پہلوی حکومت کی سیاسی شخصیت لیفٹیننٹ جنرل عبد اللہ آذر برزین سے گفتگو

محمود فاضلی

2015-8-23


پبلشر: اسلامی جمہوریہ ایران کے اسناد اور لائبریریز کا سرکاری ادارہ

۷۲۸ صفحات پر مشتمل کتاب (فرماندہی و نافرمانی)  ایران کی شفاہی و تصویری تاریخ کا ایک مجموعی عنوان ہے کہ جو پہلوی دوم کے زمانے سے متعلق ہے جسے حسین دھباشی کی سرپرستی و کوششوں نے آراستہ کیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے اسناد اور لائبریریز کے سرکاری ادارے نے اپنی وسعت کے لئے تاریخی مطالعات کو بطور عام اور زبانی تاریخ کو بطور خاص وسعت دے کر اس کی طرف توجہ کی ہے۔

اس میدان میں کوششوں کا آغاز دراصل سال ۱۳۷۱ و ماہ بہمن  (ایرانی سال و مہینہ) کی طرف پلٹتا ہے کہ ادارہ آرکائیو کی  سرپرستی میں اس کی ابتدا کی  گئی ہے اور اس کے بعد مسلسل کوششیں جاری ہیں تاکہ تین موضوعات کی بنیاد  پر ایران کی موجودہ تاریخ میں مؤثر گفتگو تک پہنچا جائے۔ نتیجتاً ابھی تک ۶۲۰ شخصیتوں سے ۲۵۰۰ گھنٹے گفتگو موجودہ تاریخ میں موثر ہے کہ جس میں بعض مستقل کتابوں کی شکل یا فصل نامہ کی صورت میں طباعت تک پہنچی ہے۔

(ایران کی  شفاہی و مشاہداتی تاریخ پہلوی دوم کے زمانے میں) یہ مجموعہ دسیوں محققین کی گفتگو پر مشتمل جو حقیقی ادکاری کہ جو پہلوی دوم کے زمانے میں ہیں  کہ حدوداً ۱۴۱ سال کے بعد مختلف گھنٹے سماعی و مشاہدتی گفتگو (مصاحبہ) اور ہزاروں بجربات سے اسناد تاریخ کی جمعی آوری،  ایران میں حکمرانی کی کامیابیوں اور ناکامیوں میں تبدیل ہوا ہے۔ (۱)

دونوں پہلویوں کی چاہتیں فوجی تھیں اور ان کا اصلی ہدف فوجی گری و ایران کی فوجی مدنیزاسیون پر تاکید تھا۔ شاید اسی بنیاد پر محمد رضا پہلوی کے فوجی سرداروں کے نظریات سے آگاہی اور ایران کے فوجی نظام کے داخلی امور سے آگاہی و مستقل فوجی سرداروں کے شادہ سے روابط کے طریقے تاریخ داں افراد کے لئے موجودہ تاریخ ایران جذابیت کی حامل ہے۔

کتاب (فرماندہی و نافرمانی) موجودہ ایران کی شفاہی و دیداری تاریک کے مجموعہ کا دسرا عنوان ہے کہ جو سپہ سالار عبد اللہ آذر برزین کے ساتھ گفتگو پر مشتمل جو حکومت پہلوی کا مرد سیاسی تھا سے مخصوص ہے۔ آذر برزین پہلوی کے ہوائی فوجی کے نظام و اقتدار کا جانشین تھا اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد بھی بہت کم مدت میں ہوائی فوجی کا صدر منصوب ہوا۔

عبد اللہ آذر برزین سے گفتگو (۲) سن ۱۳۸۸ میں ۲۱ جلسے جو امریکہ کے (کالیفرنیا) میں، اس کے پہلے گروہ کے مشاہدات کی روایت سے جو حکومت رضا شاہ کے سابق فوجی نظام میں، ایران کی وضعیت رضا شاہ سے پہلے، ایران میں پائلٹوں کی پہلی تمرین کا دورہ، ہوائی فوجی کرداروں کا اداری نظام اور اطلاعات کی ضد میں کام کرنا۔ آگاہی بخش ہوائی جہاز ، ایران کی جنگی ہوائی جہازوں کی پوشیدہ حرکتیں، الجزایر میں ایران و عراق کی موافقت سے امریکہ و اسرائیل کی پریشانی، فوجی منصب دار سرداروں کی ملاقات میں شاہ کا طریقہ کار، ہوائی فوجیوں کی خریداری، شوروی اور انگلستانی پائلٹوں کی تمرین ان ملکوں میں، بیرونی منشارانی کا مقام فوج میں، ملک سے شاہ کا نکلنا اور اس کی  واپسی کے لئے محرمانہ حرکتیں، انقلاب کے بعد ہوائی فوج کی منصب حکمرانی اور ۔۔۔ ہے۔

آذر برزین نے اپنی کتاب کے بعض متن میں پانے ایک جلسے کو جو فوجی سرداروں کے ساتھ سن ۱۳۵۷ میں برگزار ہوا تھا یوں یا کیا: (ازھاری بھی آیا بیٹھا۔ اس کے بائیں طرف  دس سپہ سالار بیٹھے ہوئے تھے)اس طرف بھی سردار بیٹھے تھے اور میں بھی بیٹھا ہوا تھا۔ بدرہ ای تھا میں تھا خسرو داد تھا اور تیمسار حبیب اللہی تھا۔ ایادی نے گفتگو شروع کی۔ میری طرف اشارہ کیا اور کہا: اگر یہ آذر برزین مجھے ہوائی جہاد دے تو وہاں سے چاول لاؤں گا اور ہندوستان سے چائے لاؤں گا اور ان لوگوں کے لئے  لباس اور ہرچیز باہر سے لاؤں گا۔  میں نے دیکھا کہ اگر اُسے چھوڑ دیا جائے تو مرغدادی کی تلاش میں جائے گا۔ میں نے بھی کہا تیمسار یا خط کو صحیح نہیں پڑھ رہے ہو یا جلسہ کی صدارات نہیں سنبھال سکتے ہو۔ میں سپہ سالار، میری آنکھیں اندھی، میں بازار جاکر آزاد چاول خریدوں گا۔ آخر جب پورا تہران آگ کی لپیٹ میں ہے، مجمسہ کو گرایا جا رہا ہے اور در و دیوار پر اُلٹا سیدھا لکھا جا رہا ہے، تم کیسے اس سپہ سالار کو اجازت دے سکتے ہو کہ تمام سرداروں کو بلاؤ، یہاں سپہ سالاروں کے حصے کے چال کو اس کی تقریری میں سنو؟۔ وہ اسی طرح جاری رہا: "طوفانیان نے ٹیلیفون اٹھا کر ربیعی سے کہا: آپ ایک ہوائی جہاز بھیجئے تاکہ وہ بمباری کرے۔ ربیعی نے بھی کہا: کہاں اور فلاں؟ میں نے کہا: تم کیا چاہتے ہو؟ چاہتے ہو شہر میں بمباری ہو؟ وہ جو زمین پر کھڑے ہیں وہاں سے حفاطت نہیں کرسکے۔ لیکن بمب نارنجک ہے؟ اگر محترم طوفانیان جانتے کہ کیا کرنا ہے، علاوہ اس کے کہ ربیعی کو فون کرتے ہوائی طاقت کو فون کرتے کہ ایک ہیلی کاپٹر بھیجو جو اوپر رُکے، ہیلی کاپٹر بھی رُکتا اور وہ اُسے ایک قدم آگے آکر اُن کے آگے گولہ باری کرتا۔"

سپہ سالار عبد اللہ آذر برزین نے پائلٹ کے خصوصی دورے اور اس علم کو امریکی اسکول میں گزارا  ہے اور وہاں سے ایران پلٹنے کے بعد ہوائی نطام کے مقام کی ذمہ داری، ہوائی فوج کی جانشینی اور اس کی حرکت کی معاونت کی ذمہ داری سنبھالی۔ وہ انقلاب کے بعد بھی ہوائی فوج کی کم مدت کے دورے کی صدارت کے عنوان سے مںصوب ہوا۔

اس کتاب ک ے مخاطبین کو نزدیک سے پہلوی نظام کے داخلی سیاست سے آشنائی ہوگی۔ بعض آذر برزین کے خاطرات میں ملتا ہے کہ : "پہلی مرتبہ جب شاہ نے ارادہ کیا کہ نظامی وزیر اعظم کی تقرری ہو تو شاہ چاہتا تھا کہ اویسی کو منتخب کرے۔ اویسی اس کے دفتر میں بیٹھا ہوا منتظر ھتا کہ شاہ طلب کرے۔

جس دن کا قرار تھا کہ اویسی کو وزیر اعظم بنائے، کہ پچھلی  رات کو اس بارے میں گفتگو بھی ہوئی تھی اور اس کا انتظام بھی ہوا تھا۔ اول صبح، محل میں امریکہ کا سفیر آیا، امیرکی اور انگلستانی سفیروں کی ایک دن اُسی درمیان ملاقاتیں ہوئیں تھیں۔

معمولاً ۱۰ بجے آتے تھے۔ سالیوان (آخری امریکی سفیر ایران سال ۱۹۷۹- ۱۹۷۷) کی خدمت میں محل میں شاہ سے اجازت لینا، اس دن تھا جس دن قرار تھا کہ اویسی آئے اور حکم لے۔ اس سے پہلے کہ اویسی آتا حکم لے لے۔ یعنی صبح ۹ بجے، سالیوان آیا اور اضطراری ملاقات کا تقاضا کیا، اندر گیا اور شاہ سے کہا یہ قصاب ۱۳۴۲ کے نام سے مشہور ہوا، اور تم اُسے وزیر اعظم بنانا اہتے ہو؟ ہم مسئلہ کا سیاسی حل چاہتے ہیں، تم اس کے لئے مانع ہو رہے ہو۔ اویسی کو ہٹاکر، ازھاری کو لے آئے اور اُسے وزیر اعظم چنا گیا۔ یاور زینوں سے نیچے آ رہا تھا اس خیال میں کہ یہ یورپ ہے۔ (خبرنگار) نے پوچھا: تمہارا پروگرام کیا ہے؟ (مسکرایا) کہا میرا کچھ پروگرام نہیں ہے (فقط) میں چاہتا ہوں کہ بغاوت اور شورش کو خاموش کردوں۔ (ایران کی شفاہی اور تصویری تاریخ پہلوی دوم کے زمانہ میں). کہ جس کو جمہوری اسلامی ایران کی نیشنل لائیبریری کے ادارہ نے زیور طبع سے آراستہ کیا ہے اس کےبارے میں بعض محققین کا یہ نظریہ ہے کہ اس کے مطالب جمہوری اسلام کے نظام کے مخالف ہیں اور حکومت پہلوی کے حق میں ہیں اور اس کے علاوہ تاریخ نگاری کی  اصولوں کے خلاف ہے۔ "جمہوری اسلامی" اخبار نے بھی اس کے اوپر نقد و بررسی کی ہے اور تاریخ شفاہی کی نتیجہ گیری کی ہے۔ عصر پہلوی دوم کی شفاہی تاریخ بھی بعض اثر تاریخی کی طرح مناقشات سے بھری پڑی ہے کہ جو اپنے مخصوس مخالف و موافقت رکھتی ہے۔

 



 
صارفین کی تعداد: 4166


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 

خواتین کے دو الگ رُخ

ایک دن جب اسکی طبیعت کافی خراب تھی اسے اسپتال منتقل کیا گیا اور السر کے علاج کے لئے اسکے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا گیا۔ پتہ چلا کہ اسنے مختلف طرح کے کلپ، بال پن اور اسی طرح کی دوسری چیزیں خودکشی کرنے کی غرض سے کھا رکھی ہیں
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔