روکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی – 10

متن کے ابواب

ابواب کی دستہ بندی اور انکی تعداد کا تعین کرنے کے بعد،اس بنیاد پر انٹرویو کے متن کو، جو کامل ہوتا ہے، حصوں میں بانٹ دیا جاتا ہے اور ہر حصہ اپنے متعلقہ باب میں قرار پاتا ہے ۔ یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ ہمارے پاس کتاب کے ابواب کی تعداد  کے مطابق خالی ڈبے ہیں ، جنہیں مطلوبہ متن سے بھرا جائے گا۔

ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی – 9

متن کی تدوین

انٹرویو کا متن تدوین کرنے کے تین طریقے ہیں، ہماری پالیسی اس بات کا تعین کرتی ہے کہ کون سا طریقہ منتخب کرنا ہے۔ پہلے مرحلے میں انٹرویو کے متن کو کئی بار پڑھنا چاہیے۔ اس کام کی اتنی بارتکرار کرنا چاہئے کہ تدوین کرنے والا، راوی  کی آنکھوں سے دیکھنا  شروع کر دے۔ اس مرحلے پر، اس کو تمام یادداشتوں  پر ایسا احاطہ ہونا چاہیے کہ کہ راوی کی مانند تمام یاداشتوں کو اپنی زبان سے بیان کر سکے ۔

ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی – 8

انٹرویو کے بعد سب سے پہلا کام اس کا مکتوب کرناہے۔ یہ کرنے کے لیے، انٹرویو کی صوتی فائل کو کسی بھی چھوٹی سی تبدیلی کے بغیرمتن میں تبدیل کرنا لازم ہے۔ انٹرویو کا ہر گھنٹہ ہاتھ سے لکھے ہوئے  تقریباً ۳۲ صفحات پر مشتمل ہوتا ہے اور ٹائپنگ کے بعد یہ تقریباً ۱۷ صفحات  بن جاتے ہیں

ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی – 7

انٹرویو کے سوالات کی خصوصیات

انٹرویو کے دوران، انٹرویو لینے والا سوالات پوچھتا ہے؛ اس حصے میں ان پوچھے گئے سوالات کی خصوصیات بیان کی گئی ہیں.

ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی – 6

انٹرویو

انٹرویو دینے والے سے، اصلی انٹرویو لینے سے پہلے ایک مقدماتی انٹرویو لینا ضروری ہے تاکہ موضوع کے بارے میں کسی حد تک عمومی معلومات  اور اسی طرح دوسرے فریق کے مزاج، ممکنہ مشکلات  وغیرہ  کے بارے میں جان سکیں ۔اس ابتدائی انٹرویو کے نتائج کی مدد سے  اصلی انٹرویو کو بہترین ممکنہ طریقہ سے منظم کیا جا سکتا ہے

ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی – 5

تعریفیں

جو یادیں ہمیں کسی شخص سے ملتی ہیں وہ تاریخ نہیں ہوتیں۔ بلکہ یہ وہ خام مواد ہوتا ہے جس میں رد و بدل درکار ہوتا ہے تاکہ وہ تاریخ میں تبدیل ہو جائے ۔ ہم اس عمل کوجو یادداشت کو تاریخ میں بدل دے،تدوین کہتے ہیں ۔

ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی - 4

غیر مکتوب تاریخ کے فوائد

مثال کے طور پر کل ایک واقعہ رونماہوا ،اور آج  راوی اسے نقل کرتا ہے، لیکن مکتوب تاریخ میں،  دستاویز کی تیاری کے بعد، کم از کم ۳۰ سال لگتے ہیں  کہ  اسے شائع  کرنے کی اجازت  دی جائے۔ کیا دستاویز پیش کی جائے گی یا نہیں ؟جو لوگ اس واقعہ میں شامل تھے ممکن ہے کہ اب اس دنیا میں نہ ہوں؛جوافراد   اسے مرتب کرنے کے  لیے منتخب ہوئے، ممکن ہے کہ اس موضوع کے ماہر نہ ہوں

زبانی تاریخ سے آشنائی – 3

آپ بیتی اور غیر مکتوب تاریخ میں فرق

بدقسمتی سے، بہت سے لوگ جو کتاب کا نام ، آپ بیتی یا غیر مکتوب تاریخ رکھتے ہیں ،وہ ان دونوں کا فرق نہیں جانتے؛ اسی وجہ سے ہمیں نظر ایک ہی طرح کی کتابیں آتی ہیں، مگر ان میں سے کچھ آپ بیتیاں ہوتی ہیں اور کچھ غیر مکتوب تاریخ ۔

ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی – 2

یادداشتیں

راوی نے جو دیکھا، سنا، کہا یا انجام دیا، اسے یادداشت کہتے ہیں ۔ مثال کے طور پر، اگر راوی کہے: "میں نے کربلا ۵ کے آپریشن میں افراد کو قیدی بنایا" تو یہ یادداشت ہے، لیکن اگر وہ کہے:"والفجر آپریشن ۸ میں ہماری فوج نے کامیابی حاصل کی" تو یہ معلومات ہیں ۔

ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی 1

غیر مکتوب تاریخ [زبانی تاریخ]کی ویب سائٹ ارادہ رکھتی ہے کہ زبانی تاریخ کی چند ورکشاپس میں بیان کئے گئے علمی نکات کو تحریری شکل میں اپنے استعمال کنندگان کے اختیار میں قرار دے۔ موجودہ علمی مجموعہ انہی ورکشاپس میں سے ایک ورکشاپ کے مواد پر ترتیب دیا گیا ہے۔ جیسا کہ آپ ملاحظہ کریں گے، پیش کیے گئے بہت سے مطالب، پرانے یا غیر مستعمل نہیں ہیں، البتہ کوشش کی گئی ہے کہ مطالب کو منظم انداز میں پیش کیاجائے تاکہ ان سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے
1
 
جنگ کے لئے عوامی امداد کے بارے میں سیدہ مریم جلالی کی یادداشت

سونے سے زیادہ مہنگا

ایک سرمایہ دار خاتون کی جانب سے جنگ کے محاذ کے لئے دی جانی والی اتنی کم امداد پر مجھے تعجب ہوا۔ اس زمانے میں یہ کوئی قابل توجہ رقم نہیں تھی کیونکہ بعض افراد تو اپنی متوسط آمدنی کے باوجود اپنے سونے کے ہار اور انگوٹھیاں جنگ کے اخراجات کے لئے ہدیہ کررہے تھے
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔