اسٹیشن 1 پر، مشہد کی پہلی شہری ٹرین کی تاریخ شفاہی

غلامرضا آذری خاکستر
ترجمہ: سیدہ افشین زہرا

2015-11-26


آبادی میں اضافہ، تعمیرو ترقی اور شہر میں توسیع سبب بنی کہ، شہری نقل  و حمل کا اہم ترین موضوع، شہری ناظمین کی توجہ کا مرکز بنا، میٹرو یا شہری ٹرین انڈر گرا‌ؤنڈ ٹرانسپورٹ (زیر زمین نقل و حمل) کے نیٹ ورکس ہیں، جو مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے اور ٹریفک کے مسئلے کو بہترین طور پر حل کر نے میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا میں میٹرو سروس کا آغاز 10 جنوری 1863 میں ہوا جب لندن شہر میں دنیا کا پہلا اور موجودہ دور کا سب سے قدیمی میٹرو سروس نیٹ ورک قائم ہوا میں اس سروس کو ‍شروع کرنے کیلۓ لندن شہر کے مرکز میں، میٹرو کا سب سے پہلا ٹریک ، میٹرو پولیٹن کے نام سے بنایا گیا ، مشہد ایک وسیع مذہبی شہر کے طور پر لندن شہر سے تقریبا 147 سال بعد اس ٹرین سروس کا حامل ہوا اور ٹریفک کی مشکلات اور مسافروں کے نقل و حمل میں تیزی لانے کے پیش نظر ، مشہد شہر کے پہلے جامع ٹرانسپورٹ ریسرچ سینٹر کے تحت 1994 سے1999 کے دوران، شریف ٹیکنیکل یونیورسٹی کے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے توسط سے اس سروس کے بارے میں تمام منصوبہ بندی کی گئی اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ مشہد شہر کی ضروریات کے پیش نظر مشہد کو چار میٹرو ٹریکس کی ضرورت ہے اور اس کے بعد پہلے ٹریک کی تعمیر کا کام 2000کے وسط میں شروع کر دیا گیا۔

مشہد شہر کی اس ٹرین سروس کے پہلے روٹ کی تعمیر وکیل آباد سے لے کر میدان نخریسی تک سن 2007 تک مکمل کر لی گئی اور یہ روٹ سن 2011 کے مارچ میں ،  تقریبا دس سال بعد ( کام کے آغاز سے استعمال تک) استعمال ہونا شروع ہوا۔

مشہد شہر کی یہ شہری ٹرین روزانہ ایک لاکھ ستر ہزار مسافروں کو 16 گھنٹوں کے دوران ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتی ہے اور اس ٹرین سروس کے حوالے سے پیدا ہونے والے خدشات، اسکی تعمیر کے دوران پیش آنے والی مشکلات اور مسائل اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے انتظامی تجربات ، باعث بنے کہ اس موضوع کو تاریخ شفاہی میں جگہ دی گئی اور مشہد کی اس شہری ٹرین میٹروسے جڑی انتظامیہ اور اس پروجیکٹ کے ٹھیکیداروں، انجینئرز کے تجربات واقعات اور یادیں و مشاہدات کی اہمیت کے سبب یہ موضوع تاریخ شفاہی کی زینت بنا۔

تاریخ شفاہی میں اس موضوع اور پروجیکٹ سے متعلق انٹرویوز لۓ گۓ تاکہ اس سے جڑے تمام ماہرین کے تجربات مشاہدات اور ٹیکنیکس اور ماہرانہ صلاحیتوں کو ایک ریکارڈ کی صورت میں محفوظ کیا جاسکے اور یہ ریکارڈ اس صنعت میں بعد میں آنے والے محققین و ماہرین کے لۓ ایک بہترین اور کارآمد متن اور مواد کے طور پر کام آسکے اور وہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں اس مقالے کے سب سے اہم مقاصد مندرجہ ذیل ہیں

1۔ مشہد شہر میں نقل و حمل کے ذرائع کے حوالے سے میٹرو سروس کی اہمیت کی وضاحت۔

2۔ مشہد کی ترقی میں میٹرو سروس کا کردار

3۔ روٹ کا انتخاب و تعیین کا منصوبہ اور اس کی وضاحت۔

4۔ کنسلٹنٹس( مشاور) اور ٹھیکیداروں کا اس پروجیکٹ کو قابا عمل بنانے میں کردار

5۔ میٹرو سروس مشہد کے بانیوں اور معاونت کرنے والوں کے انٹرویوز

6۔ اس پروجیکٹ کو ایک آرکائیو بنانے کے لۓ تصاویر، انٹرویوز اور دستاویزات کی تیاری۔

اس کے علاوہ اس موضوع پر تاریخ شفاہی سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ مشہد میں ریلوے کے قیام، اس کے بننے کے مراحل اس کے ڈبوں کو بنانے کا کام ان پر آنے والے اخراجات اور انتظامی امور کو سنبھالنے والے افراد کے تجربات اور انٹرویوز پر مزید کام ہونا باقی ہے۔

فی الحال اس منصوبے کے مطالعاتی ریکارڈ کا یہیں پر اختتام ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ اسی حوالے سے تاریخ شفاہی کے ماہرین اور محققین کی جانب سے جو کہ ذیادہ تر تاریخ میں پی ایچ ڈی اور گریجویٹ ہیں، یہ کام جاری ہے اور تمام انٹرویوز اور تحریری کای مکمل ہونے کے بعد اس منصوبے کے حوالے سے ایک مکمل ومستند کام، ایک کتاب کی شکل میں مرتب اور شایع کیا جاۓ گا۔



 
صارفین کی تعداد: 4116


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔