ہم نے ۵ جون(۱۵ خرداد) والے دن بازار کی طرف حرکت کی ۔۔۔۔

راوی: محمد رضا منصوری

2018-12-20


جس چیز نے مجھے امام خمینی کی تحریک سے زیادہ آگاہ کیا،  وہ  ۵ جون  ۱۹۶۳ء کو ہونے والا قیام تھا۔ سن ۱۹۶۳ء میں ۱۳۸۳ ہجری قمری سال کا محرم تھا۔ اُس وقت میں ۱۲ سال کا تھا اور ہائی اسکول کے آخری امتحان ختم ہوچکے تھے  اور گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہوچکی تھیں۔ پہلی محرم یا تیسری محرم سے لیکر بارہ محرم تک بازار بند ہوتا تھا اور تمام مارکیٹوں میں مجالس کے پروگرام ہوتے تھے  اور ہم بھی چونکہ چھٹیاں تھیں اپنے والد کےساتھ بازار جاتے تھے۔ ۵ جون والے دن  ہم نے اپنے محلے  کے تین چار افراد اور دوستوں کے ساتھ بازار کی طرف حرکت کی  اور اُس دن میں اپنے والد کے ساتھ نہیں تھا۔ بازار سے تھوڑا پہلے شاہراہ آب منگل – موجودہ شہید رضوی-  پر کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے: "بچوں واپس چلے جاؤ! لڑائی جھگڑا ہو رہا ہے!" ہم لوگ تھوڑا تردید کا شکار ہوئے اور کچھ دوست تو واپس بھی چلے گئے؛ لیکن میں نے دل میں سوچا کہ میں خطرہ مول لیتا ہوں اور جاکر دیکھتا ہوں کیا ہو رہا ہے۔

میں سیروس چوراہے تک گیا، جو میں نے سنا تھا وہی ہو رہا تھا اور سپاہی لوگوں پر حملہ کر رہے تھے ، زخمیوں کو بازرگانان – موجودہ شہید اندرزگو – ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا البتہ میں اب خود بازار تک نہیں جاسکا تھا۔ مار پیٹ جاری تھی، ایمبولنسیں سائرن بجاتی ہوئے زخمیوں کو لے جا رہی تھیں۔ اب بازار جانے کا موقع اور امکان نہیں تھا۔ اب میں کس قدر بازار کی طرف گیا، یہ مجھے یاد نہیں؛ لیکن میں نے ایک جگہ سے واپس پلٹنا شروع کیا۔ شاید دوپہر کے ایک بجے کے قریب کا وقت تھا۔ جب میں واپس پلٹ رہا تھا تو وہ سڑکیں جہاں جاتے وقت کوئی مسئلہ نہیں تھا، سپاہیوں سے بھری ہوئی تھیں اور وہ بہت ہی غصے  سے پیش آرہے تھے۔  میں بھی اُس زمانے میں ۱۲ سال کا تھا اور ابھی بچہ تھا ، مجھے نہیں پتہ تھا کہ میں کیا کروں۔ اسی وجہ سے میں ایک گلی سے دوسری گلی میں جا رہا تھا تاکہ سپاہیوں کے سامنے سے نہ گزروں۔ میں اکیلا رہ گیا تھا  اور میں نے واپس آتے ہوئے اپنے گھر کا معمولی راستے بھی کھو دیا تھا  اور گلیوں میں پھنس کر رہ گیا تھا اور اب مجھے نہیں پتہ چل رہا تھا کہ میں کہاں نکلوں گا؛ یہاں تک کہ میں نے  ایک بندہ خدا کو دیکھا  جو سائیکل پر اپنے گھر کی طرف جا رہا تھا۔ میں نے اُن سے پوچھا: "جناب! فلاں سڑک کہاں ہے  اور میں نے اُنہیں اپنے گھر کا پتہ بتایا"۔ انھوں نے کہا: "سڑکوں پر سپاہی لوگوں کو مار رہے ہیں تم یہیں کھڑے رہو میں تمہیں تمہارے گھر تک چھوڑ کر آنے کیلئے اپنے گھر جاکر واپس آتا ہوں ۔" بندہ خدا نے دہی یا کچھ اور خریدا ہوا تھا، وہ اسے گھر پر رکھ کر واقعاً اُس موقع پر فداکاری کرنے  آگئے تھے اور انھوں نے مجھے سائیکل پر بٹھایا، ایک گلی سے دوسری گلی میں نکلتے ہوئے جو راستہ انہیں پتہ تھا انھوں  نے مجھے میرے گھر کے سامنے پہنچا دیا۔ جب میں گھر پہنچا تو میں نے دیکھا کہ ہماری گلی میں بھی فائرنگ ہوئی ہے اور دیوار پر گولی کا نشان واضح پتہ چل رہا تھا۔



 
صارفین کی تعداد: 2725


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
اشرف السادات سیستانی کی یادداشتیں

ایک ماں کی ڈیلی ڈائری

محسن پورا جل چکا تھا لیکن اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ اسکے اگلے دن صباغجی صاحبہ محسن کی تشییع جنازہ میں بس یہی کہے جارہی تھیں: کسی کو بھی پتلی اور نازک چادروں اور جورابوں میں محسن کے جنازے میں شرکت کی اجازت نہیں ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔