تصویر اور زبانی تاریخ میں نسبت

حمید قزوینی
ترجمہ: سید مبارک حسنین زیدی

2017-12-10


سوالات میں سے ایک سوال ایسا ہے جس کا زبانی تاریخ میں کام کرنے والوں کو اکثراً سامنا ہوتا ہے، کہ متن کی مکمل تالیف میں کس حد تک  تصویر سے استفادہ کیا جاسکتا ہے اور کیا بنیادی طور زبانی تاریخ اور تصویر میں کوئی رابطہ ہے یا نہیں؟ کیا راوی  اور اس کی یادوں سے مربوط واقعات کی تصاویر سے استفادہ کرنا چاہیے؟

گذشتہ دور میں مؤرخین زیادہ تر متن اور اسناد سے استفادہ کرنے کے قائل تھے جبکہ زبانی تاریخ کے آنے اور اُس کے رائج ہونے سے، یہ فکر کافی حد تک تبدیل ہوچکی ہے۔ مثلاً زبانی تاریخ کے ذریعے محققین کیلئے تاریخی واقعات کی نئی معلومات اور زاویے آشکار ہوئے کہ جن کے بارے میں پہلے غفلت برتی گئی۔ اس طریقہ کار کو جاری رکھتے ہوئے، آخری عشرے میں بعض تاریخ دانوں کی نظر میں  تصویر بھی تاریخی اعداد و شمار کا حصہ بن گئی ہے۔ قابل توجہ بات  یہ ہے کہ ایک تصویر مختلف گزارشات،  محقق کے اختیار میں قرار ددے سکتی ہے۔ مثلاً تصویر میں موجود لوگوں کا لباس، عمارتوں کی تعمیر، غذائیں اور لوگوں کی کیفیت وغیرہ ، ان سب کی اہمیت ہے۔

اگر نئے زمانے میں تصویر کھینچنے کے مختلف وسائل اور معاشرتی رابطوں میں آلات کے پھیلاؤ کی مدد سے، تصویر نے لوگوں کی زندگی اور عام ہونے میں ایک اہم کردار  پیدا کرلیا ہے، تو فطری سی بات ہے کہ  تاریخ نگاری میں اس سے غفلت نہیں برتی جاسکتی۔

واضح سی بات ہے کہ راوی کے پاس تصاویر  سے متعلق بہت سی یادیں ہوں گی کہ جنہیں دقیق اور کامل صورت میں دریافت کرنا چاہیے۔ بعض اوقات تصاویر راوی کے حافظہ کو ابھارنے میں بھی مدد کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ راویوں کی ذاتی فائلوں میں موجود بعض تصاویر اپنے اعتبار سے منفرد ہوسکتی ہیں اور اُس سے استفادہ نہ کرنا ایک بہت بڑی غفلت سمجھا جائے گا۔

شخصی اور گروپ فوٹوز

عام طور سے راویوں کے پاس اپنی یا دوسروں کی ایسی تصاویر ہوتی ہیں جو ان کی زندگی اور بعض واقعات سے مربوط ہوتی ہیں۔ ان تصاویر سے استفادہ کرنا کچھ گزشتہ باتوں کا پیش کرنا ہے اور یہ چیز راوی سے مربوط اطلاعات کی تکمیل میں مؤثر ہوگی۔ لیکن ضروری ہے کہ ان تصویروں سے استدلال کیا جائے اور مناسب جگہ ، کافی وضاحت  اور تعارف کے ساتھ کتاب میں شامل کی جائے۔

جگہوں کی تصاویر

تصویروں کا دوسرا حصہ جگہوں سے مربوط ہے جہاں راوی موجود تھا یا اُسے وہاں کے بارے میں معلومات ہیں۔ استدلال کے ساتھ ان تصویروں سے بھی استفادہ اور صحیح معلومات کے اندراج سے گذشتہ کو بیان کیا جاسکتا ہے۔

استدلال تصویر

ضروری ہے کہ ایک تصویر سے مربوط جزئیات راوی سے دریافت کی جائیں۔یہ کہ تصویر دقیقاً کس وقت اور کس کے توسط سے کھینچی گئی، جس جگہ کی تصویر کھینچی گئی اُس کی شکل اس طرح کی کیوں ہے، افراد اس حالت میں کیوں ہیں، تصویر میں موجود افراد کی کیا خصوصیات ہیں، تصویر کی جگہ دقیقاً کہاں ہے، کیا دوسری تصاویر ہونے کا امکان پایا جاتا ہے،  یہ جگہ ابھی تک اسی طرح سے باقی ہے اور دوسرے سوالات کہ ہر سوال جو تحقیق سے مربوط موضوع اور حصوں کو مکمل کرسکتا ہو۔

راوی کی نئی تصویر

راوی کی آخری تصویر  رجسٹرڈ ہو  اور انٹرویو میں شامل کی جائے تاکہ پتہ چلے کہ انٹرویو کے وقت اُس کی ظاہری حالت کیسی تھی۔ حتی بعض انٹرویو لینے والوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ راوی کی تصویر کے علاوہ، انٹرویو کی جگہ اور راوی کے محیط زیست سے مربوط بعض خصوصیات کی تصاویر لیں تاکہ ضرورت پڑنے پر انٹرویو کی ت



 
صارفین کی تعداد: 3947


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
اشرف السادات سیستانی کی یادداشتیں

ایک ماں کی ڈیلی ڈائری

محسن پورا جل چکا تھا لیکن اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ اسکے اگلے دن صباغجی صاحبہ محسن کی تشییع جنازہ میں بس یہی کہے جارہی تھیں: کسی کو بھی پتلی اور نازک چادروں اور جورابوں میں محسن کے جنازے میں شرکت کی اجازت نہیں ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔