جو کام بھی آجائے
انتخاب: فائزہ ساسانی خواہ
مترجم: سیدہ رومیلہ حیدر
2025-07-24
بسیج کا سامان دوبارہ پہنچا۔ اسے ہم نے مسجد کے کونے میں رکھ دیا تاکہ کلاس کے بعد اسے دیکھیں۔ ایک طالب علم نے تجویز دی کہ ہم خشک میوے کو آپس میں ملا کر اسے پلاسٹک کے پیکٹس میں بھر لیں۔ ایک اور نے کہا کہ اس طرح ایک میں پستے زیادہ ہوجائیں گے دوسرے یں کم۔ ہم ے اس کی بات مان لی اور ایک کو پستے گننے پر مامور کردیا۔ ہر پیکٹ میں سات پستے ڈالے جانے تھے۔ باقی ڈرائی فروٹس کو اندازے سے ہی وزن کیا اور پیکٹس میں ڈال لیا۔ طے پایا کہ اگلے دن سب لوگ سوئی دھاگے لے کر کلاس میں آئیں گے۔
جب درس ختم ہوا تو ہم سب خط لکھنے بیٹھ گئے۔ خواتین کو اب لکھنا آگیا تھا۔ ہر کسی نے مجاہدین کا حوصلہ بڑھانے کے لئے کچھ نہ کچھ لکھنا شروع کیا۔ ہم نے ہر پیکٹ میں ایک خط ڈالا اور اس کی سلائی کردی۔ اسکے بعد میں نے مسجد الرضا ع میں موجود بسیج کے دفتر کے انچارج کو اطلاع دی کہ مسجد شمس الشموس بھجوانے کے لئے پیکٹس تیار کرلئے گئے ہیں۔
دوسری مرتبہ ہمارے پاس اون کے گولے پہنچے۔ جس کے پاس جتنا وقت اور حوصلہ تھا اس نے اتنے اون کے گولے اٹھا لئے۔ اگلے دس دنوں میں انہیں تیار کرنا تھا۔ بعض خواتین کے ہاتھ بہت تیز چلتے تھے تو انہوں نے وقت سے پہلے ہی ٹوپیاں اور شالیں تیار کرلی تھیں۔ ان لوگوں نے اپنے ہنر کا بہترین استعمال کیا تھا تاکہ ان کا بہترین کام مجاہدین تک پہنچ سکے۔
جب بسیج کی گاڑی تلگرد میں جنگی مارچ کرتی تھی تو عوام اپنی استطاعت کے مطابق جو کچھ ہوسکتا تھا لے آتی تھی۔ بعض افراد کی استطاعت بس پرانے کپڑوں تک محدود تھی۔ اسی لئے ہفتے میں دو دن ہم نے پرانے کپڑے دھونے کے لئے مخصوص کردیئے۔ سب نے آپس میں پیسے جمع کرکے کپڑے دھونے کا پاوڈر اور صابن وغیرہ خریدا۔ جمعرات اور جمعے کو دعائے ندبہ کے بعد ہم مسجد کے صحن میں رک جاتے۔ مردوں کے جانے کے بعد ہم طشت میں کپڑے دھونے لگ جاتے۔ دھونے کے بعد انہیں دھوپ میں سکھانے کے لئے ڈال دیتے تاکہ انکی جراثیم ختم ہوسکیں۔ اگلی جمعرات تک وہ کپڑے تہہ کرکے انہیں پیکٹوں میں ڈال دیا جاتا تھا۔
oral-history.ir
صارفین کی تعداد: 45
http://oral-history.ir/?page=post&id=12681