زبانی تاریخ اور اُس کی ضرورتوں پر انٹرویو – ساتواں حصہ

دورانیے کا تعین اور انٹرویو سے پہلے کئے جانے والے اقدامات

حمید قزوینی
ترجمہ: سید مبارک حسنین زیدی

2017-6-14


زبانی تاریخ کے انٹرویو کیلئے ضروری ہے کہ ابتدائی ہماہنگیوں کے علاوہ مناسب دورانیہ میں بھی انجام پائے کیونکہ اگر ہم نے یہ مان لیا ہے کہ انٹرویو، زبانی تاریخ کا منظم ترین حصہ ہے تو انٹرویو کا دورانیہ اور اس کے انجام پانے کا طریقہ نہایت اہمیت کا حامل ہوگا۔

درحقیقت انٹرویو لینے والے کا ایک اہم فرض یہ ہے کہ انٹرویو سے پہلے، راوی سے رابطہ کرتے وقت سب سے پہلے اپنا مکمل تعارف کروائے۔ اس کے بعد راوی کو انٹرویو کے ہدف، موضوع اور اس سے مربوط سوالات کے بارے میں آگاہ کرے اور انٹرویو کیلئے راوی کا اعتماد حاصل کرے۔ اسی طرح سے اس کے ممکنہ اعتراضات جو کہ انٹرویو پہ اثر انداز ہوں، اُنہیں برطرف کرے۔

کئی راوی ایسے ہیں جنہیں قانون، سیاست، سماج ، ثقافت اور سیکورٹی کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ انٹرویو سے پہلے اس طرح کی مشکلوں سے نمٹنے کیلئے راہِ حل مدّ نظر رکھا جائے۔

مندرجہ ذیل نکات میں دورانیہ کی مدت کے تعین اور انٹرویو سے پہلے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں ضروری باتوں کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے:

۱۔ مشخص ہونا چاہئیے کہ انٹرویو لینے والا کسی تحقیقی یا اشاعتی ادارے کی طرف سے ہے یا خود شخصی طور پر انٹرویو لے رہا ہے۔

۲۔ انٹرویو اس موقع پر انجام پانا چاہئیے جب راوی اور محقق (انٹرویو لینے والا ) دونوں کے پاس کافی وقت ہو۔

۳۔ راوی اور انٹرویو لینے والا، دونوں ہی انٹرویو سے پہلے آرام کرچکے ہوں اور مناسب تیاری کے ساتھ آئیں۔

۴۔  راوی اور انٹرویو  لینے والا ، انٹرویو سے پہلے ذہنی حوالے سے تیار ہوں۔

۵۔ انٹرویو کے وقت کے تعیّن کیلئے راوی کی آسانی کو مدّنظر رکھا جائے اور اس پر کسی بھی طرح کا دباؤ ڈالنے سے  پرہیز کیا جائے۔

۶۔ انٹرویو کا وقت اور جگہ اچھی طرح سے معلوم ہو اوردونوں ہی اس سے مطلع ہوں۔

۷۔  انٹرویو کی نشستوں کے درمیان وقفہ اس طرح سے رکھا جائے کہ انٹرویو لینے والے اور راوی کیلئے تھکان یا فراموش اور بے دلی کا باعث نہ ہو۔

۸۔ انٹرویو سے پہلے کی ہماہنگیاں اور وقت کی یاد آوری انٹرویو سے ایک دن یا چند گھنٹے پہلے کرنا ضروری ہے۔

۹۔ انٹرویو لینے والا راوی کے تمام خدشوں کو لکھے اور پورے انٹرویو میں ان سے  دور رہے۔

۱۰۔ انٹرویو کا وقت طے کرنے سے پہلے راوی کو اس کی نظر اور ترجیحات کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔

۱۱۔  بہتر ہے کہ انٹرویو کیلئے ایسے وقت کا انتخاب کیا جائے کہ جس میں کوئی تیسرا فرد مزاحم نہ ہو۔

۱۲۔ راوی کو انٹرویو کے طریقے، اس کی محفوظ شدہ دستاویزات، انتشار اور مقصد سے مطلع کیا جائے۔

۱۳۔ انٹرویو کی ریکارڈنگ کے طریقہ (صوتی یا ویڈیو) سے راوی کو آگاہ  کیا جائے اور اس کی رضایت حاصل کی جائے۔

۱۴۔ ضروری ہے کہ راوی سے درخواست کی جائے کہ انٹرویو کے موضوع سے متعلق دستاویزات اور تصویریں پہلے سے تیار کرکے رکھے۔

۱۵۔ اگر انٹرویو کی مَد میں کچھ پیسے ملنے ہوں تو انٹرویو سے پہلے کتبی صورت میں دونوں اس کی تائید کرلیں۔

۱۶۔ انٹرویو ایسے وقت اور جگہ پر ہونا چاہئیے کہ جہاں آواز اور عکس بندی کی مشکلات نہ ہوں۔

۱۷۔ اگر انٹرویو لینے والے کو کچھ ایسی چیزوں کی ضرورت ہو کہ جو راوی ہی آمادہ کرسکتا ہو تو اس کے بارے میں راوی کو پہلے سے اطلاع کردی جائے۔

۱۸۔ اگر انٹرویو لینے والے کے ساتھ کوئی معاون بھی ہو تو اس کی اطلاع بھی راوی کو 



 
صارفین کی تعداد: 3591


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔