امام خمینی رح کے تعارف کے لئے اشعار سے استفادہ

راوی: حجت‌الاسلام سیدعلی‌اصغر دستغیب
ترجمہ: یوشع ظفر حیاتی

2021-5-18


اس زمانے میں مقابلے کے لئے شعر کے فن سے استفادہ کیا جاتا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ آیت اللہ حاج شیخ حسنعلی نجابت مرحوم کے احباب یہ کام کیا کرتے تھے۔ وہ لوگ امام خمینی رح کی شان میں اشعار لکھتے اور انہیں انتہائی خوبصورت آواز و انداز سے پڑھتے بھی تھے پھر اسے کیسٹوں میں ریکاڈ کروا کر قم سمیت دیگر شہروں میں بھیجا کرتے تھے۔ اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلتا تھا کہ یہ کام کس نے کیا ہے۔ میں نے بھی امام خمینی رح کی شان میں اشعار لکھے اور پڑھے جس پر آیت اللہ نجابت نے میری حوصلہ افزائی بھی کی۔ ان کے وہ احباب جو انقلابی اشعار لکھتے اور پڑھا کرتے تھے ان میں جواد زارع، محمد رضا گل آرائش اور سید کمال عندلیب صاحبان نمایاں تھے۔ اس کے علاوہ ہم نے خود مشاہدہ کیا ہے کہ راتوں کو منعقد ہونے والے جلسوں میں آیت اللہ نجابت اور انکے احباب ایسے اعلانیہ کی ہاتھ سے کاپیاں بنایا کرتے تھے جن کو چھاپنے کے لئے نہیں دیا جاسکتا تھا۔ اور پھر انہیں وسیع پیمانے پر خفیہ طریقے سے ملک بھر بھجوا دیا جاتا تھا۔

 

منبع: خاطرات حجت‌الاسلام سیدعلی‌اصغر دستغیب تدوین مرکز اسناد انقلاب اسلامی، تهران، مرکز اسناد انقلاب اسلامی، 1378، ص 13.



 
صارفین کی تعداد: 3613


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔