زبانی تاریخ کا انٹرویو اور اس کی ضروریات – نواں حصہ

انٹرویو کی جگہ پر پہنچنے کا طریقہ کار

حمید قزوینی
ترجمہ: سید مبارک حسنین زیدی

2017-6-25


انٹرویو کی جگہ پر پہنچنے کی کیفیت، اس کام کا ایک اور اہم مرحلہ ہے جس کا انٹرویو لینے والے سے راوی کی ملاقات پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ یہ چیز خاص طور پہ سب سے پہلی ملاقات میں بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے کیونکہ یہ نشست ہی آئندہ ہونے والی ملاقاتوں کی بنیاد بنتی ہے اور انٹرویو لینے والا اس نشست کو اچھے طریقے سے شروع کرنے اور بہتر طریقے سے انٹرویو لینے کی جتنی کوشش کرے گا، گفتگو کو اگلے انٹرویو میں جاری رکھنے کیلئے راوی کی توجہ اور اعتماد حاصل کرنے میں اسی قدر کامیاب  ہوگا۔ اس نقطہ آغاز کی کچھ اپنی ضروریات اور لوازمات ہیں، جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے:

 

۱۔ صحیح ایڈریس

انٹرویو کی جگہ کا ایڈریس دونوں نے صحیح سے سمجھ لیا ہو تاکہ مقررہ مقام پر صحیح وقت پر پہنچ جائیں اور غلطی یا تأخیر کا شکار نہ ہوں۔ اس بارے میں ایک مشکل جونظر آتی ہے وہ انٹرویو کی جگہ اور اس کے راستے سے لاعلم ہونا ہے۔ جس کے نتیجے میں تاخیر ، انٹرویو کے وقت کا ضیاع اور خستگی جیسی مشکلات وجود میں آتی ہیں۔

 

۲۔ وقت پہ پہنچنا

انٹرویو لینے والے کا ایک فرض یہ ہے  کہ اپنے روانہ ہونے کا وقت (ٹریفک کو مدّنظر رکھتے ہوئے) اس طرح سے تنظیم کرے کہ انٹرویو کے معینہ وقت سے کچھ دیر پہلے مقررہ مقام پر پہنچ جائے۔ وقت پہ پہنچنے کی اہمیت اس وجہ سے ہےکہ راوی کو انٹرویو لینے والے کا انتظار نہ کرنا پڑے۔ یعنی انٹرویو چاہے راوی کے معینہ مقام پر ہو یا انٹرویو لینے والے کی معینہ جگہ پر، انٹرویو لینے والے کو معینہ وقت سے کچھ دیر پہلے پہنچ جانا چاہئیے۔ تاکہ راوی کا احترام بھی باقی رہے اور ساتھ ساتھ کام کے مقدمات بھی مناسب وقت پر انجام پا جائیں۔ اسی طرح انٹرویو لینے والے کو چاہئے کہ مکمل ادب اور اخلاق کے ساتھ انٹرویو لینےکیلئے داخل ہو اور راوی کی ہدایات کی طرف توجہ کرے۔ اس کا فرض ہے کہ انٹرویو کی جگہ کی تعیین میں راوی سےمشورہ لے اور انٹرویو کے مقام کے سلسلے میں راوی اور اس کے گھر والوں کو کوئی تکلیف یا زحمت نہ اٹھانی پڑے۔

 

۳۔ روانگی اور پہنچنے میں ہماہنگی

ایک نقص جو بعض اوقات دیکھنے میں آتا ہے وہ انٹرویو کی جگہ کیلئے انٹرویو لینے والے گروہ یا راوی کی روانگی اور پہنچنے کا طریقہ ہے مثلاً کبھی کبھی انٹرویو لینے والے گروہ کو سواری کی مشکل یا سیکیورٹی اداروں کی جانب سے افراد یا انٹرویو لینے میں استعمال ہونے والے وسائل کے داخلے میں ممانعت کی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی چیز انٹرویو کے طریقہ کار کے لئے نقصان دہ اور دونوں طرف کے افراد کے حقوق  ضائع ہونے کا سبب بنتی ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ روانگی سے پہلے اس بارے میں ضروری اقدامات کرلئے جائیں۔

 

۴۔ ساتھ جانے والے افراد

انٹرویو لینے والے کو چاہئیے غیر ضروری افراد کو ساتھ لے جانے سے پرہیز کرے اور انٹرویو لینے والی ٹیم کو کم از کم تعداد سے تشکیل دے۔ اسی طرح ضروری ہے انٹرویو لینے والے گروہ کے تمام افراد باہمی ہماہنگی کے ساتھ یکجا ہوکر داخل ہوں اور ایک ایک کرکے تھوڑی تھوڑی دیر میں داخل ہونے سےپرہیز کریں تاکہ کام شروع ہونے میں تاخیر اور راوی کیلئے پریشانی کا سبب نہ ہو۔

 

۵۔ لباس

انٹرویو لینے والے کو مناسب لباس اور حلیے میں ہونا چاہئیے۔ انٹرویو لینے والے کے ظاہری حلیے اور لباس  کا غیر مرتب ہونا یا اس بارے میں کسی بھی طرح کی بے پرواہی انٹرویو لینے والے کی شخصیت کی خرابی اور انٹرویو میں منفی تاثیر کا سبب ہوگی۔ واضح سی بات ہے ظاہری طور پر آراستہ ہونا راوی پر مثبت اثر ڈالے گا۔ اس بارے میں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ انٹرویو لینے والے کو چاہئیے راوی کے نظریات اور اقدار اور موضوع سے مربوط اداروں کی نزاکت کی طرف توجہ رکھے اور غیر ضروری اور قابل تنقید لباس اور حلیے سے بچے۔

اسی طرح انٹرویو لینے والے کا فرض ہے کہ اگر راوی کے ظاہری حلیے  یا لباس میں نقص اور عیب دیکھے تو اسے مطلع کرے تاکہ ویڈیو یا تصویر بنتے ہوئے وہ مناسب حالت میں ہو۔ 



 
صارفین کی تعداد: 3902


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 

خواتین کے دو الگ رُخ

ایک دن جب اسکی طبیعت کافی خراب تھی اسے اسپتال منتقل کیا گیا اور السر کے علاج کے لئے اسکے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا گیا۔ پتہ چلا کہ اسنے مختلف طرح کے کلپ، بال پن اور اسی طرح کی دوسری چیزیں خودکشی کرنے کی غرض سے کھا رکھی ہیں
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔