب کی دستہ بندی اور انکی تعداد کا تعین کرنے کے بعد،اس بنیاد پر انٹرویو کے متن کو، جو کامل ہوتا ہے، حصوں میں بانٹ دیا جاتا ہے اور ہر حصہ اپنے متعلقہ باب میں قرار پاتا ہے ۔ یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ ہمارے پاس کتاب کے ابواب کی تعداد کے مطابق خالی ڈبے ہیں ، جنہیں مطلوبہ متن سے بھرا جائے گا۔ورکشاپ
زبانی تاریخ سے آشنائی – 9
متن کی تدوین
انٹرویو کا متن تدوین کرنے کے تین طریقے ہیں، ہماری پالیسی اس بات کا تعین کرتی ہے کہ کون سا طریقہ منتخب کرنا ہے۔ پہلے مرحلے میں انٹرویو کے متن کو کئی بار پڑھنا چاہیے۔ اس کام کی اتنی بارتکرار کرنا چاہئے کہ تدوین کرنے والا، راوی کی آنکھوں سے دیکھنا شروع کر دے۔ اس مرحلے پر، اس کو تمام یادداشتوں پر ایسا احاطہ ہونا چاہیے کہ کہ راوی کی مانند تمام یاداشتوں کو اپنی زبان سے بیان کر سکے ۔ورکشاپ
زبانی تاریخ سے آشنائی – 8
انٹرویو کے بعد سب سے پہلا کام اس کا مکتوب کرناہے۔ یہ کرنے کے لیے، انٹرویو کی صوتی فائل کو کسی بھی چھوٹی سی تبدیلی کے بغیرمتن میں تبدیل کرنا لازم ہے۔ انٹرویو کا ہر گھنٹہ ہاتھ سے لکھے ہوئے تقریباً ۳۲ صفحات پر مشتمل ہوتا ہے اور ٹائپنگ کے بعد یہ تقریباً ۱۷ صفحات بن جاتے ہیںورکشاپ
زبانی تاریخ سے آشنائی – 7
انٹرویو کے سوالات کی خصوصیات
انٹرویو کے دوران، انٹرویو لینے والا سوالات پوچھتا ہے؛ اس حصے میں ان پوچھے گئے سوالات کی خصوصیات بیان کی گئی ہیں.ورکشاپ
زبانی تاریخ سے آشنائی – 6
انٹرویو
انٹرویو دینے والے سے، اصلی انٹرویو لینے سے پہلے ایک مقدماتی انٹرویو لینا ضروری ہے تاکہ موضوع کے بارے میں کسی حد تک عمومی معلومات اور اسی طرح دوسرے فریق کے مزاج، ممکنہ مشکلات وغیرہ کے بارے میں جان سکیں ۔اس ابتدائی انٹرویو کے نتائج کی مدد سے اصلی انٹرویو کو بہترین ممکنہ طریقہ سے منظم کیا جا سکتا ہےورکشاپ
زبانی تاریخ سے آشنائی – 5
تعریفیں
جو یادیں ہمیں کسی شخص سے ملتی ہیں وہ تاریخ نہیں ہوتیں۔ بلکہ یہ وہ خام مواد ہوتا ہے جس میں رد و بدل درکار ہوتا ہے تاکہ وہ تاریخ میں تبدیل ہو جائے ۔ ہم اس عمل کوجو یادداشت کو تاریخ میں بدل دے،تدوین کہتے ہیں ۔ورکشاپ
زبانی تاریخ سے آشنائی - 4
غیر مکتوب تاریخ کے فوائد
مثال کے طور پر کل ایک واقعہ رونماہوا ،اور آج راوی اسے نقل کرتا ہے، لیکن مکتوب تاریخ میں، دستاویز کی تیاری کے بعد، کم از کم ۳۰ سال لگتے ہیں کہ اسے شائع کرنے کی اجازت دی جائے۔ کیا دستاویز پیش کی جائے گی یا نہیں ؟جو لوگ اس واقعہ میں شامل تھے ممکن ہے کہ اب اس دنیا میں نہ ہوں؛جوافراد اسے مرتب کرنے کے لیے منتخب ہوئے، ممکن ہے کہ اس موضوع کے ماہر نہ ہوں1
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
نوحہ خوانی کی آڑ میں اہلکاروں کو چکمہ
اچانک میرے ذہن میں ایک خیال آیا. میں نے خود کو ایک جوان نوحہ خواں کے پاس پایا جو زنجیر زنی کرنے والوں کے لیے تھکی ہوئی آواز میں نوحہ پڑھ رہا تھا. میں نے جلدی سے کہا: مولا حسین ع تمہیں اس کی جزا دیں، تم بہت تھک گئے ہو، لاؤ میں تمہاری مدد کروں اور میں نے مائیک میں پڑھنا شروع کردیاحجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے
"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام