مشہد کے پہلے ریڈیو اسٹیشن کے بارے میں

ریڈیو ڈویژن خراسان (خراسان کا علاقائی ریڈیو اسٹیشن)

کرنل علی اصغر نظام الملکی کی یادیں،

غلام رضا آذری خاکستر
ترجمہ: سیدہ افشین زہرا

2015-11-27


ایران کے ریڈیو کے افتتاح کو 75 سال گزر چکے ہیں (1)اور ان سالوں میں ،تاریخی ،سیاسی ،سماجی،تعلیمی ،تفریحی اور معلوماتی و حالات حاضرہ اور خبروں سے متعلق مختلف قسم کے پروگرام بروڈکاسٹ کئے گئے ہیں۔ اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ریڈیو آرکائیو جو اس میڈیا کی تاریخ و ارتقاء پر مشتمل ہیں نہایت اہمیت کے حامل ہیں لہذا ریڈیو کی تاریخ شفاہی ، اہم موضوعات میں سے ایک ہے جس پر تاریخ شفاہی کام کررہی ہے اوراس کام کو انجام دے کر اس میڈیا کی گویا تاریخ رقم کرسکتی ہے۔

10 ,،ستمبر1949 ریڈیو ڈویژن خراسان کے افتتاح کا دن ہے اس مناسبت سے اس مقالے اور اس میڈیا کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہیں،اس سے قبل کے ریڈیو ڈویژن خراسان اپنے کام اور اسٹیشن کو شروع کرتا،روس کا (سویت کا)مشہد پر قبضے کے زمانے میں،ریڈیو اسٹیشن تھا جس سے پروگرام بروڈکاسٹ کئے جاتے تھے،جسکا ثبوت سن 1944 میں ایک دستاویز ہے جو سوویت کے ریڈیو اسٹیشن کی طرف سے الیکٹرک کے شعبے کے مدیر کو لکھا گیا جس میں درخواست کی گئی ہر دن 12بجے سے2بجے تک ریڈیو نشریات کی کھپت کیلئے بجلی فراہم کی جائے (2) مگر یہ کہ یہ پروگرام کس نوعیت کے اور کس زبان میں ہوتے تھے کوئی معلومات حاصل نہیں ہوسکیں۔

لہذا ریڈیو ڈویژن خراسان کو،مشہد کا سب سے پہلا ریڈیو اسٹیشن مانا جاتا ہے جس نے اپنے پروگراموں کو10 ستمبر1949 میں سرکاری طور پر بروڈکاسٹ کیا اور صرف ہفتے کے دن،رات ۸ بجے ،44 میٹر کی مختصر لہر پر کام کا آغاز کیا۔

10 ستمبر بروز ہفتہ ،۸ بجے ریڈیو ڈویژن خراسان کی پہلی ٹرانسمیشن اس شیڈول سے بروڈ کاسٹ کی گئی کہ:پہلی قسط " افتتاحیہ کلمات،جنرل مہین کے،دوسری قسط" موسیقی کی خاص دھن ،جناب فرامرز(4) تیسری قسط " علاقائی خبریں،چوتھی قسط" ایرانی فوج کا مقدس مقصد کے عنوان پرنظام الملکی کی تقریر ،پانچویں قسط" ریڈیو ڈویژن کے آرکسٹرا موسیقاروں کا اعزازی بینڈ،چھٹی قسط" ڈویژن کے موسیقی دستے کی طرف سے مارش سر کی پیشکش۔۔۔۔۔۔

سب سے پہلا پروگرام صرف ۸۔۹یعنی ایک گھنٹے پر محیط تھا،چار مہینے کے بعد یہ اعلان ہوا کہ ریڈیو ڈویژن خراسان کے علاوہ روزانہ آٹھ مشرقی ڈویژن سے ،تہران ریڈیو کے پروگرام بھی بروڈ کا سٹ کئے جائیں گے (5)شروع میں اسٹوڈیو بھی بہت چھوٹا تھا اور لائیو(براہ راست) پروگرام نشر کئے جاتے تھے(6 )،

ریڈیو ڈویژن خراسان پر سب سے پہلی آواز (پہلا خطاب):
علی اصغر نظام الملکی،شیخ عبداللہ نظام الملکی کے فرزند تھے جو سن 1915 میں مشہد میں پیدا ہوئے اور سن 1934 میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد،ان کو اجازت مل گئی کہ وہ دینی تعلیم کا آغاز کرسکیں لہذا فوج میں آنے کے باوجود انہوں نے اپنی مذہبی سرگرمیوں کا آغاز کیااور اپنے موثر بیان سے جلد ہی لوگوں میں شعور وآگاہی بڑھنے کا سبب بنے اور دینی موضوعات پر ان کے وسیع مطالعات اور علماء سے روابط باعث بنے کہ کچھ علماء نے ان کو اجتہاد کے درجے پر فائز کردیا انہوں نے ریڈیو ڈویژن خراسان سے بھی کئی مذہبی تقریریں کیں،اور سن 1947 میں ریڈیو ڈویژن سات کرمان ومکران سے بھی مذہبی تقریریں کیں۔

* نظام الملکی صاحب کی سرگرمیوں کو چند بنیادی محوروں میں اسطرح بیان کیا جاسکتا ہے

1 ۔ریڈیو ڈویژن خراسان میں سرگرمیاں
2۔انجمن حجتیہ کے جلسوں میں شرکت(7 )
3۔عمومی اداروں اور انجمنوں کیلئے تقاریر


"طوس" اخبار میں سن 1949 میں ،ریڈیو ڈویژن خراسان کی کارکردگی کے بارے میں اسطرح شائع ہوا کہ :بلاشبہ ریڈیو ڈویژن خراسان ،اپنے سرپرستوں کے حسن تدبیر اور لیاقت و شائستگی کی وجہ سے،اور کیپٹن نظام الملکی کی بدولت ایک عزت دار اور بہترین ادارہ بن گیا ہے،بالخصوص ان کی مفید ومعلوماتی تقاریر کیوجہ سے جو پہلے بھی بہترین تھیں اور اب بھی ہیں ،اور یہ بات مشہد کے باسیوں کیلئے خوش آئند ہے اور یہ ان کی خوش قسمتی ہے جناب نظام الملکی دینی و دنیاوی دونوں لحاظ سے اپنی معلومات میں ثانی نہیں رکھتے،اس شہر مشہد میں موجود ہیں اور ہم ادارے کے اس حُسنِ انتخاب پر،اس علاقائی ریڈیو کو تبریک و تہنیت پیش کرتے ہیں،

جناب نظام الملکی ان سب خصوصیات کے ساتھ ساتھ ایک بہترین اور بے نظیر قادریان قرآن میں سے بھی ہیں کہ ریڈیو کے شائقین کی زیادہ تر فرمائش ہوتی کہ وہ ریڈیو پر قرأت قرآن کریں،سن 1950 میں خراسان کے گورنر صدرالاشرف نے کیپٹن نظام الملکی کی مذہبی سماجی و ثقافتی خدمات کو سراہتے ہوئے،ثقافتی وزارت سے ان کے لئے نشانہء اول(میڈل) کی درخواست کی (8)ان کی ریڈیوپر کی گئی تقاریر کے موضوعات میں " عظیم قیامت،ایرانی بہادر،معاشرے میں خواتین کا کردار،اسلام میں خواتین کا مقام،آئینہ ء دل ،ہدایت دین وغیرہ ہیں۔

انہوں نے گرگان شہر سے دعوت پر 11 جنوری1966 میں گرگان کی جامع مسجد میں بھی تقریر کی اسی طرح مختلف مقامات جیسے مسجد گوہر شاد ،کرمانیوں کا امامبارگاہ،مسجد ابوالفظلی،مسجد جفائی خیابان تہران،تکیہء ابوالفضلی ہای نوغان،مسجد قائم خیابان ابو مسلم مشہد میں بھی اپنی تقاریر کے ذریعے عوام میں شعور و آگاہی کو پیدا کیا۔

علماء اور مذہبی شخصیات سے روابط:

11 اکتوبر1961 میں فوج سے تعلق رکھنے والے آیت اللہ بہبھانی کی درخواست پر ہر ہفتے،جمعرات کی رات(شب جمعہ)کو،جوانوں کے رہنمائی مرکز میں،کیپٹن نظام الملکی کا رکھا گیا جہاں آپ سادہ کپڑوں میں آکر شرکت کیا کرتے تھے(9 )اسی طرح جناب نظام الملکی کی ایک تحریر میں ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ اگست 1955 ء میں تہران سے جدہ گئے،اور شہر کربلا اور نجف میں مختلف مقامات پر گئے اور آیت اللہ العظمیٰ حکیم کی خاص عنایت ان پر رہی۔

کرنل علی اصغر نظام الملکی اپنی فوجی سروس کے دوران مشہد ،تہران،کرمان اور سدخس میں تعینات رہے اور 1971 کی دہائی کے اوائل میں خود ریٹائرمنٹ لے لی اور اپنی زندگی میں کربلا،مکہ انڈیا اور فرانس کا سفر بھی انجام دیا۔

ان کے فرزند " حسین نظام الملکی" اپنے والد کے بارے میں بیان کرتے ہیں " میرے والد میجر نظام الملکی کو تقریباً 20 سال ہوگئے ہیں کہ وہ دین و ملت کی راہ پر اور ناموس و شرافت کے راستے پر،نہایت جوانمردی کیساتھ قدم بڑھا رہے ہیں اور اس راہ میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کررہے ہیں حتیٰ نہ صرف خراسان کے لوگ بلکہ ایران کے مختلف حصوں کے لوگ ،میرے والد کو بخوبی پہچانتے ہیں کیونکہ انہوں نے ،ان کی آواز کو ریڈیو سے سنا ہے اور بارہا جرائد اور رسالوں میں ان کی تصاویر ملاحظہ کی ہیں،مگر یہاں میں یہ کہوں گا کہ میرے والد اب بھی کرائے کے گھر میں رہتے ہیں اور ان کی تنخواہ (پینشن) ہماری ضروریات زندگی (بنیادی ضروریات)کوپورا نہیں کرپاتے ہیں مگر انہوں نے ہمیشہ مجھے اپنی اولاد حیثیت سے یہی نصیحت کی ہے کہ " اے میرے بیٹے میں نے خدا کیلئے اس راستے میں قدم اٹھائے ہیں اور جو کچھ کررہا ہوں اسکا اجر و پاداش خدا سے ہی چاہتا ہوں میں بید کا درخت نہیں ہوں جو ہوا کی زد میں لڑکھڑا جاؤں۔۔۔۔۔۔" ان کا شمار آج بھی بہترین سخنوروں میں ہوتاہے وہ22 اکتوبر2003 میں اس دار فانی سے کوچ کرگئے اور حرم امام رضاؑ کے جمہوری صحن میں دفن ہیں(11 )


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) بدھ کے روز 4 مئی سن 1940 شام 7 بجے ،تہران بروڈکاسٹنگ آغاز ہوئی اس پروگرام میں رضا خان ،حکومتی اہلکار،فوجی کمانڈر،مجلس شوری کے نمائندے وزارت خانوں کے معاون،مختلف رسالوں کے مدیر،تربیتی کمیشن اور ریڈیو اسٹیشن کی کمیشن کے سربراہان ،ایک ساتھ یونیفارم میں ملبوس ،وائرلیس ٹرانسمیٹر سینٹر میں موجود تھے،تہرانیان،عبدالحسین(1941 )سالنامہ خراسان،مشہد انشارات خراسان ص26
(2)مرکز دستاویز آستان قدس رضوی،بایگانی راکددستاویز
(3)خراسان،اخبار8 ستمبر 1949
(4)عباس فرامرز سن1925 میں مشہد میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم بدرو دیانت پرائمری اسکول میں حاصل کی پھر ٹیکسٹائل کے شعبے میں دلچسپی کے باعث اسکو منتخب کرلیاانہوں نے ریڈیواسٹیشن کے افتتاحیہ روز موسیقی کا اجراء کیا،وہ آستان قدس کے

مالیاتی ڈپارٹمنٹ کے ملازم تھے وہ ریڈیو ڈویژن خراسان سے جڑی یادوں کے بارے میں اسطرح بتاتے ہیں " یہ اس زمانے کی بات ہے جب ریڈیو کا اسٹوڈیو ،فوج کے مہمان خانے میں تھا،فوجی اسطرف رفت و آمد کرتے تھے اور کافی چہل پہل رہتی تھی بعض دفعہ پروگرام بروڈ کاسٹنگ کے دوران ہی کوئی آکر کہہ دیتا تھا " رکیں،ابھی فلاں محترم کرنل صاحب کچھ گنگنانا چاہتے ہیں یا کچھ پڑہنا چاہتے ہیں ہم پروگرام کو بیچ میں روک دیتے تھے مگر محترم آکر پروگرام خراب کرتے تھے اور کچھ نہیں پڑھ پاتے تھے (عباس فرامرز سے انٹرویو سے اقتباس ،3 دسمبر2007 )
(5) رامین نژاد (2011 )دورہ صفوی سے انقلاب کی کامیابی تک ریڈیو ڈویژن خراسان کی تاریخ ،جلد1 ،مشہد ،آہنگ قلم ص377
(6) عباس فرامرز سے انٹرویو،3 دسمبر2007
(7)مجتید ایک دینی و مذہبی تنطیم تھی جو سن1949میں تشکیل پائی ان کے جلسات قرآن کی تعلیم و ترویج پر مبنی ہوتے اور ان کے جلسے جمعے کے دن منعقد ہوا کرتے جن میں ایک مقرر نظام الملکی صاحب تھے
(8) آفتاب شرف اخبار ،12 نومبر 1950
(9)محترم نظام الملکی کی مجموعی دستاویزات
(10)نظام الملکی ،حسین (1956 )مشہد زوار ص52
(11)منصور احمد سے انٹرویو اور نظام الملکی کی اہلیہ سے انٹرویو 9 مئی 2011
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 



 
صارفین کی تعداد: 4479


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 

خواتین کے دو الگ رُخ

ایک دن جب اسکی طبیعت کافی خراب تھی اسے اسپتال منتقل کیا گیا اور السر کے علاج کے لئے اسکے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا گیا۔ پتہ چلا کہ اسنے مختلف طرح کے کلپ، بال پن اور اسی طرح کی دوسری چیزیں خودکشی کرنے کی غرض سے کھا رکھی ہیں
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔