زبانی تاریخ اور اُس کی ضرورتوں پر انٹرویو – چودہواں حصہ

مثالی سوالات

حمید قزوینی
ترجمہ: سید مبارک حسنین زیدی

2017-8-3


گزشتہ سطور میں "مناسب سوال" کی کچھ خصوصیات کی طرف اشارہ کیا گیا۔ اب ہم یہاں مزید وضاحت کے لئے سوال کی اقسام کی چند مثالیں پیش کریں گے۔ مناسب سوال اور نا مناسب سوال کی مثالوں کو مساوی تعداد میں ذکر کریں گے تاکہ مخاطب دونوں قسموں میں موازنہ کرسکے۔  البتہ یہ بات واضح سی ہے کہ کچھ جگہوں پر جواب تک رسائی حاصل کرنے کے  لئے ایک سے زیادہ طریقے استعمال کرنے چاہئیے۔

 

نامناسب سوالات:

۔ کیا آپ محرم کے مہینے میں عزاداری اور مجالس میں شرکت کرتے تھے؟

۔ کیا آپ آفیسرز کلب کے پروگراموں میں شرکت کرتے تھے؟

۔ جنگ کے دوران کن مواقع پرآپ نے ڈر اور خوف کا احساس کیا؟

۔ کیا آپ گھر سے دفتر تک کا فاصلہ پیدل طے کرتے تھے؟

۔ کیا دنوں میں آپ سفر پر جاتے تھے؟

۔ کیا آپ کے گھر والے، جنگ میں شرکت کرنے پر آپ کے مخالف نہیں تھے؟

۔ آپ کے محاذ پر رہنے کے دوران آپ کے گھر والوں کو مشکل کا سامنا نہیں تو تھا۔

۔ کیا آپ کا شہید بیٹا، گھر کے کام کاج میں آپ کی مدد کرتا تھا؟

۔ کیا آپ نے اپنی اہلیہ کو [شادی سے] پہلے دیکھا تھا؟

۔ اس جنگی آپریشن میں دشمن کو کتنا نقصان اٹھانا پڑا؟

۔ آپ زخمی کیوں ہوئے؟

۔ کیا اس آپریشن کو ایک کامیاب آپریشن سمجھا جاسکتا ہے؟

۔ آپ محاذ پر کب گئے؟

۔ آقا ... کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

۔ کیا آپ آقا ...  راضی تھے؟

۔ کیا یہ بات سچ ہے کہ آقا ...  کے مقلدین زیادہ نہیں تھے۔

۔ کیا آپ کو اذیت دیتے ، کوڑے بھی مارتے تھے؟

۔ زد و کوب کے وقت آپ کتنا برداشت کرتے تھے؟

۔ کیا آپ کے والد، تنبیہ کے وقت آپ کو مارتے تھے؟

۔ کیا آپ پڑھائی کے زمانے میں ایک کامیاب انسان تھے؟

 

مناسب سوالات

۔ ماہ محرم الحرام کی سرگرمیوں اور پروگراموں میں سے آپ کو کیا یاد ہے؟ نیز محلے کے لوگ کس انداز میں ان میں پروگراموں میں شریک ہوئے تھے؟

۔ کیا آفیسرز کلب کے پروگراموں میں شرکت کرنا ضروری تھا۔

۔ آفیسرز کلب کے پروگرام کس نوعیت کے تھے؟ اور کس طریقے سے لوگوں کو شرکت کیلئے قائل کرتے تھے؟

۔ معاون افراد کس حد تک آفیسرز کلب کے پروگراموں میں دلچسپی رکھتے تھے۔

۔ آپ گھر سے دفتر تک کے فاصلے کو کیسے طے کرتے تھے؟

۔ اس زمانے میں سفر کرنا کیسا تھا؟ کیا آپ  کے لیے سفر کرنا ممکن تھا؟

۔ کن موقعوں پر فوجی خوف اور وحشت سے دوچار ہوتے تھے؟

۔ آپ محاذ جنگ پر تھے اس بارے میں آپ کے گھر والوں کی کیا رائے تھی؟

۔ آپ کی محاذ پر مصروفیات کے دوان آپ کے گھر والوں کو کن مشکلات کا سامنا تھا اور وہ کیسے ان مشکلات کو حل کرتے تھے؟

۔آپ کا شہید بیٹا کن امور میں اور کس طرح آپ کی مدد کرتا تھا؟

۔ پہلی بار آپ نے اپنی زوجہ کو کہاں دیکھا؟

۔ اس آپریشن میں دشمن کو کہاں تک ہزیمت اٹھانا پڑی؟ وضاحت سے بیان کریں۔

۔ آپ زخمی کیسے ہوئے؟ تفصیل سے بتائیے۔

۔ اس آپریشن کا مقصد کیا تھا اور کس حد تک پورا ہوا؟

۔ کب اور کیسے آپ کو محاذ پر بھیجا گیا؟

۔ آقا ...  کی خصوصیات کے بارے میں توضیح دیں۔

۔ دوسروں کی ان کے بارے میں کیا رائے تھی؟

۔ آپ کی نظر میں آقا ...  کے مقلدین کی تعداد، اُس وقت کے دیگر مراجع کے مقلدین کی تعداد کے مقابلے میں کتنی تھیں؟

۔ عقوبت خانوں میں کس انداز میں سزا دیتے تھے؟

۔ قیدی، شکنجوں کے مقابلے میں استقامت دکھانے کے لئے کیا حکمت عملی اختیار کرتے تھے؟ اور آپ اس سلسلے میں کس حد تک کامیاب رہے؟

۔ ناکارہ معلومات یا معمول کی معلومات لینے کے لئے قیدی کو کس قسم کے شکنجوں میں جکڑا جاتا؟

۔ باپ وعظ و نصیحت کے لئے کن تدابیر پر عمل کرتا تھا؟

۔ آپ کی پڑھائی کا زمانہ کس طرح گزرا؟ کیا پڑھائی کے حوالے سے حالات سخت تھے؟ یا کوئی مشکل نہیں تھی۔



 
صارفین کی تعداد: 3578


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔