آیت اللہ  جمی کے واقعات

آبادان کی تخریب

انتخاب: فائزہ ساسانی خواہ
ترجمہ: صائب جعفری

2023-05-24


جمعہ کا دن  ہے۔  کل پورے شہر کو  میزائل سے داغا گیا ہے۔ بالخصوص اسپتال کو آگ لگا دی گئی تھی اور دوا خانہ جل کر راکھ ہو گیا تھا۔ اب اس حال میں سب ہی ڈرے ہوئے ہیں اور نماز جمعہ برپا کرنے کے باب میں سب کو مخمصہ کا شکار ہیں۔ مگر کیا کیا جاسکتا ہے؟ پورے آبادان میں کوئی ایسی جگہ ہے ہی نہیں جس کو پر امن کہہ سکیں۔ کوئی ایسا جگہ نہیں جو توپ کے گلوں اور بموں سے محفوظ  ہو۔ اب دو ہی صورتیں ہیں یا تو نماز کو چھوڑ دیا جائے یا پھر خدا پر توکل کرکے امنیت کے مسائل کو پیش نظر رکھتے ہوئے خدا کی اس سنت کو جاری و ساری رکھا جائے۔  میں نے اور میرے بھائیوں نے اسی دوسری شق کو ترجیح دی ہے اور ہم نے اب تک اسی طرح اس دینی اور سیاسی کام کو متوقف نہیں ہونے دیا۔

مختصر یہ کہ ہم نے پھر سے سابق الذکر مسجد یعنی مسجد موسیٰ ابن جعفر علیہم السلام  (جس کا پرانا نام بھبھانیوں کی مسجدتھا) میں نماز قائم کی۔ اس جمعہ ہمارے پاس نیا اور دلچسپ مہمان بھی تھا۔ اس نے دو نمازوں کے درمیان اپنی تقریر اور باتوں سے ہم سب کو مسرور کیا۔ اس کے خطاب اور تقریر کی اصل مٹھاس سورہ آل عمران کی وہ آیات تھیں جن میں کفار سے جنگ کا بیان موجود ہے۔  اس تقریر اور یہ آیات ہم سب کے لئے امید بخش تھیں اور اس سے ہماری روحوں کو نئی تازگی ملی تھی۔ یہ ہمارا  افریقی بھائی بھی موجود تھا، بہت معصوم سا۔ اس کا رنگ سیاہ تھا مگر اس کا دل واقعی نورانی تھا۔  اس کا چہرہ نہ صرف میرے لئے بلکہ مسجد میں حاضر ہر فرد کے لئے جاذب نظر تھا۔ میں اس کے پاس گیا اس کا بوسہ لیا اور اس کا شکریہ ادا کیا۔  اس شام محکمہ تعلیم تربیت کی ایک میٹنگ میں مجھے شرکت کرنی تھی میں وہاں چلا گیا۔ میٹنگ مغرب تک چلی وہیں سے میں مغربین کی ادائیگی کے لئے دوبارہ مسجد آیا۔[1]

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 


[1]  حوالہ: کاظمی، محسن، نوشتم تا بماند (میں نے لکھ دیا ہے تاکہ رک جاو) ناشر سورہ مہر تہران ۔ سال ۲۰۰۷۔ صفحہ ۲۳۸


oral-history.ir
 
صارفین کی تعداد: 745



http://oral-history.ir/?page=post&id=11247