نجف میں امام خمینی رح کا دیدار

ترجمہ: یوشع ظفر حیاتی

2021-6-4


برادران صلاح مشورے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ امام خمینی رح سے ملنے کے لئے نجف میں اپنا نمائندہ بھیجا جائے، تاکہ اس گروہ کی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مالی مشکلات کے بارے میں بھی بتایا جائے اور مالی مدد کی درخواست کی جائے۔ اس اہم فریضہ کے لئے میرا اور جناب جعفر دماوندی کا انتخاب ہوا اور ایک پاسپورٹ جس پر ماں اور بیٹے کی تصویر چسپاں تھی لے کر اور کچھ ابتدائی امور انجام دے کر ہم عراق کی جانب روانہ ہوئے۔ میرے لئے یہ ایک نادر موقع تھا، کیونکہ میں اپنے محبوب رہبر اور پیشوا کو بالکل نزدیک سے دیکھنے جارہی تھی۔ امام خمینی رح سے قم میں ایک ملاقات وہ بھی دور سے انجام پائی تھی اور میری ہمیشہ یہی خواہش تھی کہ ان کے نزدیک جاکر ان سے گفتگو کروں اور اب وہ موقع آن پہنچا تھا۔

جب ہم معظم لہ کے گھر میں داخل ہوئے تو میں اپنا آپ بھول گئی تھی اور ایک عجیب و غریب سا شوق میرے اندر پیدا ہوگیا تھا۔ جب یہ طے پایا کہ میں تنہا امام خمینی رح کے کمرے میں جاوں گی تو میرا دل تیزی سے دھڑکنے لگا۔ بالآخر اس نور مجسم کے مدمقابل بیٹھ گئی۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کہاں سے گفتگو شروع کروں۔ سلام اور حال احوال پوچھنے کے بعد میں نے عرض کی: " میں دباغ ہوں" انہوں نے فرمایا: "وہی دباغ جن کا مرحوم سعیدی نے اپنے خطوط میں تذکرہ کیا ہے"۔ میں نے عرض کی: "جی ہاں، میں کچھ عرصہ انکی شاگرد رہی ہوں اور انکے ساتھ کام کرتی رہی ہوں" اسکے بعد میں نے ایک مختصر رپورٹ اپنے گروہ کے بارے میں اور ملک سے باہر موجود جدوجہد کرنے والے افراد کے بارے میں پیش کی۔ امام خمینی رح نے میری گفتگو بہت آرام و سکون سے سنی اور اسکے بعد فرمایا: " زندان کے بارے میں مجھے بتائیں" اور پھر میں نے اپنی اور اپنی بیٹی کی گرفتاری، پوچھ گچھ، زندان میں جانے اور وہاں ہونے والے تشدد کے بارے میں نیز زندان قصر میں دیگر مسلمانوں اور لفٹیئسٹس کے بارے میں تفصیل سے ذکر کیا اور آخر میں کہا: "۔۔۔ اب میں یہاں ہوں اور میرے آٹھ بچے ایران میں ہیں، مجھے سمجھ نہیں آرہا کیا کروں۔ اگر واپس جائوں گی تو مجھے ڈر ہے کہ ساواک مجھے دوبارہ گرفتار نہ کرلے اور دوبارہ زندان نہ بھیج دے۔ اور اگر واپس نہیں جائوں گی تو میرے آٹھ بچے بن ماں کے ایران میں ہیں، سمجھ نہیں آرہا میری ذمہ داری کیا بنتی ہے" امام خمینی رح نے غیر متوقع طور پر فرمایا: " یہیں رکیں، انشاء اللہ صورتحال تبدیل ہوگی اور ہم سب اکھٹے واپس جائیں گے۔" امام خمینی رح کی جانب سے یہ وعدہ ایسی صورتحال میں بہت پیچیدہ نظر آرہا تھا۔ اس طرح کی پیشنگوئی نہ صرف میرے لئے بلکہ کسی کے لئے بھی ناقابل تصور تھی لیکن امام خمینی رح کو مسقبل سے اس طرح کی روشن امید تھی۔ بہت سارے سوالات ذہن میں پیدا ہوئے لیکن میں نے خاموشی اختیار کی اور امام خمینی رح کی بات پر یقین کرلیا۔ وہاں سے واپس آتے ہوئے میں نے امام خمینی رح سے کہا: " پھر آپ مجھے اجازت دیں میں لبنان جا کر اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ جدوجہد میں شریک ہوں؟ امام خمینی رح نے فرمایا" جہاں بھی آپ کو نظر آئے کہ اسلام کے لئے فائدہ مند ثابت ہورہی ہیں وہاں جا کر خدمت کرنا ہی ذمہ داری ہے۔"

ہم تقریبا ڈھائی گھنٹے امام خمینی رح کے گھر میں رہے۔ پینتالیس دن عراق میں رہے جہاں مجاہد اور مبارز علمائے کرام اور اہم شخصیات جو وہاں موجود تھیں ان سے ملاقاتیں کرتے رہے اور بہت زیادہ صلاح مشورے کے بعد شام واپس لوٹ گئے۔

شام پہنچ کر امام خمینی رح سے ملاقات کی تفصیلات شہید منتظری اور دیگر اراکین کے سامنے پیش کی اور امام خمینی رح کی اجازت کے بعد فیصلہ کیا کہ کمانڈو ٹریننگ کے لئے لبنان کا سفر کیا جائے۔

لبنان میں اس گھر میں قیام کیا جو محمد منتظری نے میرے لئے کرائے پر لیا تھا اور ساف کی ایک چھاونی میں کمانڈو ٹریننگ حاصل کرنے میں مشغول ہوگئی۔

اس ٹریننگ کے بعد ، جنوبی لبنان اور نبطیہ پہاڑیوں کے علاقے کا ایک فلسطینی بہن کے ساتھ سفر کیا۔ چھ مہینے وہاں گذارے اور اسرائیل کے خلاف چند ایک گوریلا حملوں میں شرکت کی، اور جن دنوں کوئی ٓپریشن یا حملہ نہیں کرنا ہوتا ان ایام میں قرآن کی تدریس اور کمانڈو ٹریننگ وغیرہ دیتی۔ وہاں معینہ مدت گذارنے اور ایک وسیع تجربہ حاصل کرنے کے بعد شام واپس لوٹ گئی۔

 

منبع: خاطرات مرضیه حدیدچی(دباغ)، به کوشش محسن کاظمی، تهران، سوره مهر، 1388، ص 116 - 118.

 

 



 
صارفین کی تعداد: 1949


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 

خواتین کے دو الگ رُخ

ایک دن جب اسکی طبیعت کافی خراب تھی اسے اسپتال منتقل کیا گیا اور السر کے علاج کے لئے اسکے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا گیا۔ پتہ چلا کہ اسنے مختلف طرح کے کلپ، بال پن اور اسی طرح کی دوسری چیزیں خودکشی کرنے کی غرض سے کھا رکھی ہیں
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔