"عزیز کردہ" نامی کتاب میں شہید حسن تاجوک کا تعارف

مترجمہ: سید نعیم حسین شاہ

2019-6-13


"عزیز کردہ" وہ عنوان ہے جو محترمہ مرضیہ نظر لو نے شہید حسن تاجوک کی مستند سوانح حیات کو بخشا ہے۔ یہ کتاب ۳۶۸ صفحات پر مشتمل ہے جسے صریر پبلیکیشنز نے ۲۰۱۹ میں بازار کی زینت بنایا ہے۔

کتاب کے ٹائٹل پر عنوان، مستند سوانح حیات کے ساتھ "مستند روائی" بھی ذکر ہے اور کتاب چھپنے کی اطلاعات بھی ذیل کی سطر میں مشاہدہ کی جاسکتی ہیں: "موضوع: تاجوک حسن؛ ۱۹۶۱۔ ۱۹۸۸؛ جنگ ایران و عراق۔ ۱۹۸۰۔ ۱۹۸۸۔ شہداء۔ واقعات۔

کتاب کا آغاز جس تصویر سے ہو رہا ہے اس کے نیچے ذیل کی تحریر درج ہے: "کمانڈر شہید حسن تاجوک؛ انصار الحسین (ع) آپریشن کے انچارچ اور کمانڈر" پھر اس کے بعد اُن ۹۰ افراد کے نام درج ہیں جن سے انٹرویو لیئے گئے اور انہی انٹرویوز کی بنا پر  یہ کتاب تحریر کی گئی ہے۔

کتاب "عزیز کردہ" مقدمے کے علاوہ بارہ فصلوں پر مشتمل ہے اور اس کے علاوہ ۳۵ صفحات پر تصاویر کے ساتھ ساتھ دستاویزات کی تصویر پر ختم ہوتی ہے۔

مولف نے مقدمے میں یہ بات وضاحت سے ذکر کی ہے کہ: "یہ کتاب ۱۶۰ گھنٹوں پر مشتمل ان انٹرویوز کا نچوڑ ہے جو شہید حسن تاجوک کے ہم مورچہ دوستوں اور رشتہ داروں سے بنفس نفیس مل کر لئے گئے ہیں اور تحقیق اور چھانٹی کے بعد ان انٹرویوز سے تقریباً سو صفحے پر مشتمل ڈاکومنٹری فائل تشکیل پائی ہے۔ شہید  اور مسلم بن عقیل بٹالین سے متعلق انٹرویو کیلئے  جو اتنے وقت لگا ہے اس میں محمد صادق تاجوک (شہید کے فرزند) اور مرتضی نادر محمدی کی کاوشوں کا اہم کردار ہے اور اس طرح ہزار  کے قریب صفحات پر مشتمل متن حاصل اشاعت کیلئے تیار ہوا۔"

اس کتاب کے پہلے سو صفحات میں حسن تاجوک کی ولادت سے لیکر جنگ کے آغاز تک کی داستان رقم ہے۔ وہ جنگ جو صدام کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران پر تھونپی گئی تھی۔

انہی سو صفحات میں ۱۹۷۸ سے ۱۹۸۱ تک کے وہ واقعات نمایاں ہیں جو "ملایر" شہر میں رونما ہوئے اور ان جوانوں سے متعلق ہیں جو انقلاب اسلامی کی کامیابی اور حفاظت میں پیش پیش رہے۔ اسی طرح ایک فصل میں حسن تاجوک کے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کا بھی واقعہ درج ہے۔

باقی ۲۳۰ صفحات پر شہید کی زندگی کے ان مراحل کا ذکر ہے جو د فاع مقدس کے لئے لڑی جانے والی جنگ کی خاطر جنگی محاذوں اور مورچوں پر گزری ہے۔

تحریر کا انداز کچھ اس قدر دلکش ہے کہ پڑھنے والا یہ محسوس کرتا ہے کہ گویا وہ جنگی علاقوں میں سفر کر رہا ہے اور وہاں محاذ پر جاکر حسن تاجوک اور دیگر ملایری سپاہیوں سے مزید آشنائی حاصل کر رہا ہے۔

مقدمے میں لکھاری نے خوبصورت انداز میں ایک بات کی اور وہ یہ کہ: "عزیز کردہ" ایک ایسے مرد کی داستان ہے جو انقلاب کی کامیابی اور جنگ کے زمانے میں سینہ سپر ہوا اور اس نے کبھی بھی جنگی نشیب و فراز میں میدان خالی نہ چھوڑا اور چونکہ اس میں شہدا کے قافلے سے پیچھے رہ جانے کی تاب نہ تھی اس لئے بروز ۲۲ جون ۱۹۸۸ء کو جام شہادت نوش کرکے اپنے دوستوں کے قافلے سے جا ملا۔



 
صارفین کی تعداد: 4672


آپ کا پیغام


2021-02-21   08:47:07
،عابد حسین
شھید کی حالات زندگی ارسال کرے شکریہ
 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔