صحیفہ امام

پہلوی حکومت کے ریفرنڈم کے خلاف ہوشیار رہنے کی ضرورت

ترجمہ: ابو زہرا

2021-9-14


امام خمینی (رہ) نے جنوری 1341شمسی کے آخر میں آنے والے دنوں میں سفید انقلاب کے اصولوں پر پہلوی حکومت کے ریفرنڈم کے بارے میں خبردار کیا اور علماء اور لوگوں کی ہوشیاری اور مزاحمت کی ضرورت پر زور دیا۔  انہوں نے قم کے آیایت اللہ اعظام  اور علماء کے اجتماع میں کہا:

 "حضرات، نوٹ کریں کہ موجودہ صورتحال کے ساتھ ، مستقبل تاریک ہے ، اور ہماری ذمہ داری بھاری اور مشکل ہے۔  اب جو واقعات رونما ہو رہے ہیں وہ اسلام کی بنیادوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔  اسلام اور اسلامی قوم اور ایران کی آزادی کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔ واضح رہے کہ اس واقعہ کا موازنہ ’’منظوری خط ‘‘ (1) سے نہیں کیا جا سکتا اور اسی معیار کو اس معاملے میں لاگونہیں کیا جا سکتا۔

 یہ بظاہر وہ معاملہ حکومت سے متعلق تھا ، حکومت ہمارےمقابل تھی۔ ناکامی کو ریاست کا خاتمہ بھی سمجھا جانا تھا اور کسی ریاست میں حکومت کے زوال میں  ریاست کی ناکامی اتنی اہم نہیں ہوتی، یہ حکومت کی بنیاد کو تباہ نہیں کرتی، لیکن یہاں جومعاملہ ہمارے سامنے ہے اس میں بلاوسطہ ہم شکار ہونگے، وہ بادشاہ  جو موت اور زندگی کے دہانے پر ہے ، اور جیسا کہ اس نے خود کہا ہے ، اس معاملے میں اس کی پسپائی ختم ہو جائے گی اس کے زوال اور تباہی ختم ہوجاٸےگی  لہذا ، اسے کسی بھی قیمت پر اس پروگرام کو انجام دینے کا کام سونپا گیا ہے ، اور نہ صرف وہ پیچھے ہٹے گا اور ہار نہیں مانے گا ، بلکہ اسے اپنی پوری طاقت اور طاقت کے ساتھ کسی بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا کرے گا۔  لہذا ، ماضی کی طرح ، کسی کے پیچھے ہٹنے کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔  اور ساتھ ہی اس کی مخالفت کرنا اور اس سے لڑنا ہمارے ناگزیر فرائض میں سے ہے ، لہذا اب جو خطرہ عام لوگوں کو لاحق ہے وہ بہت بڑا ہے اس بات سےکہ اسے نظر انداز کردیاجاٸے اور اس سے لاتعلق رہاجاٸے۔

حکمران نے قوم کو بہکانے کے لیے ایک وسیع جال بچھایا ہے اور بظاہر دھوکہ دہی اور گمراہ کن کارروائیوں کے سلسلے کا سہارا لیا ہے۔  اور اگر ہم نے عوام کو بیدار کرنے اور انہیں شعور دینے کے لیے اقدامات نہیں کیے اور انہیں استعمار کے جال میں پھنسنے سے نہیں روکا جو ان کے لیے وسیع ہے تو اسلامی قوم برباد ہو جائے گی۔  وہ دھوکہ کھا کر بگڑ جائے گی۔  اور اس صورت میں ، اسلام کے علماء  ، اس حقیقت کے علاوہ کہ آپ خودبخود انحراف کاشکار ہوجاٸیں گے اور ہلاک ہو جائیں گے اور ناچاہتے ہوٸے بھی توحید غائب ہو جائے گی اور محضر الہی میں جواب بھی دیناہوگا کہ جانتے بوجھتے اندھے کنویں میں کود پڑے۔


اگر ہم صرف بادشاہ کی ان سازشوں اور سازشوں کے سامنے لوگوں کو بیدار اور آگاہ کر سکتے ہیں اور انہیں دھوکہ دینے اور اس کے دھوکہ دینے والے منصوبے سے متاثر نہ ہونے دیں تو ہم اسے ضرور شکست دیں گے۔


ہمیں کون سا ٹینک اور توپوں کے مقابلے میں جانا کہ یہ کہا جاٸے کہ ہمارے بس کی بات نہیں۔  


اس لٸے ہمارے لیے جو سب سے بڑا کام کیا ہے وہ بیدار کرنا اور لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔  پھر آپ دیکھیں گے کہ ہمارے پاس کتنی بڑی طاقت ہوگی جو ناقابلِ تقسیم و تسخیر ہے کہ توپ اور ٹینک اس کی مخالفت نہیں سکتے۔  


جبکہ جو لوگ اس مشکل کے حل کے لیے تیار ہیں انہیں تمام کوسنجیدگی سے سوچنا پڑے گا کیونکہ ایک خطرناک راستہ درپیش ہے۔

 1- ریاستی اور صوبائی انجمنوں کے بل کی منظوری جسے امام خمینی اور دیگر علماء کی انقلابی تحریک نے رد  کیا۔

 

 حوالہ:  * صحیفہ امام ، ج 1 ،  ص 133-134۔



 
صارفین کی تعداد: 2051


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔