جلے ہوئے جزیرے کا سفر

ہیروشیما کا تاریخی پس منظر


2015-8-6


"تاریخ شفاہی ایران" کے ہفتہ وار میگزین کو یہ افتخار حاصل ہے کہ اُس نے پہلی مرتبہ ہفتہ وار، ہدایت اللہ بہبودی کا سفرنامہ شائع کیا۔قارئین نے یہ سفرنامہ جو کہ پندرہ (۱۵) اقساط پر مشتمل تھا شمارہ ۱۳۲ سے ۱۴۵ تک جو شہریور سے بہمن ٍ۱۳۹۲ ش ھ تک فارسی اور انگلش زبان میں شائع ہوا ملاحظہ فرمایا۔ اس اعتبار سے کہ سفرنامہ بھی تاریخ شفاہی (لوگوں کی بیان کردہ زبانی تاریخ) کا حصہ ہے اس نے اپنی اشاعت کے زمانے میں مطلب کو بہت خوبصورت بنا دیا۔

طریقہ کار کچھ اس طرح سے تھا کہ جدید مطالب کم  حجم کے ساتھ ہر ہفتے (weekly) سایٹ کو دے دیئے جاتے پھر کتابت کے بعد متن سے مربوط مناسب تصاویر جو مطالب کو جالب نظر بنادیں، کا اضافہ کرکے مجلہ کو اشاعت کے لئے بھیج دی جاتی تھیں پھر دو دن کے بعد انگریزی کے صفحات پر انگریزی کا ترجمہ شائع کیا جاتا تھا۔ کتاب کی ابتدا میں مورخ کے مختصر نوٹس پڑھنے کے قابل ہیں۔

اس سے پہلے میرے تین سفرنامے (قبلہ کا سفر)، (حلبچہ کا سفر)، اور (۹۲ء میں روس کا سفر) منتشر ہوچکے ہیں۔ اس چوتھے سفرنامہ کا پہلے تین سفرناموں سے اتنا فرق ہے کہ اس میں رنگین تصاویر موجود ہیں، اس کا حجم بھی نسبتاً زیادہ ہے اور یہ کتاب کی صورت میں ہے۔ ان تین خصوصیات کے علاوہ ناشر نے  اس کی چھپائی پر خرچہ کیا ہے، اس نے اس کتاب کی ظاہری خوبصورتی میں اضافہ کر دیا ہے، آپ ایک گھنٹے سے کم وقت میں بھی اس کو پڑھ سکتے ہیں، ہیروشیما کے دس دن کے سفر میں آپ میرے ساتھ ساتھ رہیں، بہت سستا سفر! اس کتاب کے مطالب پہلی مرتبہ، تاریخ شفاہی (زبانی تاریخ) کے مرکزی دفتر سے سیٹلائت کی دنیا میں نشر ہوئے اور اب کاغذ کی دنیا پر۔               جون ۲۰۱۴ عیسوی

اس سفرنامہ میں رنگین تصاویر شائع کرنے کے علاوہ خاص بات یہ ہے کہ تصاویر کے ہمراہ تفصیلات  بھی ہیں جس سے قاری  کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

اگر ہم میں سے کسی کو دس یا اس سے کچھ زیادہ دن کسی جگہ جانے کو ملیں اور کہا جائے کہ آپ نے اپنا سفرنامہ بھی لکھنا ہے، تو ہم یہ بہانہ پیش کریں گے کہ کیا اس مختصر سے سفر کیلئے کوئی سفرنامہ لکھا جاسکتا ہے؟

کتاب کی ابتداء مؤلف کی مختصر سی سوانح حیات سے ہوئی ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ یہ مصنف کی (۴۸) اڑتالیسویں کتاب اور اُن کا چوتھا سفرنامہ ہے۔

اندرونی صفحات  ۔۔۔۔ شاید ایسا بھی ہو کہ کتاب کی ڈیزائننگ چھپائی میں اچھی اور واضح تر ہو۔

اس کتاب کا موضوع "مرتضی سرہنگی، ہدایت اللہ بہبودی، پرویز پرستونی، حبیب احمد زادہ اور چند دوسرے جنگی مصنفین کا دس روزہ سفر" ہے کہ جنھوں نے ہیروشیما کا تاریخی مقام دیکھا۔ ایسا عجائب گھر ہے جس میں سال ۱۹۴۵ میں قربان ہونے والوں کی تصاویر اور ایٹم بم میں استعمال ہونے والے باقی ماندہ وسائل کی تصاویر بھی موجود ہیں۔



 
صارفین کی تعداد: 4460


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔