انقلاب کی تا ریخ نگاری کا ایک نیا باب

انقلاب اسلامی کےثقافتی محاذ کی زبانی تاریخ


2015-8-29


ہائی اسکول کی تاریخ لکھنا یعنی اپنی ذات میں ایک لشکر، کی تاریخ لکھنا انقلاب اسلامی کےثقافتی محاذ کی تاریخ شفاھی، انقلاب کی تاریخ نگاری کا ایک نیا باب ہے۔ ثقافتی سرگرمیوں اور فن کی تاریخ، دراصل انقلاب اور ساٹھ کی دہائی سے پیوستہ ہے۔  انقلاب کا یہ ثقافتی محاذ، سادہ اور رضاکارانہ ہونے کی وجہ سے ثقافت اور فن کے ان تمام زاویوں کو، جودیگرتاریخوں میں رقم نہ ہو سکے، اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔

یہاں تک کہ، یہ محاذ، گیتوں اور تھیٹرکے گروہوں، مساجد، اسکولوں، میں  موجود رضاکاروں ،لائبریریوں، مصوری اور گرافک آرٹ گروپوں، ادب ، شاعری اور افسانے کے حلقوں، دیواروں پر چسپاں ہونے والے اخباروں، جریدوں،حتی کہ خطوں اور پمفلٹوں، مقامی ریڈیوز اور دستاویزات، کے ساتھ ساتھ، تعلیمی سرگرمیوں، تربیت کرنے والے و خواندگی مہم کےاساتذہ، عوامی انجمنوں کی تشکیل، اسلامی انجمنوں.

جهاد کے بعد تعمیر زندگی میں مصروف مجاہدوں اور ہر اس شخص کو کہ جس نے انقلاب کا  ثقافتی اور ھنری بوجھ اٹھایا، اور اس راہ میں مشکلوں کو برداشت کیا،  انقلاب کا حصہ سمجھتا ہے۔ لیکن، سب سے وسیع اور جامع حلقہ، جو اس ثقافتی و ھنری رنگ کی روح ، اور شاید

مندرجہ بالا تمام سرگرمیوں کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے، انقلاب کی پہلی دہائی میں فعال، ہائی اسکولوں کا وجود ہے۔ یہ ہائی اسکول، طالب علموں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت کا بھی بیڑہ اٹھائے  ہوئے تھے اور  تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ، تدریجی طور پر اندرونی و باطنی تربیت کا بھی خیال رکھتے تھے، خواہ وہ، گیت اور تھیٹر گروپ، وال چاکنگ، جہادی ٹریننگ کیمپ، انقلابی اور مذہبی تقریبات کا اجراء کرنا ہو یا طلبا تنظیموں، اسلامی ایسوسی ایشنز اور انجمن رضاکاران،  کی تربیت وغیرہ حتی  کہ اساتذہ و منتظمین کے درمیان بھی تربیتی امور اور  لائبریریوں کا قیام جیسے موضوعات بھی زیر بحث رہتے تھے۔

ہائی اسکول اپنی وسیع فعالیت کی وجہ سے خاص اھمیت کے حامل تھے، لیکن جب ان اسکولوں کو تاریخ انقلاب کے تناطر میں ، کہیں طالب علموں کے احتجاج کی صورت میں، کہیں انقلابی کمیٹیوں کے قیام کی صورت میں، یا غریبوں کی مدد کرنے، نماز جمعہ میں شرکت، کم ظرف و کم علم لوگوں کے ساتھ علمی تنازعوں میں شرکت، منافقین کے ساتھ مقابلے، شہری انتطامیہ کی مدد، جنگ میں شرکت، شھداء کی تشیع جنازہ، اور انقلاب کے ھزاروں پوشیدہ کاموں میں دیکھیں، تو ان کی اھمیت دو چنداں ہو جاتی ہے۔  اسکے علاوہ ،یہ اسکول، کہانیوں اور یاداشتوں کے راویوں کے کردار میں بھی بڑے دلچسپ انداز میں نظر آتے ہیں خواہ وہ، اسکول کے منتظمین اور معاونین ہوں یا اساتذہ اور مربی، لائبریری اور کانفرنس ہال کےحکام ہوں، چوکیدار ،مختلف سطحوں کے طالب علم و اسلامی ایسوسی ایشن کے طلبا وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔

اس لحاظ سے یہ ہائی اسکول، اپنے تنوع، موضوع، داستان، اور راویت گر ہونے کے ساتھ ساتھ، محاذ پر لشکر کی صورت میں نظر آئے کہ شاید بعض موارد میں کہیں زیادہ وسعت اور جذابیت رکھتے تھے۔



 
صارفین کی تعداد: 3868


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔