زبانی تاریخ کے فوائد

محیا حافظی

ترجمہ: ضمیر علی رضوی

2025-04-11


زبانی تاریخ کی سائٹ نے زبانی تاریخ یا یادوں کی کتابوں کو تیار کرنے کے حوالے سے مشکلات اور چیلنجز سے مزید آگاہی کے لیے اس شعبے کے بعض ماہرین اور کارکنوں کے ساتھ گفتگو کی ہے جسے مختصر نوٹس کی صورت میں مخاطبین کی خدمت میں پیش کیا جائے گا۔

تاریخ، بنیادی ترین انسانی علوم میں سے ایک علم کی حیثیت سے وقت کے ساتھ ساتھ خود کو مختلف شکلوں اور اسلوبوں میں ڈھالتی رہی ہے۔ ’’تحریری تاریخ‘‘، ’’جامع تاریخ‘‘ اور ’’زبانی تاریخ‘‘ جیسے مفاہیم ان اسلوبوں کی مثالیں ہیں۔ ’’تحریری تاریخ‘‘ تاریخ کو لکھنے اور اس کی تحلیل کے لیے تحریری دستاویزات اور ذرائع کا استعمال کرتی ہے؛ جبکہ ’’تاریخ جامع‘‘ مختلف ذرائع بشمول تحریری یا زبانی ذرائع کو ایک جگہ جمع کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس بیچ ’’زبانی تاریخ‘‘، جسے حال ہی میں خصوصی توجہ ملی ہے، بیانات، انٹرویوز اور حوالوں کی ریکارڈنگ کی بنا پر تشکیل پاتی ہے۔ یہ اسلوب نہ صرف تحریری تاریخ کی تکمیل کرتا ہے بلکہ تاریخی تحقیق کے لیے نئے پہلوؤں کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

زبانی تاریخ کا ایک اہم ترین فائدہ، اس کی رفتار اور تازہ ترین ہونا ہے۔ تحریری تاریخ جو معمولاً واقعے کے برسوں بعد اور دستاویزات کی اشاعت میں تأخیر کے ساتھ تحریر کی جاتی ہے، اس کے برخلاف زبانی تاریخ، واقعات کو فوراً ریکارڈ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس خصوصیت کی وجہ سے نہ صرف آنے والی نسل اس سے فائدہ اٹھاتی ہے بلکہ موجودہ نسل بھی اس سے عبرت حاصل کرسکتی ہے۔

زبانی تاریخ کا ایک اور فائدہ، واقعات کو شفاف بنانا اور تاریخ کی تحریف کے امکان کو کم کرنا ہے۔ اس بات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کہ تحریری تاریخ، بنیادی طور پر مؤرخین کے مخصوص گروہ کی طرف سے لکھی جاتی ہے اور واقعات کو طویل عرصہ گزر جانے کے بعد لکھی جاتی ہے، واقعات کی تبدیلی اور تحریف کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں زبانی تاریخ، یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ بیانات کو عینی شاہدین اور ان واقعات کا حصہ بننے والے افراد کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے۔ اس خصوصیت کی اہمیت، خاص طور پر ان صورتوں میں بڑھ جاتی ہے کہ جب تحریری ذرائع اور مآخذ، محدود اور کسی خاص رجحان سے متأثر ہوتے ہیں۔ ایک طرح سے زبانی تاریخ، ان لوگوں کی آوازوں کو سامنے لاتی ہے جنہیں سرکاری تاریخ نگاری کے عمل میں نظر انداز کردیا جاتا ہے اور اسی لیے زبانی تاریخ، ماضی کی زیادہ جامع اور درست تصویر پیش کرتی ہے۔

زبانی تاریخ کی ایک اور خصوصیت، ان تفصیلات کو ریکارڈ کرنا ہے جو تحریری تاریخ میں شاذ و نادر ہی ملتی ہیں۔ تحریری تاریخ اپنی توجہ اکثر عمومی باتوں پر مرکوز رکھتی ہے اور واقعات کی روح کو نظر انداز کردیتی ہے لیکن زبانی تاریخ، تفصیلات میں اتر کر واقعات میں جان ڈال دیتی ہے اور انہیں زیادہ محسوس کرنے لائق بنا دیتی ہے۔ مثال کے طور پر: ایک ٹریفک حادثے میں، پولیس کی رپورٹ، تحریری تاریخ کی نمائندگی کرتی ہے جبکہ عینی شاہدین کے بیانات اس حادثے کی اصلیت کو سامنے لاتے ہیں اور اس کی زیادہ صحیح اور باریک وجوہات کی تصویر پیش کرتے ہیں۔ یہ تفصیلات، تاریخ کے فہم کا ایک زیادہ عمیق پہلو اجاگر کرتی ہیں جو سرکاری دستاویزات میں بہت کم ہی پایا جاتا ہے۔ زبانی تاریخ، ’’کیا ہوا ہے؟‘‘ کے علاوہ، واقعے کے ’’کیوں‘‘ اور ’’کیسے‘‘ کے بارے میں بھی بات کرتی ہے اور واقعے کے سماجی اور جذباتی پہلوؤں کو بھی روشن کرتی ہے۔

زبانی تاریخ کا ایک اور فائدہ، اس کا کم لاگت ہونا اور اس تک رسائی ہونا ہے، تحریری تاریخ کے برخلاف کہ جسے سرکاری دستاویزات تک رسائی کی ضرورت ہوتی ہے جو بعض اوقات محدود ہوتے ہیں، زبانی تاریخ ان لوگوں سے گفتگو کا موقع فراہم کرتی ہے کہ جو واقعات کا حصہ رہ چکے ہوتے ہیں۔ اس خصوصیت کے باعث محققین کو کسی مہنگے اور پیچیدہ طریقۂ کار کے بغیر، جائے وقوع پر موجود افراد سے باآسانی ضروری معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔

اسی طرح سے زبانی تاریخ اپنے مخاطبین کے لحاظ سے بھی ممتاز ہے۔ تحریری تاریخ جو زیادہ تر حکمرانوں اور اہم شخصیات کی تاریخ کو بیان کرتی ہے، اس کے برخلاف زبانی تاریخ عام لوگوں کی زندگیوں کے بارے میں بتاتی ہے۔ یہ طریقۂ کار، تاریخ کے صرف اشرافیہ تک انحصار کو ختم کرکے واقعات کی ریکارڈنگ میں عام لوگوں کو بھی جگہ دیتا ہے۔ اسی لیے زبانی تاریخ کو عوام کی تاریخ بھی کہا جاسکتا ہے؛ ایک بیانیہ جو اپنے اندر مختلف قسم کے نظریات کو شامل کرتا ہے۔

دوسری جانب، ڈیجیٹل میڈیا کی تیزی سے ترقی کی وجہ سے معلومات کو بہت تیزی سے اکٹھا اور منتقل کیا جارہا ہے۔ اس چیز نے زبانی تاریخ کے لیے کچھ مشکلات بھی کھڑی کردی ہیں۔ زبانی تاریخ اپنی سادگی اور آسان رسائی کے سبب، اپنے منفرد فائدے رکھتی ہے جو اسے تحریری تاریخ سے ممتاز کرتے ہیں۔ اگرچہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ زبانی تاریخ کے لیے کسی بھی قسم کی تربیت کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن یہ سوچ غلط ہے۔ زبانی تاریخ کے لیے ابتدائی تربیت کی ضرورت ہوتی ہے اور کام کے مختلف مراحل گزرنے پر انسان، آہستہ آہستہ ضروری مہارتیں سیکھتا جاتا ہے، جبکہ تحریری تاریخ کے لیے سالوں کی تعلیم، تحقیق اور مشقت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ انسان ایک ایسے مرحلے تک پہنچ سکے کہ جہاں وہ کوئی مستند تحریر پیش کر سکے۔ اس دوران ’’میڈیا خواندگی‘‘ کے شعبے میں مناسب تربیت کا فقدان، غلط معلومات کو پھیلانے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس مشکل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ تعلیمی، ثقافتی اور سماجی نظام ایسے اقدامات کریں کہ جن کے ذریعے لوگ، غلط اور صحیح مواد میں فرق کر سکیں اور صحیح طریقے سے معلومات کو استعمال کرسکیں۔

مجموعی طور پر زبانی تاریخ، تحریری تاریخ کے ساتھ ایک نئے اسلوب کی حیثیت سے نہ صرف تفصیلات اور واقعات کو مختلف نقطۂ نظر سے ریکارڈ کرنے کو ممکن بناتی ہے بلکہ موجودہ زمانے کے واقعات سے عبرت، آگاہی اور تنقیدی تجزیے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ اس سب کے باوجود، اس اسلوب سے مؤثر فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں تربیت اور نگرانی کی ضرورت ہے جو زبانی بیانیوں کی درستگی اور سچائی کو یقینی بنائے۔

 


oral-history.ir
 
صارفین کی تعداد: 8



http://oral-history.ir/?page=post&id=12519