زبانی تاریخ اور فن کے رابطے پر ایک گہری نظر(آخری حصہ)

فن پارے میں توازن

حمید قزوینی

ترجمہ: ضمیر علی رضوی

2025-04-11


اہل علم کے مطابق کائنات، اپنے تمام حصوں اور پہلوؤں میں توازن، تناسب اور ہم آہنگی کا نتیجہ ہے؛ یعنی ہر چیز اپنی جگہ پر موجود ہے، ہر واقعہ ایک منطقی اور فطری سانچے میں وقوع پذیر ہوتا ہے اور تمام مخلوقات ایک متوازن صورت میں ایک دوسرے کے ساتھ موجود ہیں اور اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

لہٰذا توازن، تخلیق کا لازمہ ہے اور کسی بھی چیز کا ظہور اور بقاء صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب اس کے ذاتی عناصر میں توازن موجود ہو۔

یہ قاعدہ تحریری فن پارے کی تخلیق میں بھی جاری ہوتا ہے۔ کسی بھی فن پارے کی تخلیق اور اس کا مؤثر بننا صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب اس کے تمام اجزاء میں توازن پایا جاتا ہو۔ عدم توازن، فن پارے کی ساخت اور پیغام کو بگاڑ دے گا اور اس طرح فن پارے میں نہ تو کوئی واضح پیغام ہوگا اور نہ ہی وہ مؤثر بن پائے گا۔

دوسری جانب، ہر علمی سطح کا انسان اپنے اردگرد کی چیزوں میں توازن کے موجود ہونے یا نہ ہونے کو پہچانتا ہے۔ تمام انسانوں کو اپنی زندگی کے دوران سینکڑوں بار ایسے تجربات ہوئے ہیں اور بہت سی چیزوں سے سامنے کے دوران انہوں نے اس چیز کو تشکیل دینے والے اجزاء کے درمیان تناسب اور توازن کے فقدان کی تشخیص دی ہے۔ لہٰذا توازن کا ادراک ایک فطری اور آفاقی امر ہے اور یہ کسی خاص گروہ یا طبقے کے لیے مخصوص نہیں ہے اور اگر فن کار اس کام میں کامیاب نہ ہو پائے تو اس کے فن پارے کو ناظرین اور مخاطبین کی طرف سے پذیرائی نہیں ملے گی۔ اسے، فن پارے کے تشکیلی عناصر کے درمیان ایک قسم کا توازن اور ہم آہنگی پیدا کرنی ہوگی تاکہ وہ اپنے مطلوبہ مقصد کو حاصل کرسکے، ورنہ ایک نامکمل اور متضاد فن پارہ تخلیق ہوگا جو پیغام پہنچانے کے قابل نہیں ہوگا۔

اس تمہید کے ساتھ، زبانی تاریخ کا رخ کرنا چاہیے اور پوچھنا چاہیے کہ کیا زبانی تاریخ کو بھی اپنے تمام اجزاء میں توازن، تناسب اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے؟ اس قسم کے فن پاروں میں کس طرح توازن پیدا کیا جاتا ہے؟ بنیادی طور پر، زبانی تاریخ میں توازن کی کیا خصوصیات ہیں؟

ان سوالات کے جوابات کے لیے پہلے ہمیں اس بات پر توجہ دینی ہوگی کہ زبانی تاریخ بھی کائنات کے نظام سے خارج نہیں ہے اور توازن کے بغیر یہ بھی زوال کا شکار ہوجائے گی۔ زبانی تاریخ کے فن پارے کی تخلیق اور پائیداری کے لیے اس کی تدوین و تیاری اور انٹرویو میں توازن کی ضرورت ہوتی ہے۔ زبانی تاریخ میں توازن اس بات کا باعث بنتی ہے کہ فن پارے کے تشکیلی عناصر کے ایک دوسرے کے ساتھ یکسانیت سے جڑیں اور ایک متحد مجموعے کو تشکیل دیں۔ موسیقی سے تشبیہ دیتے ہوئے یوں کہا جانا چاہیے کہ زبانی تاریخ کے تشکیلی عناصر، منطقی توازن، ہم آہنگی اور تناسب، ایک قسم کے تال میل کے ذریعے ایک سریلا اور روح افزا نغمہ تخلیق کرتے ہیں۔ تشکیلی عناصر میں توازن کے بغیر، ایک قابل قبول اور قابل اعتنا فن پارے کو تخلیق نہیں کیا جاسکتا۔ مثلاً اگر سوالات موضوع سے ہٹ کر ہوں اور جوابات مختصر یا سوالات سے بے ربط ہوں یا متن میں یکسانیت نہ پائی جاتی ہو یا حجم مخاطب کی توقع سے زیادہ ہو اور متن سے زیادہ حاشیہ ہو تو فن پارہ توازن، ہم آہنگی اور تناسب سے عاری ہے اور یہ مخاطب کی توجہ مبذول نہیں کرپائے گا اور شروع ہی سے اسے ناکامی اور نظر اندازی کا شکار سمجھا جائے گا۔ اس کے برخلاف، ہر وہ فن پارہ جس میں مختلف حصوں میں تناسب اور ہم آہنگی موجود ہو وہ مخاطب کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور مفہوم کو منتقل کرنے میں دوسروں پر سبقت لے جائے گا؛ یہ وہ صورت ہے کہ جہاں اس طرح کے فن پارے کے تخلیق کار کو فن کا مالک اور فن کے اصولوں کا پابند سمجھا جائے گا۔ اگر مزید واضح طور پر کہا جائے تو فن پارہ جتنا اجزاء کے توازن اور تناسب سے سرشار ہوگا، اتنا ہی فنکارانہ ہوگا۔

 

  


oral-history.ir
 
صارفین کی تعداد: 28



http://oral-history.ir/?page=post&id=12520