زبانی تاریخ اور اُس کی ضرورتوں پر انٹرویو – تیسرا حصہ

موضوع کا انتخاب

حمید قزوینی
ترجمہ: سید مبارک حسنین زیدی

2017-6-11


زبانی تاریخ میں انٹرویو لینے کے مراحل میں سے ایک اہم ترین مرحلہ موضوع کا انتخاب ہے۔ زبانی تاریخ کے انٹرویو یا تو موضوع کے گرد گھومتے ہیں یا فرد کے گرد۔ فطری سی بات ہے کہ موضوع انتخاب کرنے کیلئے بہت زیادہ دقت سے کام لینا چاہئیے۔

یہ بات بیان ہوچکی کہ زبانی تاریخ میں انٹرویو لینے والے کے اندر اپنی جستجو اور تحقیق کی نسبت، مناسب سطح پر عمومی اور خصوصی معلومات ہونی چاہیے  اور اُسے ہر طرح کے شخصی ، سیاسی اور معاشرتی تعصب سے پرہیز کرنا چاہئیے۔ اسی طرح ضروری ہے اُس کا حافظہ بہترین ہو اور اُس میں ذہن کوکنٹرول کرنے کی مناسب صلاحیت ہو اوراس کام کیلئے اُس کا آئی کیو بھی اچھا ہو۔

اس طرح کے حالات میں اُس کی ذمہ داری ہے کہ اپنی نگاہ کے دائرے کو وسیع کرے اور مشہور موضوعات تک اپنی توجہ محدود نہ کرے۔ اُسے ایسے موضوعات کی تلاش میں ہونا چاہئیے جو تکراری نہ ہو اور ایسا ہو جو مستقبل میں نئی معلومات فراہم کرے۔ اسی وجہ سے، زبانی تاریخ کے محقق کو شروع سے ہی تاریخ کے  مشخص اور نمایاں ہدف اور بامقصد سوالات  کے ساتھ جو مستقبل کیلئے اہم ہوں، موضوع کا انتخاب کرنا چاہئیے۔

شاذ و نادر موضوعات

اگر حالیہ تاریخ نگاری میں زبانی تاریخ جمہوری  طرز کی ہے؛ تو  فطری طور پر ایسی موضوعات سے پردہ اٹھانا چاہئیے جن پر کم  بات چیت ہوئی ہو۔

مثلاً اگر دفاع مقدس کی تاریخ میں زیادہ تر  جنگی تاریخ کو بیان کیا گیا ہے، تو ضروری ہے کہ ایران پرعراق کی مسلط کردہ جنگ میں  معاشرتی، ثقافتی، سیاسی اور اقتصادی  موضوعات پر بھی توجہ کی جائے۔ آرمی فورسز کی مائیں اور بیویاں، ایسی خواتین جنہوں نے محاذ کی مورد نظر چیزوں کے انتظام میں کارکردگی دکھائی،  ایسے ڈرائیورز  جنہوں نے وقفے وقفے سے  جنگی علاقوں میں شرکت کی، رضا کارمجاہدوں کی ایک بڑی تعداد کہ جنہیں  امام خمینی نے ایسے خندق بنانے والوں کا لقب دیا جو خود خندق میں نہیں رہتے ، سبیلیں، مسجدیں، جنگی اور غیر جنگی علاقوں کی صوبائی حکومتیں، حکومت، پارلیمنٹ، تیل کی پیداوار اور فروخت، آئل کمپنیوں کو سیکورٹی فراہم کرنا، لوگوں کی امدادی رقوم  کی جمع آوری،  فوجیوں کی بھرتی، سفارت کے دائرہ کار میں قانونی اور بین الاقوامی اقدامات،  میڈیا اور تبلیغی اداروں کی کوششیں (جرائد، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور نیوز سائٹس)،  جنگجو، ضد انقلاب اور جاسوس افراد سے مقابلہ،  دشمن کی دھمکیوں اور بمباری کے بعد شہر کی امنیت برقرار رکھنا، لوگوں کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنا،  جنگی مصنوعات کی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے صنعت کے دائرے کو وسیع کرنا، جنگ کی وجہ سے پیش آنے والی معاشرتی مشکلات کے حل کیلئے پہلے سے اقدامات کرنا، جنگی زخمیوں کو ملک سے باہر بھیجنا، ایرانی قیدیوں کی حمایت کرنا، ملک سے باہر رہنے والے ایرانیوں کی دفاع مقدس کی حمایت کرنا، جنگ میں آوارہ ہونے والوں کی رہائش اور اُن کی ضرورتوں کو پورا کرنا،  فداکاروں اور اُن کے گھر والوں کے حالات کی خبر رکھنا وغیرہ بھی تحقیق کے موضوعات قرار پاسکتے ہیں۔

علاقائی موضوعات

علاقائی اور محلی موضوعات بھی زبانی تاریخ کیلئے  مناسب موضوع ہیں۔ چھوٹی چھوٹی ثقافتیں،  مقامی رسومات، تاریخی مقامات، قدیمی فنون اور اس طرح کے موضوعات  ہمیشہ زبانی تاریخ کیلئے سرمایہ ہوسکتے ہیں۔ بالخصوص اس لحاظ سے کہ بہت سے ایسے موضوعات فراموشی کے سپرد ہیں اور مختلف علمی فیلڈ کے طالب علموں اور تاریخ و ثقافت سے دلچسپی رکھنے  افراد کیلئے اس سلسلے میں مطالعے کیلئے کچھ زیادہ منابع موجود نہیں ہیں۔

سائنسی موضوعات

زبانی تاریخ کے دائرہ کار میں ایک اہم موضوع سائنس اور ٹیکنالوجی کا تاریخچہ ہے۔ خوش قسمتی سے ایران میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی اہم خصوصیات میں سے ایک، اُس کا بہت سی فیلڈ میں ہم زمانی ہونا ہے۔ سائنسی فیلڈ میں بہت سے ایسے سائنسدان ہیں جو معاشرے کا  معنوی اثاثہ اور ہمیشہ رہنے والا چہرہ شمار ہوتے ہیں اور آنے  والے سالوں میں، ریٹائرمنٹ کے بعد، اُن کے اندر نئی نسل کو اپنے تجربات منتقل اور ثبت کرنے کی آمادگی ہے۔ ان افراد میں سے بعض، اپنی ذاتی محفوظ شدہ دستاویزات میں اسناد اور یادداشتیں رکھتے ہیں جو زبانی تاریخ کے محقق کے کام کو بھی آسان کرسکتی ہیں اور مکمل یادداشت بھی بن سکتی ہے، اس سے پہلے کہ وہ ضائع ہوجائیں، اُن کی حفاظت اور اُن سے فائدہ اٹھانے کیلئے چارہ جوئی کرنی چاہئیے۔

پیشے

مختلف پیشے بھی زبانی تاریخ کیلئے مناسب موضوع ہیں۔ بہت سے ایسے قدیمی پیشے ہیں جو آخری دھائی میں روش زندگی میں تبدیلی آنے اور نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے آہستہ آہستہ کم رنگ ہوگئے ہیں یا ختم ہوگئے ہیں۔ زبانی تاریخ میں ان  پیشوں کی حفاظت اور اندراج کرنے کی بہت صلاحیت ہے جن میں سے بعض  ایران کے  تمدن اور ثقافتی ورثے میں شمار ہوتے ہیں۔ حتی بعض موارد میں آپ کو بعض ایسے موضوعات ملیں گے جن سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنے کام میں خلاقیت اور جدیت کا مظاہرہ کیا اور اپنی فیلڈ میں تبدیلی کے موجد قرار پائے۔ یہ معلومات، قومی معیشت کی تاریخ کا حصہ ہے کہ جن کا ثبت و ضبط کرنا بہت اہمیت رکھتا ہے۔

فن

فن ایسے موضوعات میں سے ہے جو بہت وسیع ہے اور اس کا مختلف ثقافتی ، سیاسی اور معاشرتی پہلوؤں سے بہت گہرا ربط  ہے  اور اس کی تاریخ کو بیان کرنا معاشرے کی دوسری زندگی کے پہلوؤں  اُجاگر کرتا ہے۔

خاندان اور رشتہ دار

ایک موضوع جس نے آخری سالوں میں زبانی تاریخ میں کام کرنے والوں کی توجہ کو اپنی طرف جذب کیا، گھر والوں، رشتہ داروں اور قبیلے کی تاریخ ہے۔ یاد دلانے کی ضرورت نہیں کہ گذشتہ سے آج تک خاندانوں کی اساس اور اس سے بڑا دائرہ رشتہ دار اور قبائل، معاشروں کی تربیت، شناخت، تشکیل اور پیدائش  میں کامیاب رہے ہیں اور اسی وجہ سے بہت سے موضوعات کو زبانی تاریخ میں پایا جاسکتا ہے۔

نتیجہ

جو کچھ بیان ہوا، یہ صرف مختلف موضوعات کے وہ با ہدف نمونے ہیں جن کی طرف ذہن نے رغبت دلائی۔ فطری طور پر زبانی تاریخ کے محقق کو موضوع کا انتخاب کرتے ہوئے، پورے معاشرے پر ایک وسیع نگاہ ڈالنی چاہئیے اور وہ خود کو مشہور اور محدود موضوعات کی حد تک محدود نہ کرے۔ اُس کا ہنر پوشیدہ موضوعات کو آشکار کرنا ہے، نہ کہ دوسروں کی باتوں کو تکرار کرنا!



 
صارفین کی تعداد: 3277


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔