بہار نامہ

حمید قزوینی
ترجمہ: یوشع ظفر حیاتی

2024-03-31


بہار کا ترانہ سنائی دے رہا ہے۔ زمین اپنے رنگا رنگ چہرے کو نمایاں کررہی ہے۔ فطرت اپنے کمال کی جانب گامزن ہے اور سردیوں کی فصل کو پیچھے چھوڑ کر آگے نکل رہی ہے۔ بہار تک پہنچنے کے لئے سردیوں کا تجربہ ضروری ہے اور اس بات کی جانب توجہ بھی ضروری ہے کہ سردیوں کے موسم میں جتنی زیادہ سردی اور برف پڑے گی بہار اور گرمیوں کا موسم اتنا زیادہ ہی اچھا گذرے گا اور انسان ان چیزوں کے سہارے جو سردیوں میں اسے حاصل ہوئیں اپنے اندر امید کو زندہ رکھے۔

امام علی ع نے فرمایا: جو گذر گیا وہ ہاتھ سے نکل گیا اور جو آنے والا ہے وہ اس وقت کہاں ہے؟ اٹھو اور ان دو نہ ہونے کے درمیانی موقع کو حاصل کرو۔ امیرالمومنین ع نے ایک اور جگہ اشارہ کرتے ہوئے حضرت حسن ع سے فرمایا: میری طرح گذشتہ نسلوں کی تاریخ کے مطالعے کا اہتمام کرو اور انکے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی زندگی میں اضافہ کرو اور انکے عمل سے عبرت حاصل کرو۔

سعدی نے کیا خوب کہا ہے:

اے سعدی دی کا مہینہ بھی ختم ہوگیا اور کل کا کچھ نہیں معلوم کیا ہونے والا ہے
اس کے اور اسکے درمیان موجود آج کے دن کو موقع غنیمت سمجھو

فطری طور پر انسان اس وقت زمان حال سے اچھی طرح استفادہ کرسکتا ہے کہ جب وہ زمان حال سے استفادے کی منطق سے بہرمند ہو۔ اسے چاہئے کہ وہ وہم و خیالات سے دوری اختیار کرتے ہوئے حقیقت پسندانہ طور پر آج اور مستقبل کی تعمیر کرے۔

بعض مصنفین، تاریخ کے مطالعہ اور اس پر تحقیق کو ماضی اور حال کی گفتگو قرار دیتے ہیں۔ یہ گفتگو ہماری آج کی زندگی میں وجود امر کی دلیل ہے۔ معاشرے کے لئے جو بات اہمیت رکھتی ہے وہ خیالی داستانوں پر معاشرے کو متوقف کردینا نہیں ہے بلکہ وہ ماضی کے بارے میں جنم لینے والے سوالات کی جانب توجہ رکھتا ہے۔

یونان کے سب سے پہلے مورخ ہرودوت نے اپنے کام کا آغاز ماضی کے بارے میں سوالات سے کیا تاکہ ان افسانوں کو نظر انداز کرسکے کہ جو لوگوں کے لئے یقینی کیفیت اختیار کرچکے تھے۔ اس طرح کے معاشرے اصلاح کی روشنی متجلی ہوا کرتی ہے۔

تاریخ کا محقق کوشش کرتا ہے کہ ایسے سوالات اٹھائے جو موجودہ دور کی ضرورتوں کے عکاس ہوں، تاکہ اپنے ماضی سے ایک ہدف مند گفتگو کے ذریعے مناسب جواب حاصل کرسکے۔

تو ہمیں چاہئے کہ گفتگو کے ان سلسلوں کو غنیمت جانیں اور انکی قدر کریں۔

ایمان کی بہار کہ ماہ مبارک رمضان جس کی نوید سناتا ہے، فطرت کی بہار کے ساتھ آپ سب کو مبارک ہو!


oral-history.ir
 
صارفین کی تعداد: 222



http://oral-history.ir/?page=post&id=11799