عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: 5

تالیف: مرتضی سرہنگی
ترجمہ: سید نعیم حسین شاہ

2022-11-29


ایک اور واقعہ پیش کروں تاکہ دنیا والے جان لیں کہ مسلمان جب کافر کے مد مقابل لڑے تو وہ اکیلا نہیں لڑتا بلکہ اللہ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے۔


وہ کربناک واقعہ جس دیکھ کر مجھے ایمان کی طاقت کا احساس ہوا اور خود کو، فوجی وردی میں ہوتے ہوئے بھی نہایت بزدل پایا، جیسے شیر کی کھال میں کوئی چوہا ہو، اور یہ بات آج بھی مجھے ملامت کرتی ہے کہ ساری زندگی میری توجہ اللہ کی طرف نہ تھی۔ اللہ ہی تلافی کا موقع دے اور ائمہ طاہرین ع کی سیرت پہ عمل کرنے کی توفیق بھی دے۔


میں "کیپٹن احتیاط" ہوں۔ اور نوسود کے علاقے میں ہم تعینات تھے جہاں سے میں قید ہو کر یہاں  پہونچا۔


سردیوں کے دن تھے اور گھمسان کا رن تھا۔ آپ کی جانب سے ایک ایک شدید جوابی کارروائی ہونی تھی جسے ہم نے ناکام بنا دیا۔ لیکن اس مختصر معرکے میں ہمارے اچھے خاصے جوان مارے گئے۔ آپ کے جانی نقصان کا نہیں پتہ کتنا ہوا، لیکن ایک بوڑھا بسیجی شخص ہمارے ہتھے چڑھا اور ہم  اسے قیدی بنا کر پیچھے لے گئے۔ عراقی سپاہی وہاں جمع ہوگئے اور اس کا مذاق اڑانے لگے۔ اس نے اپنے خاص انداز میں عراقیوں کو اس حرکت سے روکا اور گھڑی بھر کے لئے سب چپ ہوگئے۔ کچھ افراد تیار ہوئے تا کہ اسے آفیسر کے خیمے میں لے جائین۔ اتنے میں وہ سن رسیدہ قیدی رونے لگا۔ ہم  سمجھے شاید ڈر گیا ہے۔ ایک سپاہی کو مختصر فارسی آتی تھی اس نے استفسار کیا تو اس قیدی نے روتے ہوئے بتایا کہ وہ شہید ہونے کے لئے محاذ پہ آیا ہے لیکن ابھی تک شہید نہ ہونے کی وجہ سے رنجیدہ ہے۔ اسی اثنا میں ایک بعثی فوجی آگے بڑھا اور پستول نکال کر اس کی طرف تان لیا۔ بوڑھے نے کچھ ورد پڑھا اور پھر اس افسر نے اسے وہیں شہید کر دیا۔


یہ آپ کا بوڑھا سپاہی تھا اور یہ اسکے ایمان کی کیفیت۔ ایک سال بیت گیا مگر میں اسے بھلا نہیں پایا"۔


oral-history.ir
 
صارفین کی تعداد: 859



http://oral-history.ir/?page=post&id=10903