انقلابی جدوجہد کرنے والوں  کے لئے عراق کی سوغات

ترجمہ: ابو زہرا علوی

2022-03-08


۱۳۴۴اسفند  کے  مہنیہ(یعنی مارچ  ۱۹٦٦)تھا میں  اپنے  بابا  کے  ہمراہ  عازم  مکہ  معظمہ  ہوا۔مارچ  کے  پورے  مہینے  سے  ۳۰اپریل  تک  تقریبا ۴۵روزہمیں حج کےاس  سفر  میں  لگے۔   کیونکہ  ہم کسی قافلے کےساتھ  نہیں تھےجدہ سے عمان، دمشق،پورےدس دن کے بعدہم  عراق بغدادپہنچے۔پہلےہم نجف مشرف ہوئےاورامیرالمومنین علیہ السلام کی زیارت  کےبعدہم امام خُمینی کی خدمت میں  پہنچے اورجناب قاضی کاخط اورآذربائجان کی صورت حال اوررژیم کاعوام پردباؤاورضروری تمام خبریں ہم نےامام خُمینی تک  پہنچادیں۔ امام خُمینی نےلوگوں کوآمادگی اورآمازئش کی  تاکیدکی لیکن مسلحانہ جدجہدکی  کسی طور اجازت نہیں دی۔ جبکہ جدوجہدمسلحانہ کوآپ بلامانع جانتےتھے۔ اہم ترین آمادگی عام زندگی سے وابستگی کوچھوڑناتھا۔ ہم ۱۵محرم کوبھرےہاتھوں قصرشیریں کےراستےایران میں واپس پلٹےاوراس سفرکی سوغات اپنے سفرکاتجربہ امام خُمینی سےملاقات اور انکا انقلابی جوانوں کےلئے جوپیغام تھا جسےآیت اللہ شہیدمصطفیٰ خُمینی کی سفارش کےمطابق آیت سیدقاضی طباطبائی کےتوسط سے مرتب کرواکرچھپواکرانقلابی جوانوں میں تقسم کردیاگیا۔ 

 

 

منبع: نعلبندی، مهدی، اعدامم کنید (خاطرات محمدحسن عبدیزدانی)، تهران، مرکز اسناد انقلاب اسلامی، 1388، ص 87 - 91.

 

 

 


15khordad42.ir
 
صارفین کی تعداد: 1583



http://oral-history.ir/?page=post&id=10440