دفاع مقدس کے سپاہی اوریونیورسٹی میں علمی انجمن کے رکن، بہزاد آسایی کی یادوں کے ہمراہ –

ہویزہ میرے لئے ایک تعلیمی مرکز اور بدلنے کا مقام تھا

پہلا حصہ

ہم ہویزہ کی طرف بڑھے تو دیکھا وہاں آگ لگی ہوئی ہے۔ ہم نے اُن کی موٹرسائیکل ڈھونڈ لی لیکن ہم نے جتنی بھی آوازیں لگائیں خود انھیں نہیں ڈھونڈ سکے۔ ہمیں صبح پتہ چلا کہ انھوں نے مائنز کے میدان کو آگ لگائی لیکن جب وہ دوسری طرف جانا چاہ رہے تھے تو ایک ٹی ایکس ۵۰ مائن پھٹ گئی تھی اور پھر آگ اُن تک پہنچ گئی تھی۔ وہ شہید ہوچکے تھے۔

"محمود فرہنگ" سے باتیں

دفاع مقدس کے تھیٹر کی زبانی تاریخ سے اقتباسات

محمود فرہنگ ہمیشہ سے پر اُمید ہیں کہ فنکاروں کی ترقی سے ایک دن اس دفاع کے عظیم مردوں کی شہرت دنیا کے کونے کونے تک پہنچ جائے گی۔ ایران کی زبانی تاریخ کی سائٹ کے محمود فرہنگ سے ہونے والے انٹرویو میں ایسے پروگرام، واقعات اور شخصیات کی باتیں ہوئیں جو دفاع مقدس کے تھیڑ کی زبانی تاریخ شروع کرنے والا شمار ہوتے ہیں۔

مروارید آپریشن کی داستان

خلیج فارس میں پیکان کشتی کے بقیہ افراد کی بقاء کیلئے کوشش کا واقعہ

اسلامی جمہوریہ ایران کی بحری افواج کی یہ میزائل کشتی جو مسلط کردہ جنگ کے آغاز میں ایران نیوی کا ایک ماہر ترین یونٹ تھا، مروارید آپریشن کے بعد ہونے والے حملے میں تباہ ہوجاتی ہے اور میزائل کشتی کے کمانڈر کیپٹن محمد ہمتی اور اُن کے تمام دوست ہمیشہ کیلئے جاویدان ہوجاتے ہیں۔

لیفٹیننٹ کرنل کیپٹن سعید کیوان شکوہی "شہید صفری" آپریشن کے بارے میں بتاتے ہیں

وہ یادگار لمحات جب رینجرز نے دشمن کے آئل ٹرمینلز کو تباہ کردیا

میں بیٹھا ہوا تھا کہ کانوں میں ہیلی کاپٹر کی آواز آئی۔ فیوز کھینچنے کا کام شروع ہوا۔ ہم ہیلی کاپٹر تک پہنچے۔ ہیلی کاپٹر اُڑنے کے تھوڑی دیر بعد دھماکہ ہوا اور یہ قلعہ بھی بھڑک اٹھا۔

حوزہ ہنری کے فداکاروں سے گفتگو ۔۔۔ تیسرا حصہ

دولت خواہ: کربلائے( ۱) میرا پہلا اور آخری آپریشن تھا

فرق علی دولت خواہ ایران پر تھونپی گئی عراقی جنگ کے جانثاروں میں سے ہیں جو پہلے ہی آپریشن میں زخمی ہوجاتے ہیں اور اُن دنوں کے واقعات آج بھی اُن کے ذہن میں تازہ ہیں۔ ایرانی اورل ہسٹری سائٹ نے دفاع مقدس کے اس جانثار سے انٹرویولیا ہے۔

جواد علی گلی کے انٹرویو میں بیان ہونے والی باتیں

محاذ پر گزرے محرم کی یادیں؛ سن ۱۹۸۴ء کی عزاداری مختلف تھی

جواد علی گلی جو دفاع مقدس کے سالوں میں اہل بیت (ع) کے ذاکر اور ۲۷ ویں محمد رسول اللہ (ص) لشکر میں تبلیغی مسئول تھے، وہ ایرانی اورل ہسٹری سائٹ سے انٹرویو میں محاذ پر گزرے ماہ محرم اور اُن ایام کی یادوں کو بیان کررہے ہیں۔

ہمارے پاس صرف ایک راستہ تھا، ہمیں گولڈ میڈل لینا تھا

سب سے بڑی فضائی جنگ کے پائلٹس

ایک ایسا آدمی جس نے اپنی زندگی کے سنہرے سال بغیر کسی خوف و ہراس کے لڑاکا طیاروں کے کیبن میں گزار دیئے اور وہ ہمیشہ سے ا س بات کے قائل ہیں کہ ایمان اور وحدت دو ایسے عامل ہیں جو ہماری قوم کی کامیابی کا باعث بنے اور ہماری حالیہ نسل کو چاہیے وہ اپنے ملک کے حقیقی ہیروز کو پہچانے۔ اس دفعہ آٹھ سالہ مقدس جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ایئر فورس کے بہادروں کے کردار پر نظر ڈالیں گے۔

عزیز اللہ فرخی کی جنگ اور اسیری کے واقعات۔ دوسرا اور آخری حصہ

عراقیوں نے کہا: ہم تمہارے اسیر تھے!

عزیز اللہ فرخی، دفاع مقدس اور ایران پر تھونپی گئی عراقی جنگ کے ایک دلاور اور آزادشدہ قیدی ہیں۔ وہ سن ۱۹۶۳ء میں تہران میں پیدا ہوئے، انھوں نے ایرانی اورل ہسٹری سائٹ سے اپنے محاذ کے واقعات اور اس طرح عراقی افواج کے کیمپ میں گزرے اسیری کے واقعات کے بارے میں گفتگو کی۔ اس انٹرویو کا پہلا حصہ، جناب فرخی کا پہلی دفعہ محاذ پر جانے اور خرم شہر کی آزادی کےواقعات اور وہ لمحات جب عزیز اللہ زخمی ہوئے، یہ سب آپ پڑھ چکے ہیں۔

عزیز اللہ فرخی کی جنگ اور اسیری کی داستان۔ پہلا حصہ

وائرلیس سے آواز آرہی تھی: چاند کی طرف چلو!

عزیز اللہ فرخی ایران عراق جنگ کے سپاہیوں میں سے ایک ہے ان کی پیدائش ۱۹۶۲ء میں تہران میں ہوئی اورل ہسٹری سائٹ کے ساتھ انٹرویو میں انھوں نے جنگ کے دوران پیش آنے والے واقعات اور صدام کی قید میں پیش آنے والے حادثات کا تذکرہ کیا۔ اس انٹرویو میں آپ اس مجاہد کے محاذ پر جانے سے لیکر صدام کی قید سے آزادی تک کے واقعات ملاحظہ کریں گے۔

صدامی فورسز کے سامنے جدوجہد کرنے والے سالوں میں محمد مجیدی کی یادیں۔ تیسرا اور آخری حصہ

وہ ملاقات اور آزادی کی شرائط

محمد مجیدی، دفاع مقدس کے سالوں میں محاذ پر گئے ؛ لیکن جنگی محاذوں پر صرف دس دن رہنے کے بعد دشمن کی افواج کے قیدی بن جاتے ہیں ۔ اس انٹرویو کے پہلے اور دوسرے حصے میں اُن کے محاذ پر جانے، کربلائے ۵ آپریشن میں ہونے والے اتفاقات، اسیر ہونے کے طریقہ اور اسیری کے وہ ایام اور واقعات جنہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا، یہ باتیں ہوچکی ہیں۔اب آپ اس انٹرویو کا تیسرا اور آخری حصہ پڑھیں۔
...
7
...
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔