11 ویں امیر المومنین ڈویژن کے شہدا کے کمانڈر کی یاداشت

ہیلٹی 4

 شہید شهید مرتضی ساده‌میری
ترجمہ: ابوزہرا

2021-08-04


مختلف سمتوں سے ، ہم نے آگے بڑھنا شروع کیا اور ہمیں بہت  آگے جانا تھا۔  مطلوبہ علاقے پر پہنچ کر ، ہم نے دیکھا کہ جاسوس علاقے میں موجود نہیں۔  آفتاب پہلے ہی غروب ہوچکا  تھا۔  نگرانی کی ٹیم کے کمانڈر وہاں کھڑے ہوگئے۔  لوگوں کے ایک دستہ  ہتھیار پکڑے ہوئے تھے اور ایک دوسرے کو ہتھیار پاس کر رہے تھے اور وہ جو نماز پڑھ رہے تھے وہ بڑے سکون سے خدا سے سلامتی کی دعا کررہے تھے کچھ ہی لمحوں بعد ، جنہوں نے نمازپڑھ لی تھی ، انہوں نے دوسرے افراد کو نماز پڑھنے کے لے خود ہتھیار اٹھائے۔

 جاسوسوں کی تلاش میں ناامیدی کے بعد، ہم اپنے بنیادی مشن کی جانب متوجہ ہوٸے ۔  وہ رات کا وقت تھا جب ہم کلک کےمسطح  میدان کی اونچاٸی پر پہنچے جہاں مالرو  سڑک دیکھاٸی دے رہی تھی۔  یادگار صاحب (حاجی یادگار)، جو ایمانداری کے ساتھ تمام بحالی کاموں کی کلید تھے ، انھوں نے کہا: "غداروں کے لئے یقینا اس راہ کو عبور کرنا بہت آسان ہے۔  "واٸرلیس کے ساتھ پانچ افراد پر مشتمل ایک گروہ کو یہاں رہنا چاہئے اور اس علاقے کو محفوظ بنانا ہے تاکہ ہم اپنے راستے میں کسی خطرے میں نہ پڑیں۔"

 انٹیلیجنس میں سے ایک "ابراہیم لطفی" نے چار دیگر افراد کے ساتھ ذمہ داری قبول کی۔ سپاہیوں  نے ایک دوسرے کو الوداع کہا اور رات کی تاریکی میں خوشی کی مسکراہٹ کے ساتھ ایک دوسرے سے معانقہ کیا۔  ہم نے خودکو اپنے  اہم ہدف تک پہچان لیا۔  جب ہم چھاونی کے قریب پہنچے تو ہم نے عراقی شہر بدرا کی روشنیاں دیکھی۔ ہم چھاونی کی خندقوں اور رکاوٹوں پر پہنچ گئے۔ ہم ایک کھائی کے اندرپوشیدہ کہ  دیکھا کہ ایک عراقی پہرےدار اپنے حفاظتی مورچے سے باہرنکل کرچھاونی پر واپس آرہا ہے۔ وہ بالکل اسی مقام پر آرہا تھا جہاں ہم نے خودکو چھپارکھاتھا۔ "آیة الکرسی" کی تلاوت اور بے نقاب نہ ہونے پر ائمہ کرام کی نصرت کے لیے توسل کا آغاز ہوا۔  عراقی بات کرتے اور ہنستے ہوئے ہم سے تقریبا  ایک میٹر دورسے گزرگٸے۔  جوانوں  کی مخلصانہ دعا نے انھیں اندھا کردیا۔  چھاونی کے گارڈ نے انہیں "رکنے" کے لیے  عربی میں کہا "قف!" یعنی ٹھرو

 پاس ورڈ کہنے کے بعد ، پہرےدار چھاونی میں داخل ہوا۔ عراقیوں کے اسی وردی راہ سے ، ہم نے جاسوسی کا کام مکمل کیا اور کامیابی کے ساتھ واپس پلٹ  آئے۔ 


 ہم اس جگہ پہنچ گئے جہاں لطفی اور چار دیگر جوان موجود تھے۔  ہم نے دیکھا کہ وہاں ہمارے جوان موجود  نہیں، لیکن اس  جگہ  انکا وائرلیس سیٹ موجود ہے۔  ایک لمحہ فکرکٸے بغیر ، ہم نے سوچا کہ یہ کیا ہوا ہے! ؟ کچھ ہی دیر میں، ابراہیم ایک چٹان کے پیچھے سے نکلا اور فورا ہی بولا ، "حاجی یادگار!  تقریبا دو منٹ پہلے، تقریبا چالیس افراد کا ایک گروپ آیا اور وہاں سے گزرا۔  پہلے ہم سمجھے کہ یہ آپ ہی ہیں، لیکن جب آپ یہاں روانہ ہوئے تو آپ نے اپنی گھڑیاں اتاردی تھی ، جیسے ہی وہ قریب پہنچے ، ہم نے ان کی گھڑیوں کو چمکتے دیکھا ۔  ہمیں ان پر شک ہوا اور جلدی سے چھپ گیے۔  "ہر ایک کرد لباس میں تھا اور سامان  سے بھرے بیگ ان کے ساتھ  تھے۔"

 حاج یادگار نے کہا ، "اگر ہم آج کی رات  یہاں سے نکل جاٸیں ۔  " تو ہم انہیں گھیرلیں  گے ، اور اگر ہم آج رات یہاں  رہیں گے  تو وہ کل ہمیں گھات لگائیں گے۔"

 ہمارے جوانوں نے وہاں طلوع فجر تک آرام کیا۔  ہم نے صبح سویرے نماز ادا کی۔  ہمارے پاس کھانے پینے کا سامان  ختم ہوچکا تھا ، لیکن یہ کام اتنا اہم تھا کہ اشیاء خردنوش کی کمی ہمارے پرعزم نوجوانوں کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتی تھی ان ناپاک افراد کی تلاش کے لئے حاج یادگار کی حساس و حیرت انگیز  چال بڑی نزاکت کے ساتھ شروع ہوئی۔ 


 لہذا ایک مکمل ہنگامی اجلاس ہوا تھا اور اس زمینی حقاٸق   اور اپنے گروہ کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوٸےاہم فیصلے کیے گٸے مطابق ان کے پینترے بازوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ عراقیوں کے لئے فرار کے راستے کا اندازہ لگایا گیا تھا ، اور جمزادہ پانچ دیگر افراد کے ہمراہ حاج یادگارملکر انھیں  روکنے کا کام لیا ۔ حاج یادگار، ابراہیم لطفی اور میں چار دیگر افراد نے دونوں اطراف سے انکی  آرام گاہ اور مرکزی مقام پر بنیادی ضرب لگاٸی۔  

جاری ہے


ویب سائیٹ تاریخ شفاہی ایران
 
صارفین کی تعداد: 2167



http://oral-history.ir/?page=post&id=10025