انقلابی جدوجہد کرنے والوں  کے لئے عراق کی سوغات

امام خُمینی نےلوگوں کوآمادگی اورآمازئش کی  تاکیدکی لیکن مسلحانہ جدجہدکی  کسی طور اجازت نہیں دی۔ جبکہ جدوجہدمسلحانہ کوآپ بلامانع جانتےتھے۔ اہم ترین آمادگی عام زندگی سے وابستگی کوچھوڑناتھا۔

کس طرح میرے والد سے دستخط لیے گئے

لوگوں نے حکومت سے کدورت کی وجہ سے علما کے اس معاہدے کو قبول نہیں کیا۔  لوگ مسجد و بازار کو چھوڑنے پر تیار نہیں تھے۔  ناچارمسجد والوں نے فون کیا اس کے علاوہ چارہ نہیں تھا کہ میں مسجد آؤں اور منبر پر جاکر اس معاملے کے صحیح ہونے کی اطلاع لوگوں کودوں

چھ روزہ جنگ میں غاصب صیہونی حکومت سے مقابلہ

میرا نوے دن کا سفرنامہ جو تحریری شکل میں موجود تھا کہ جس میرے بیرون سفرکی تمام روداد تحریر تھی کہ میں دوسرے ممالک کے کن انقلابی شخصیات رہنماؤں سے ملا ہوں،  میں نے سب کو جمع کیا اور آنگن کے باغیچے میں انہیں دفن کر دیا۔

سیرجان میں گرفتاری

میرےگھروالےحوض پرکپڑےدھونےمیں مشغول تھے۔  جب اچانک یہ لوگ گھرمیں داخل ہوئےاورگھروالی نےانہیں دیکھا توفوراً گھبرا کر وہ اندرورنی کمرےکی طرف بھاگیں اور انکا پاؤں پھسل گیا جس سے وہ زمین پر گر گئیں اور انکا ہاتھ  ٹوٹ گیا۔ 

مجلس برپا کرنے کے جرم میں گرفتاری

میں نےکہا:  "ٹھیک ہےمیں چلتاہوں مگر تمہارےیہ کام زیادہ دن تک نہیں چلیں گے۔"  انھوں  نے کہا:  "کچھ بھی ہو تمہیں  لے جائیں گے اور اب تم یہاں واپس نہیں آؤ گے۔  اپنےکپڑے اور سامان بھی اٹھالو۔  اپنےگھر والوں کو بتادو۔"

میں بھی اسلام کا سپاہی ہوں

اچانک امام خمینی رح نے اپنے سینے پر اپنی انگلی مارتے ہوئے غصے سے فرمایا: " میں بھی اسلام کا سپاہی ہوں، ہمیں بھی ہماری فوجی ذمہ داری ادا کرنے دیں۔"

ماجرا محرم کا

اس   زمانے میں  یہ  رسم  تھی  کہ  عزاداری  کے ماتمی  دستے  مجلس  کے  ،بازارمیں  مجلس  ختم  ہونے کے بعد، روزانہ  ایک ایک  کرکے فوجی  افسروں کے  کلب  جاتے  اور شاہ  کے لئےدعا کرتے۔

عراقی شہید سے غیر متوقع ملاقات

انھوں نے عطرمجھ سےلیااسےسونگھاگویاکہ انھیں پسندآگیا، اسےاپنی جیب میں رکھااورمیراشکریہ ادا کیا۔ اگرعطراچھانابھی ہوتاتب بھی وہ میرادل رکھنےکےلئےاس رکھ لیتے،کیونکہ میں خوف زدہ تھاکہ کہیں یہ میرا یہ کام گستاخی شمارنہ ہولیکن انھوں نےمیری تشویق کےلئےمجھ سے لےلیا۔

بے پردگی اورایک جیسے لباس کاقانون

انھوں  نے ہمیں انکے انھیں کلمات کےساتھ تقریب میں داخل  کیا۔ حوض کےساتھ، کرسیاں لگی تھیں اور تاجر اور علما پہلوی کیپ اورکوٹ پہنے بیٹھےتھے۔ عورتیں بغیر چادر بدن چھپائے وہاں موجود تھیں۔

روح اللہ کی نماز عاشقانہ

اچانک میں نے امام رح کی جانب دیکھا جو مجھے دیکھ رہے تھے۔ میں امام خمینی کی نگاہوں کو خوب سمجھتا تھا، انکے پاس گیا اور پوچھا آپ کو مجھ سے کوئی کام ہے؟ فرمانے لگے کیا یہ طے نہیں تھا کہ نو بجے مجھے یاد دلاؤ گے اور اس وقت نو بج کر دس منٹ ہو رہے ہیں۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ پیٹ لیا مجھ سے برداشت نہیں ہورہا تھا میں نے کہا اس حالت میں؟
...
12
...
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔