17 شہریور [۸، ستمبر] کے قتل عام کے خلاف بھوک ہڑتال

بیان کنندہ: محمد رضا منصوری
ترجمہ: سید سمیر جعفری

2018-09-21


مہر ۱۳۵۷ [ستمبر  ۱۹۷۸]  کے آغاز  اور ۱۷ شہریور کے قتل عام کے بعد  اس سال کی دوسری بھوک ہڑتال کی بحث چھڑی۔ قیدیوں نے قتل عام کے خلاف احتجاج اور لوگوں کے ساتھ اپنی ہمدردی کے اظہار کے لئے کہا کہ ہم اگر زندان میں ہیں اور کچھ اور نہیں کر سکتے مگر اس بات کے ثبوت کے لئے کہ ہمارے دل عوام کے ساتھ ہیں ، کم ازکم بھوک ہڑتال کر سکتے ہیں۔ لہذا ہم ایک ہفتے کی بھوک ہڑتال کرتے ہیں۔ 
اس بھوک ہڑتال کو مشتہر کرنے کے سلسلے میں مذہبی حلقوں اور مجاہدین و  مارکسسٹس میں اختلاف ہوگیا اور ابتداء میں ہی دونوں گروہوں کے عقیدتی  اور تحلیلی فرق کھل کر سامنے آ گئے۔ 
ہم نے اشتہار کی پیشکش یوں کی کہ " انقلاب اسلامی "  اور " امام خمینی " کی حمایت اور  " ۱۷ شہریور کے قتل عام" کے خلاف ہم ایک ہفتہ  بھوک ہڑتال کریں گے لیکن ادارہ مجاہدین خلق اور مارکسسٹس نے اس کو قبول نہ کیا۔
مارکسسٹس کا پہلے ہی دن سے ارادہ تھا کہ وہ کسی قسم کا اظہار ہمدردی   نہیں کریں گے کیوں کہ ان کو معلوم تھا کہ یہ انقلاب اسلامی پہلو رکھتا ہے بالخصوص اس کے بعد کہ ہم نے امام خمینی  کا نام اس تحریک کے رہبر کے طور پر لیا تھا وہ بالکل بھی تعاون پر تیار نہ تھے۔ ادارہ مجاہدین خلق بھی اس پر راضی نہ تھا کہ وہ اس مشترکہ اعلان میں شامل ہو کیونکہ وہ خود الٹے بائیں بازو والوں سے زیادہ نزدیک سمجھتے تھے  ۔ وہ ہمارے اعلان کی مخالفت کرتے ہوئے بائیں بازو والوں کے اعلان اور  اشتہار میں شریک ہوگئے ۔ اس اشتہار میں ان کا تعصب کھل کر سامنے آیا کہ انہوں نے خصوصی انتظام کیا کہ کسی بھی طرح امام خمینی کا نام نہ آنے پائے۔ہم نے بھی ایک اشتہار  ، امام خمینی کی رہبری میں انقلاب کی تائید اور عوام سے ہمدردی کے متعلق جاری کیا اور  ان لوگوں نے اس سے الگ ایک دوسرا اشتہار جاری کر دیا۔
منافقت ، مجاہدین خلق کی ایک واضح صفت تھی اور مناقق کا اسم ان پر پوری طرح صادق آتا تھا۔ ہم  نے بھوک ہڑتال کی مدت ایک ہفتہ طے کی تھی اور  واقعی ہم نے ایک ہفتہ بھوک ہڑتال کی جس میں ہم روزانہ صرف دو کپ قہوہ وہ بھی بہت ہلکا ، استعمال کرتے تھے تاکہ جسم میں پانی کی مقدار برقرار رہے۔ یہ بھوک ہڑتال ، عوام اور امام خمینی کی حمایت میں تھی جو ۱۳۵۷ میں کی گئی۔ 

 


سائٹ تاریِخ شفاہی ایران
 
صارفین کی تعداد: 2828



http://oral-history.ir/?page=post&id=8060