یگانه شیوا سجادی کی یادیں

اسپتال کی چھت سے نرسوں کا ڈاکٹروں کا نعرہ تکبیر

ترجمہ: یوشع ظفر حیاتی

2021-06-05


تین شعبان کو گارڈز اسپتال کے چاروں طرف مسلسل گشت کررہے تھے۔ محرم الحرام کی پہلی رات سے ہی لوگوں نے گھروں کی چھتوں پر نعرہ تکبر لگانا شروع کردیا تھا۔ اس طرح سڑکوں پر آئے بغیر اپنی مخالفت کی آواز شاہ اور اسکے حامیوں کے کانوں تک پہنچائی جارہی تھی اور مارشل لاء کو پاوں تلے روندا جارہا تھا۔

جیسے ہی اللہ اکبر کی آواز بلند ہوتی، ہمیں اگر کوئی کام نہ ہوتا تو ہم چند ڈاکٹرز، نرسیں اور دیگر اسٹاف اسپتال کی چھت پر چڑھ جاتے اور دوسرے لوگوں کی طرح اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے۔ چونکہ سفید یونی فارم پہنے ہوئے ہوتے تھے، ایک رات گارڈز متوجہ ہوگئے اور انہوں نے اسپتال کی جانب فائرنگ کردی۔ ہم لیٹ گئے تاکہ وہ ہمیں نہ دیکھ سکیں اور لیٹے لیٹے ہی ہم نے نعرہ تکبیر لگانا شروع کردیا۔ ایک رات ایک گولی اسپتال کی کھڑکی پر لگی اور شیشے توٹ گئے۔ اگلی رات اسپتال کے منتظمین نے ہمیں کہا کہ آپ لوگ اب نعرہ تکبیر نہ لگائیں۔ کیونکہ یہاں زخمی موجود ہیں اور گارڈز کو پتہ چل گیا اور انہوں نے اسپال پر حملہ کردیا تو یہ سارے زخمی پکڑے جائیں گے۔ اس کے بعد ہم کبھی بھی نعرہ تکبیر لگانے چھت پر نہیں گئے۔ لیکن فوجی اہلکار گاڑیوں پر آتے گشت کرتے اور بعض اوقات دو تین ہوائی فائر مار کرچلے جاتے تاکہ اپنے وجود کا حساس دلا سکیں۔

منبع: کتاب خاطرات ایران‌ (خاطرات ایران ترابی)، خاطره یگانه شیوا سجادی، تهران، سوره مهر، 1395، ص 96 و 97.


22bahman.ir
 
صارفین کی تعداد: 2163



http://oral-history.ir/?page=post&id=9910