عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز : 8

تالیف: مرتضی سرہنگی
ترجمہ: سید نعیم حسین شاہ

2023-01-16


"مجھے خدشہ اس بات کا ہے جس انداز سے صدام قتل و کشتار کر رہا ہے، اور اپنے مسلمان عراقی سپاہیوں کو بھی قتل کروا رہا ہے،کسی مسلمان کو زندہ نہیں چھوڑے گا، اور مقدس مقامات کو بھی تباہ کرنے سے نہیں چوکے گا۔ آپ خود بھی اس کے مظالم کو دیکھنے کی تاب نہیں لا سکتے۔
یہ سب مغربی ممالک اور یہودی لابی کا کیا دھرا ہے۔ انہوں نے ہی اس سفاک مزدور کو عراقی عوام پر مسلط کیا ہے تا کہ جنگ کے بہانے سے حقیقی اسلام کو مٹا سکیں۔
اور اس سفاک مرد کی وقاحت کو ذرا دیکھیں کہ اس حملے میں بد ترین شکست کے بعد اس نے ٹی وی پہ آ کر یہ کہا کہ: "بستان کا علاقہ واپس لے کر رہیں گے، کیوں کہ جنگ کی لذت تمام لذتوں سے زیادہ ہے۔"
شاید آپ کو اچھا نہ لگے لیکن یہ سچ ہے کہ آپ کا شاہ پھر بھی اس ظالم سے اچھا تھا، اگرچہ یہ دونوں جہنمی ہیں لیکن صدام کی بربریت کی حد نہیں ملتی۔ 
افسوس اس بات کا ہے کہ دنیا والے بھی نہیں سوچ رہے کہ عراقی عوام کا مقدر کس نے اس ظالم و جابر کے سپرد کر دیا جس نے خون کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
حقوق بشر کے ادارے کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے، یہ ادارہ در اصل امپیریل ازم کی ایک دکان ہے جس کے کچھ مزدور کاپی اور قلم لے کر آ جاتے ہیں اور ہم سے پوچھتے ہیں: آپ کیسے ہیں؟ آپ کو کھانا اچھا ملتا ہے؟ آپ کے غسل خانے صاف ہیں؟ اور اس طرح کے بکواس سوالات۔ ہم نے کئی بار ان کو بھگایا ہے لیکن پھر آجاتے ہیں۔ ہم نے ان سے یہی کہا کہ ہم تو ٹھیک ہیں، تم میں اگر جرأت ہے اور تم اگر دھوکے باز اور امریکہ و صدام کے مزدور نہیں ہو تو جاؤ ایرانی جنگی اور سیاسی قیدیوں کی خبر لو۔ لیکن ہماری یہ بات نہیں سنتے۔
بہرحال یہ بات سچ ہے کہ حقوق بشر کا ادارہ تمام عالمی مظالم میں برابر کا شریک ہے۔
یتیموں کے آنسو، بیواؤں کی فریاد اور بے یارو مددگار لوگوں کی آہ و بکا جنہیں یہ تک معلوم نہیں کہ ان کے جوان یا سربراہ مرگئے یا زندہ ہیں، اور بے شمار عراقیوں کو بعثی گروپ نے قتل کر دیا لیکن کسی کو خبر نہیں۔ یہ سب مظالم صدام اور انسای حقوق کے ادارے کی لیے لذت بخش ہیں۔ 
ایک محرمانہ خط میں یہ حکم دیا گیا ہے مقتول سپاہیوں کی لاشوں کو جمع نہ کیا جائے۔ کیوں؟ اس لیے کہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے اور صدام رسوائی سے بچنے کے لیے گنتی میں کمی رکھنا چاہتا ہے۔ 
ہمارے بھائی آقا ہاشمی رفسنجانی کے بقول، دنیا کا ضمیر سو رہا ہے۔"


oral-history.ir
 
صارفین کی تعداد: 861



http://oral-history.ir/?page=post&id=10993