منظم انٹرویو اور غیر منظم انٹرویو

ترجمہ: سید مبارک حسنین زیدی

2017-11-29


نئے طرز کا پہلا نیوز انٹرویو اپریل سن ۱۸۳۶ء  میں نیوریارک کے ہیرالڈ اخبار  میں چھپا۔انٹرویو لینے والا اُس زمانے کا ایک بہت ہی برجستہ اور نمایاں صحافی  اور جس کا انٹرویو لیا گیا تھا وہ ایسا شخص تھا جس نے ایک مقتول کے بدن کو کشف کیا تھا۔ اسی دھائی کا زمانہ تھا جب یورپین صحافیوں نے صنعتی مزدوروں اور  اُن کے سماجی مراکز کی معلومات حاصل کرنے کیلئے ، انٹرویوز لینا شروع کیئے۔ یہ طریقہ کار اُنیسویں صدی کے دوسرے حصے تک مختلف سماجی علوم میں جاری رہا۔

اُس کے بعد، نفسیاتی مشاورت، نفسیاتی علاج اور جنسی رویوں کے بارے میں نرم اور سخت انٹرویوز لیئے جانے لگے۔ جدید اور ماڈرن دنیا میں انٹرویو ز  کیلئے اگلا قدم ،  مردم شناسی کے بارے میں تھا۔ امریکی مردم شناس گلبرٹوفریرے (Gilberto Freyre) نے ۱۹۳۰ کی دہائی میں تاربخ برازیل نامی کتاب کی تیسری جلد کی تالیف میں  مکتوب انٹرویو (سوالنامہ) سے مدد حاصل کی۔

ایران میں، صحافت کی دنیا میں انٹرویو سے مدد حاصل کرنے کا کام بہت دیر سے شروع ہوا ہے۔ زمانہ ناصری کی مطبوعات میں انٹرویو کے آثار کو دیکھا جاسکتا ہے، لیکن وہ انٹرویو کی مطلوبہ شکل سے مختلف ہیں۔ ایران کے پانچویں اخبار ، روزنامہ شرف کے ۸۷ ویں شمارے میں  ۱۴۷ لوگوں کی سرگذشت، محمد حسن خان اعتماد السطنہ کی تحریر ہے جو ایک طرح سے مؤلف اور جن کی سرنوشت بیان ہوئی ہے کہ درمیان گفتگو کی نشاندہی کر رہی ہے۔ پس احتمالاً اس چیز کو ایران میں ماڈرن صحافت کے پہلے انٹرویوز کے طور پر شمار کیا جاسکتا ہے؛ منجملہ وزیر مختار، امریکی ایلچی اور اُس کے گھریلو سابقے کے بارے میں جو سرگذشت پیش کر رہی ہے، ان معلومات کو انٹرویو سے نکالی گئی معلومات کہا جاسکتا ہے۔ اس طرح کے انٹرویوز کو صحافت کی طرز پر ہونا چاہئیے تھا۔

انٹرویو کی اقسام

ہدف اور نقشہ پر توجہ کرتے ہوئے کسی سے بھی انٹرویو لیا جاسکتا ہے۔ با مقصد سوالوں کا نقشہ اور جوابات کو دقت سے اندراج اور ثبت کرنا، ہر انٹرویو کا پہلا پہلا قدم ہے۔ حقیقت تک پہنچنا،  موجود وسائل سے واقعات اور معلومات جمع کرنا، آگاہ کرنا، ابھارنا، تشخیص، تحقیق اور معالجہ  یا مشورت کسی بھی انٹرویو کیلئے اہم ترین مقاصد ہوسکتے ہیں، لیکن انٹرویو ایک لکھاری کے  تحقیقاتی  عمل کا ایک ٹکڑا ہوتا ہے اور وہ خود سے ایک ہدف نہیں ہوتا۔

مقصد، طریقہ کار اور اسٹریکچر کی بنیاد پر انٹرویو کچھ اقسام میں تقسیم ہوتا ہے جس میں بہت سی مماثلت کے ساتھ، ایک دوسرے سے بنیادی فرق بھی  پایا جاتا ہے۔ انٹرویو کی بعض اقسام، بعض تحقیقات یا لکھنے کی اقسام  کیلئے بہت مناسب ہیں۔ انٹرویو کے طریقہ کار کو مطلوبہ نقشے کی ماہیت  کے مطابق ہونا چاہیے۔ انٹرویو لینے کی طریقہ کار پر توجہ کرتے ہوئے اُسے دو قسموں سے پہچانا جاسکتا ہے:

منظم انٹرویو(حدود و قیود کے ساتھ): انٹرویو لینے والا پہلے سے سوالوں اور مطلوبہ جوابات کو  آمادہ کرتا ہے اور انٹرویو کے وقت اُنہیں انٹرویو دینے والوں اور تجربہ کرنے والوں کے اختیار میں قرار دیتا ہے  کہ انٹرویو کے اس طریقہ کار میں، تمام تجربہ کرنے والے افراد کے پاس ایک جیسے سوالات اور جوابات ہوتےہیں۔  منظم ہونا،  ایک کا دوسرے سے کم سروکار رکھنا،  دیئے گئے ا عداد و شمار کی تحلیل کا امکان، مصاحبہ کرنے والے کا غیر جانبدار رویہ اور کردار ، انٹرویو یا اُس کے نتائج میں وقت ، جگہ اور فضا کی دخالت نہ ہونا، یہ سب اس طرح کے انٹرویو کی خصوصیات ہیں۔

غیر منظم یا آزاد انٹرویو (حدود و قیود کے بغیر):اس میں بہت لچک ہوتی ہے؛ اس معنی میں کہ اگر ضرورت پڑے تو انٹرویو لینے والا انٹرویو کے وقت اُس میں تبدیلیاں لاسکتا ہے۔ اس طرح کے انٹرویو میں انٹرویو لینے والا ایسے مواقع فراہم کرتا ہے کہ انٹرویو دینے والا اس طریقہ کار میں سکون اور اطمینان کا احساس کرتا ہے اور بہت مطمئن انداز میں گفتگو کرسکتا ہے۔ اسی وجہ سے انٹرویو دینے والے کی گفتگو اور رویہ زیادہ تر فطری ہوتا ہے اور زیادہ تر موارد میں صحیح معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ اس طریقہ کار میں انٹرویو دینے والے اپنی مرضی اورچاہت سے جس طرح سے چاہے پوچھے جانے والے سوال کا جواب دے اور انٹرویو لینے والا اس طریقہ کی لچک اور خصوصیات سے استفادہ کرتے ہوئے، اگر انٹرویو کے دوران کسی جگہ پر کوئی مسئلہ پیش آجائے تو  اس بارے میں دقیق اور عمیق اطلاعات کشف  کرتے ہوئے اُسے جو ضروری، اہم اور دلچسپ بات لگتی ہے ، وہ انٹرویو کی سمت کو اُس نکتے کی طرف موڑ دے اور اُسے بارے میں دقیق مطالعہ اور چھان بین کرے ۔

آزاد انٹرویو  میں ایک طرح کی کیفیت پائی جاتی ہے؛ جبکہ منظم انٹرویو  میں کمی اور نقص پایا جاتا ہے۔ کیفیت کے طریقہ کار میں اہم ترین نکتہ انٹرویوز میں انٹرویو لینے والے کی مداخلت پر تاکید ہے  جس میں وہ ایسا فعال اور مفید کردار ادا کرتا ہے جس سے انٹرویو دینے والے کے نظریات اور تفکرات سمجھ میں آتے ہیں۔ آزاد انٹرویو کا سماجیات میں بہت وسیع  استعمال ہے۔ کھلے سوالات سے استفادہ، انٹرویو کو چلانا،  پس منظر کے مسائل پر توجہ کرنا (معانی، عمل ، پس منظر)۔ انٹرویو کے دونوں اطراف کی طرف سنجیدہ  سروکار اور طرفین میں اعتماد کی حس کا قائم ہونا اس طرح کے انٹرویو کی خصوصیات میں سے ہے۔ ان دو طریقہ کار کے مقایسہ میں: منظم انٹرویو میں  انٹرویو دینے والی کی سطحی ،قابل مقایسہ اور تھوڑی سی معلومات کو جمع کیا جاتا ہے؛ حالانکہ آزاد انٹرویو گہری، با کیفیت معلومات کو جمع کرنے کا ایک آلہ ہے اور اس میں انٹرویو کے مطلوبہ موضوع کے تمام پہلوؤں کو اس کی لچکدار روش  سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حاصل کیا جاتا ہے۔

دوسری طرف سے، زبانی  رائے اور با کیفیت انٹرویوز کی اقسام بھی موجود ہیں کہ جن کی خصوصیات پر توجہ دیتے ہوئے، مختلف پس منظروں میں کام کیا جاتا ہے: نفسیاتی مشورت میں نرم اور آسان انٹرویو، نفسیاتی علاج اور اجتماعی تحقیقات؛ جنسی تعلقات کے بارے میں سخت انٹرویو اور مارکیٹ اور تجارت کے پس منظر سے آگاہی حا



 
صارفین کی تعداد: 5016


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔