کتاب "ننہ علی" کا تعارف
راضیہ ابراہیمی
ترجمہ: یوشع ظفر حیاتی
2024-04-20
ننہ علی کے قصے نامی کتاب شہید امیر اور علی شاہ آبادی کی والدہ زہرا ھمایونی کی زندگی کی داستان ہے جسے مرتضی اسدی نے قلم بند کیا ہے۔ ایک روان متن اور جاذب نظر متن کے علاوہ ماضی میں واپس پلٹ کر جانے کی تکنیک نے اس آپ بیتی کو دوسرے شہداء کی ماؤں پر لکھی جانے والی آپ بیتیوں میں ممتاز کردیا ہے۔ پندرہ فصلوں پر مشتمل اس کتاب کو ھمایونی صاحبہ کے ساتھ مسلسل چار سال انٹرویوز کے بعد مرتب کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پہلا انٹرویو ۲۰۱۶ میں لیا گیا جس کے بعد کتاب کے مصنف اس بات کی جانب متوجہ ہوگئے کہ ھمایونی صاحبہ کی زندگی دوسری ماؤں کے مقابلے میں قدرے مختلف ہے اسی لئے انہوں نے یہ پروجیکٹ روک دیا۔ کیونکہ برادران شاہ آبادی کے والد نے بیٹوں کی شہادت اور اپنی مشکلات کے بارے میں جو گفتگو کی وہ انتہائی عجیب و غریب تھی اور مصنف کی نگاہ میں شہیدوں کی والدہ اور والد کے نظریات ایک دوسرے سے تضاد رکھتے تھے وہ بھی انتہائی واضح تضاد!
اس پروجیکٹ کو روکے ہوئے دو سال کا عرصۃ گذر چکا تھا جس میں مصنف نے ھمایونی صاحبہ سے رابطہ بھی نہیں کیا تھا اور پھر اس پروجیکٹ کے بیچ میں بند ہوجانے کی وجہ سے وہ اپنے ضمیر کے ہاتھوں سخت دباؤ میں تھے۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس کتاب کو دوبارہ لکھنا شروع کریں گے اور اسے کسی نتیجے تک پہنچائیں گے۔ بنا بر ایں سن ۲۰۲۰ میں انہوں نے انٹرویو ریکارڈ کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا اور تین تین گھنٹوں پر مشتمل دس انٹرویوز کے ذریعے محترمہ ھمایونی کی یادداشتوں کو جمع کیا۔
کتاب کی راوی زہرا ھمایونی صاحبہ جو ننہ علی کے نام سے معروف ہیں ۱۹۴۷ کو ھمدان میں پیدا ہوئیں۔ وہ بچپن میں ہی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ھمدان سے تہران ہجرت کر چکی تھیں۔ ھمایونی صاحبہ چھوٹی عمر کے باوجود گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لئے کاموں میں اپنی والدہ کا ہاتھ بٹاتی تھیں۔ چند سال بعد انکی رجب شاہ آبادی صاحب سے شادی ہوگئی۔ اپنے شوہر کے برے رفتار و کردار کی وجہ سے ھمایونی صاحبہ شادی کے بعد بھی زندگی کی مشکلات جھیلتی رہیں۔
انقلاب کے دوران اپنے شوہر کی سختیوں کے باوجود، وہ اپنے بیٹوں امیر اور علی کے ساتھ مظاہروں میں شرکت کرتی رہیں۔ مسلط کردہ جنگ شروع ہوتے ہی امیر اور علی نے محاذ جنگ پر جانے کا فیصلہ کیا۔ ھمایونی صاحبہ جو ہر مشکل وقت میں باپ کے سامنے اپنے بچوں کے لئے ڈھال بن کر کھڑی ہوجاتی تھیں اس بار بھی محاذ جنگ پر جانے کی اجازت لینے کے لئے ان کے کام آئیں اور بہت مشکلوں سے ان کے والد کی رضامندی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔
امیر اور علی کی شہادت کے بعد ھمایونی صاحبہ کی زندگی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔ انکے شوہر بیٹوں کی شہادت کا قصوروار انہیں ٹہرانے لگے اور اس سلسلے میں ان کی سرزنش کرتے رہے جس نے انکے رنج و غم میں مزید اضافہ کردیا۔ھمایونی صاحبہ ان دو بیٹوں کے علاوہ مزید تین بیٹوں کی والدہ ہیں جن کے نام حسین، امیر اور محمد علی ہیں۔
کتاب کے آخر میں آٹھ تصویریں پر مشتمل البم بھی شامل کیا گیا ہے جس میں تصویروں میں موجود افراد کے نام بھی درج ہیں۔ ننہ علی نامی یہ کتاب سن ۲۰۲۲ میں حماسہ یاران پبلشرز نے شایع کی ہے جو ۱۸۹ صفحات پر مشتمل ہے۔
oral-history.ir
صارفین کی تعداد: 597
http://oral-history.ir/?page=post&id=11828