میں نہیں جاوں گا، آپ لوگ بھی واپس جائیں اور اپنے اپنے کاموں کو دوبارہ انجام دینا شروع کردیں

خادم انقلاب


2017-06-20


اسلامی انقلاب کے بعد استعماری اشاروں پر ایران کے ایک صوبہ، کردستان میں برپا  ہونے والی بغاوت کو ختم کرانے اور قومی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے نگراں حکومت کی جانب سے  ایک وفد کردستان بھیجا گیا، شہید ڈاکٹر مصطفیٰ چمران اس  وفد کو بھیجے جانے کے مخالف تھے لہذا انہوں نے حکومت کو  ایک پیغام دیا کہ"ہم اس بغاوت  کو جڑ سے اکھاڑنے جا رہے ہیں، اور سرحدوں پر پہونچنے ہی والے ہیں، حکومتی وفد کے آنے (اور مذاکرات کرنے)سے یہ ہوگا کہ ان باغیوں کی جڑیں دوبارہ مضبوط ہو جائیں گی"۔

اس وقت کے ایرانی وزیراعظم  انجینئر بازرگان کی جانب سے کئی دفعہ شہید  ڈاکٹر  مصطفیٰ چمران  کو کہلوایا گیا کہ" واپس پلٹ آئیں"، لیکن شہید چمران واپس نہیں آ رہے تھے، یہاں تک کہ آیت اللہ طالقانی کی تشیع جنازہ میں دونوں کی ملاقات ہوگئی، دونوں ایک کونے میں جاکر بحث و مباحثہ کرنے لگے۔

وزیراعظم بازرگان نے کہا"کیا میرا پیغام نہیں ملا کہ واپس پلٹ آو؟"

شہید ڈاکٹر چمران نے جواب دیا:" آپ کا یہ کام اشتباہ ہے، میرے بجائے اس وفد کو بولیں کہ واپس پلٹ آئے، ہم اپنے کام کو  بس آخری نتیجہ تک پہونچانے ہی والے ہیں"

وزیراعظم نے جواب دیا: مصلحت کا تقاضا کچھ اور ہے، اس  وفد کو اپنا کام انجام دینے دیں"

شہید ڈاکٹر چمران نے جواب دیا:" بھئی   اس وفد کو بھیجنا اشتباہ ہے، لازم ہے کہ ان باغیوں کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے۔"

یہ وہ ایام تھے جن  میں شہید ڈاکٹر چمران کے خلاف بہت زیادہ تبلیغات کی جاری تھیں اور حکومت مخالف گروہوں کے ہاتھوں اخبارات میں شہید ڈاکٹر کے خلاف بہت زیادہ مقالے اور مضامین لکھے جارہے تھے، حتیٰ یہ کہ بعض اخبارات میں شہید ڈاکٹر چمران کی تصویر اس طرح سے شایع کی جاتی تھی کہ شہید چمران کی عینک کے شیشوں پر جنگی توپ،ٹینک اور آگ کا عکس دکھایا جا رہاتھا، شہید ڈاکٹر چمراان ان ساری تبلیغات کے جواب میں یہ کہا کرتے تھے کہ"ان مخالفین کا جواب تو میں خود دے دوں گا، ابھی مصلحت نہیں ہے کہ ہم ایک دوسرے  سے الجھ پڑیں"

وہ دن گزرے اور وزیراعظم انجینئر بازرگان استعفاء دے کر اپنے عہدہ سے برکنار ہوگئے، شہید ڈاکٹر چمران اس وقت نایب وزیراعظم تھے، جب اس نگران حکومت کے سارے  عہدہ داروں نے استعفاء دے دیا تو  شہید چمران نے بھی ہم  سے آکر  پہلے یہ کہا کہ" سامان جمع کرلیں، ہم کو بھی جانا ہوگا" لیکن نہیں معلوم کہاں جاکر واپس آئے اور کیا دیکھا، جب واپس پلٹے تو کہنے لگے" سامان سمیٹنے میں زیادہ جلد بازی نہیں کریں"۔ جب ہم نے وجہ معلوم کی تو جواب دیا" میں امام خمینی ؒ کو تنہا نہیں چھوڑوں گا، میں اس لئے آیا ہوں کہ اس انقلاب کی خدمت کر سکوں، جب تک خود امام خمینی  ؒمجھے جانے کا نہیں فرمائیں گے، میں نہیں جاوں گا، آپ لوگ بھی واپس جائیں اور اپنے اپنے کاموں کو دوبارہ انجام دینا شروع کردیں"

 

 


22bahman.ir
 
صارفین کی تعداد: 4168



http://oral-history.ir/?page=post&id=7124