شاہ کے زمانے میں پرنٹ میڈیا


2022-02-12


پرنٹ میڈیا پرپہلوی حکومت کی سختیاں اورپابندیاں اسکی اپنےمختلف ادوارمیں مختلف رہیں تھی لیکن پرنٹ میڈیا کو دھمکیوں کا سلسلہ کم وبیش جاری تھا۔ چناچہ ۱۹اگست۱۹۵۳کی بغاوت کے بعد یہ جبری سیاست کا رویہ  جاری رہا اور پرینٹ  میڈیا پرہر دن دشوارہوتا چلا گیا۔

پہلے دس سال کا نتیجہ سیاسی بھونچال کی صورت میں تھا امام خُمینی کی سربراہی میں علماء  کی تحریک   اورانکے اشتہارات کا سامنا ساواک سے  ہوا چونکہ ۱۹۵۵میں سینسر کا قانون لاگو ہوچکا تھا جس کی  وجہ سے تمام  پرنٹ میڈیا ان کے ہاتھ میں تھا۔ اخبارات ایک نئے مرحلے میں داخل  ہوچکے تھے کہ اسداللہ علم کہ جو وزیراعظم تھے (۱۹٦۲تا۱۹٦۳) انکے دورمیں ۸۰ قسم کےاخبارات اورمجلات اور ہفتہ وار رسالات شائع  ہوا کرتے تھے جن کو مختلف بہانوں سے   بند کر دیا گیا۔

ان دنوں اخبارات  جو سچی خبروں کا منبع ہوا کرتےتھے، صرف سرسری سی معلومات پرمبنی ہوگئے اور وہ بھی ساواک کی ایما پر شائع ہوتے اور خبریں املا شدہ ہوتیں۔ چناچہ جب آیت اللہ بروجردی کا ۱۹٦۱ میں انتقال ہوا، پرنٹ میڈیا پرساواک کی   حکومت تھی اورآیت اللہ کی دینی، علمی و اجتماعی شخصیت پرقلمکاروں ک لکھنے سے  روکا گیا۔ علماء کی تحریک اس سینسر کے قانون سے بہت  متاثر ہوئی، جوحکومت کے حق میں بیان کروانے میں ساواک کے ہاتھوں سخت دباؤ میں تھی۔

 


15khordad42.ir
 
صارفین کی تعداد: 1857



http://oral-history.ir/?page=post&id=10387