صادق طباطبائی

یادوں کو بیان کرنے والا شخص

ڈاکٹر سید محمد صادق سلطانی طباطبایی بروجردی کہ جنکو سب صادق طباطبائی کے نام سے جانتے تھے۔ رواں ماہ، سرطان( کینسر) کے خلاف ایک قابل ستائش مزاحمتی جنگ لڑ تے ھوئے، دار فانی سے کوچ کر کے، اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ ان لوگوں کے لئے،جو کہ تاریخ شفاہی پر کام کر رھے ھیں، صادق طباطبائی ھمیشہ ایک گرانقدر سرمایہ رھے، کیونکہ ان کے پاس، انقلاب اسلامی سے مربوط، بہت سے موضوعات پر، بہت ساری باتیں، مشاھدات اور یادداشتیں موجود تھیں۔ خاندانی حسب و نسب، جرمنی کی...

انقلاب کی تا ریخ نگاری کا ایک نیا باب

انقلاب اسلامی کےثقافتی محاذ کی زبانی تاریخ

ہائی اسکول کی تاریخ لکھنا یعنی اپنی ذات میں ایک لشکر، کی تاریخ لکھنا انقلاب اسلامی کےثقافتی محاذ کی تاریخ شفاھی، انقلاب کی تاریخ نگاری کا ایک نیا باب ہے۔

سال کا آخری بدھ

سال کا آخری بدھ، پرانی یادوں کے احساس کو تازہ کرتا ہے، جسکا بڑا حصہ ماضی کی میراث ہے۔ وہ وراثت، جو صدیوں سے، ہمارے اجداد اور بزرگوں کے وسیلے سے ، زبان در زبان اور سینہ با سینہ محفوظ رہی، اور جس نے مختلف اقوام یا گروھوں کے ثقافتی عقیدے کے بعض حصوں کو جنم دیا۔

شہر مشہد کی فوٹو گرافی کی تاریخ کے کچھ پوشیدہ پہلو

آستان قدس سے منسلک ماھر عکاس (مھدی حسامی) ، شھر مشھد میں فوٹوگرافی کے حوالے سے اس بات کے معتقد ھیں کہ دور حاضر میں، ایران کی سیاسی تاریخ میں، فوٹوگرافی کی اھمیت کو دیکھتے ھوئے، شھر مشھد میں فوٹوگرافی کی تاریخ بہت مبہم اور پوشیدہ ھے

فرسٹ کیپٹن ہوشنگ صمدی کی یادداشتیں

فرسٹ کیپٹن ہوشنگ صمدی کی یادداشتیں سید قاسم حسینی کی کوشش و کاوش سے زیور طباعت سے آراستہ ہوئی۔ کیونکہ بحری فوج کی بہت کم یادداشتیں منظر عام پر آئی ہیں اس لیے یہ یادداشتیں دوسری جنگ کی یادداشتوں سے منفرد ہیں۔
...
32
 

تم جلدی کیوں جاگے؟

بظاہر، ان افراد کی  جیل میں کی جانے والی مزاحمت، ان کے گھر والوں تک منتقل ہو گئی اور بعض علماء اور مراجع کرام بھی اس  احتجاج میں شامل ہو گئے، اس صورتحال نے انہیں اپنا حکم واپس لینے پر مجبور کیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔