ٹینکوں کے بالمقابل جنگی معرکہ آرائی

تالیف: محسن رضائی میر قائد
ترجمہ: سید محب رضا

2022-11-29


اُس جمعہ کے دن، جوکہ ۱۳۵۷ میں اہواز کا سیاہ جمعہ مشہور ہے، ہمارا گروہ دو عدد نئی کلاشنکوفوں اور چند  پستولوں سے لیس تھا ۔ ہم نے اپنا اسلحہ دو 'پیکان' گاڑیوں میں رکھا اور انہیں  نادری چوک میں کھڑا کرکے شہر کا چکر لگایا۔شہر مکمل طور پر جل رہا تھا۔فوج نے اہواز میں مارشل لاء کا اعلان کر دیا تھا اور ٹینک سڑکوں پر آ گئے تھے۔ ٹینکوں پر بہت سے لوگ ڈنڈے ہاتھ میں لیے چڑھے بیٹھے تھے اور  'شاہ زندہ باد 'کے نعرے لگا رہے تھے۔ دہشت پیدا کرنے کی خاطر وہ سڑک کے کنارے کھڑی گاڑیوں پر ٹینک چڑھا کر انہیں کاغذ کی کچل رہے تھے۔انہوں نے کچھ گاڑیوں کو بھی روکا اور لوگوں سے کہا کہ شاہ زندہ باد کے نعرے لگائیں اور  امام خمینی کی توہین کریں ۔ اس مارپیٹ کی وجہ سے لوگ اور مخصوصاً دکاندار اپنی دکانیں بند کرکے چلے گئے لیکن فوجیوں نے ٹینک کے دہانوں سے کچھ دکانیں تباہ کر کے لوگوں کا مال غارت کر دیا۔

 جہان آراء اور میں نے، ٹینکوں  کی نقل و حرکت والی سڑکوں میں سے ایک سڑک پر شست باندھی اور انکے سڑک کی ابتدا پر ظاہر ہوتے ہی ان پر حملہ کر دیا۔اس اچانک حملہ سے وہ حیران رہ گئے اور سمجھ نہیں سکے کہ کیا کریں۔وہ حیران و پریشان ہمیں دیکھ رہے تھے، ہم  گولیاں چلاتے رہے اور ساتھ 'اللہ اکبر' ، 'درود بر خمینی ' اور 'مرگ بر شاہ' کے نعرے لگا رہے تھے۔ چند منٹوں کے بعد ٹینک کا عملہ ہوش میں آیا اور ہم پر گولی چلانا شروع کر دی۔ہم اس حملے کے بعد گاڑی میں سوار ہوئے اور وہاں سے دور چلے گئے۔ اس اقدام سے لوگوں کے انقلابی جذبے میں اضافہ ہوا۔اس روز، ہم نے ٹینکوں اور ڈنڈے ہاتھ میں پکڑنے والوں  پر حملے کے حوالے سے 'منصورون' کے نام سے ایک اشتہار جاری کیا ۔ اس دن جناب علی شمخانی، جناب غلام علی رشید، جناب محمد باقر ذوالقدر اور جناب محمد فلاح نے منصورون گروہ کی کارروائی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

 

منبع: رضایی میرقائد، محسن، تاریخ شفاهی جنگ ایران و عراق روایت محسن رضایی، ج 1، به کوشش حسین اردستانی؛ تهران، سپاه پاسداران انقلاب اسلامی، مرکز اسناد و تحقیقات دفاع مقدس، 1394، ص 2

 

 

 


22bahman.ir
 
صارفین کی تعداد: 961



http://oral-history.ir/?page=post&id=10909